نئی دہلی،//ملک کے موجودہ حالات سے دل برداشتہ دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے آج یہاں جمعہ کے خطبے کے دوران اپنے شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ سے اپیل کی کہ وہ اپنی مداخلت کے ذریعے ملک میں جاری تشدد اور منافرت کے ماحول کو ختم کرائیں انہوں نے کہا کہ جس ملک میں منافرت اور تشدد ماحول اس قدر پھیل جائے کہ وہاں کے لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہونے لگ جائیِں ، وہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا اور وہاں کی جمہوریت خطرے میں پڑجاتی ہے۔
امام بخاری نے منی پور، ہریانہ کے نوح ، گڑگاوں اور مہاراشٹر میں ٹرین کے اندر اجتماعی قتل کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم اور وزیرداخلہ سے اپیل کی کہ وہ اس بات کی پہل کریں کہ ایک دوسرے کے خلاف نفرت اور تشدد کرنے والے لوگوں کے مذہبی رہنماوں کو ایک ساتھ بٹھاکر ان درمیان مفاہت پیدا کرکے اس خوفناک ماحول سے ملک کے عوام کو نجات دلائیں۔
شاہی امام نے کہا کہ ہمارے اسلاف نے اپنی جانوں کی قربانی دیکر اس لئے ملک کو آزادی نہیں دلائی تھی کہ جہاں نہ ہمارا مستقبل محفوظ ہو اور نہ ہی ہماری اگلی نسل کا مستقبل محفوظ نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سیکولر ، اس کا آئین سیکولر اور اس میں رہنے والے لوگ سیکولر ہیں۔ مگر مٹھی بھر لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ملک کے سیکولر تانے بانے کو بکھیر کر اس میں زہر گھول دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں 57 مسلم ممالک ہیں، جہاں ہندو مسلم ، سکھ ، عیسائی اور دیکر فرقوں کے لوگ رہتے ہیں، وہ سب ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار ، ملازمتیں، لین دین اور کھان پان کرتے ہیں اور اپنے مذہبی عقائد پر آزادی سے عمل بھی کرتے ہیں۔ انہیں ان ملکوں میں جان و مال ، عزت آبرو مذہب سمیت کسی بھی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ مگر آخر ایسی کیا وجہ ہے، جو ہندوستان میں ہر مذہب کے لوگ پریشان ہیں۔
احمد بخاری نے کہا کہ جب جب انتخابات قریب آتے ہیں کچھہ لوگ ملک میں فرقہ وارانہ اور نفرت کا ماحول بنانا شروع کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی حکومت کی کارکردگی اور ملک کے لئے اپنی تعمیری پالیسی کی بنیاد پر لوگوں سے ووٹ مانگیں اور جیت حاصل کریں آپ کو کوئی نہیں روکے گا۔ لیکن مذہبی منافرت اور تشدد پھیلاکر الیکشن کی جیتنے کی کوشش بند کریں۔
شاہی امام نے حالیہ فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ منی پور سے شروع ہونے والے پرتشدد واقعات مہاراشٹر میں ٹرین کے اندر ایک فرقے کے تین افراد کا قتل ، ہریانہ کے نوح میں فسادات اور گڑگاوں میں ایک مسجد کے نائب امام کے قتل کے واقعات نے ہندوستان سمیت پوری دنیا کو جھنجھوڑکر رکھ دیا ہے۔ ہریانہ کے واقعات کے بعد پنچایتیں طلب کرکے کاروبار اور لین دین میں مسلمانوں
بائیکاٹ کے کھلم کھلا اعلان نے پورے ملک کو مزید تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
امام بخاری نے کہا کہ پرتشدد واقعات میں چاہے مسلمانوں کے لال مارے جائیں یا ہندووں کے لال مارے جائیں ، جو تکلیف ان کی ماں ، باپ بہن، بھائی اور بیوی کو محسوس ہوگی وہ کسی اور کو نہیں ہوگی۔ پرتشدد واقعات انجام دینے والے افرادکو یہ سوچنا چاہئے کہ ہلاک ہونے والے بچوں کی مسلم یا ہندو ماوں کے آنسووں میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی قسم کے تشدد کی حمایت نہیں کرسکتے۔ لیکن پرتشدد واقعات میں جتنی شدت آگئی ہے ان کو روکنا ضروری ہے۔ اسے صرف وزیراعظم نریندرمودی اور وزیرداخلہ امت شاہ روک سکتے ہیں۔ ان سے درخواست ہے کہ وہ دونوں فرقوں کے مذہبی رہنماوں کو ایک ٹیبل پر بٹھاکر نفرت کے اس خوفناک ماحول کو ختم کرائیں ، ہم بات چیت کے لئے تیار ہے۔