والدین کا حکام سے سوال

0
0

تعلیمی اداروں کے معائینہ کار ماہ مارچ کے بعد کہاں جاتے ہیں

یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں قریب سات ماہ کے بعد تعلیمی ادارے کھل جانے کے ساتھ ہی اگرچہ متعلقہ محکمہ نے حسب روایت اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے اور دیگر متعلقہ امور کا جائزہ لینے کے لئے چیکنگ اسکارڈ متحرک کردیے ہیں تاہم لوگوں کا الزام ہے کہ تعلیمی اداروں کے اچانک معائینوں کا یہ سلسلہ ماہ مارچ کے بعد بند ہوجاتا ہے۔بتادیں کہ متعلقہ حکام نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں گزشتہ روز مختلف اسکولوں میں تعینات 40 اساتذہ کو ڈیوٹی سے غیر حاضر پا کر معطل کردیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام کی طرف سے اس نوعیت کی کارروائیاں قابل ستائش ہیں لیکن یہ سلسلہ سال بھر جاری رہنا چاہئے۔ایک سرکاری اسکول میں زیر تعلیم ایک طالب علم کے والد نے یو این آئی ارود کو بتایا کہ متعلقہ حکام سرمائی تعطیلات ختم ہونے کے بعد ہر سال پہلے ماہ کے دوران اسکولوں کا معائینہ کرتے ہیں لیکن بعد میں یہ سلسلہ بند کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا: ’ہرسال متعلقہ حکام سرمائی تعطیلات ختم ہونے کے بعد تعلیمی اداروں کا معائینہ کرکے غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائیاں انجام دیتے ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے لیکن یہ سلسلہ بعد میں یکایک بند ہوجاتا ہے‘۔موصوف والد نے کہا کہ یہ سلسلہ سال بھر جاری رہنا چاہئے تھا اور اس کے علاوہ بھی سرکاری اسکولوں میں دیگر امور کی نگرانی اور نگہداشت کے لئے کم سے کم پندر واڑہ بنیادوں پر معائینے کئے جانے چاہئے تاکہ ان میں تعلیم و تعلم کی صورتحال کو بہتر سے بہتر بنایا جاسکے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی کے تعلیمی اداروں بالخصوص سرکاری تعلیمی اداروں میں نظام تعلیم کو سدھارنے کے لئے معائینوں کے علاوہ دوسرے ضروری امور پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ایک شہری کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اگرچہ سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے تمام ضروری اقدام کررہی ہے لیکن مرض بڑھتا جارہا ہے جوں جوں دوا کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا: ’انتظامیہ سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے تمام تر ضروری اقدام کررہی ہے لیکن یہ مرض بڑھ ہی رہا ہے جوں جوں دوا کی جارہی ہے‘۔موصوف شہری نے کہا کہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے اساتذہ کا کلیدی کردار ہوتا ہے جب اساتذہ احساس ذمہ داری کریں گے تب حالات بہتر ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ انہوں نے کہا ابھی بھی ایسے اساتذہ کی کوئی کمی نہیں ہے جو علم کی شمع کو فروزاں رکھنے کے لئے ہمہ تن مصورف عمل ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسکولوں میں بنیادی ڈھانچے کو معیار کے مطابق فراہم کرے تاکہ بچوں کو سہولیات سے محروم نہ ہونا پڑے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا