خریدار اور بیوپاری دونوں ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نالاں نظر آرہے ہیں
سی این ایس
سرینگر؍؍سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے وادی بھر کی مویشی منڈیوں میں گہما گہمی بڑھتی جا رہی ہے تاہم خریدار اور بیوپاری دونوں ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نالاں نظر آرہے ہیں، تاہم سال بہ سال جانورں کی قیمتوں میں اضافے نے قربانی کے فریضے کے سلسلے میں تو کمی نہیں کی ۔سی این ایس کے مطابق عید الاضحی کی آمد آمد کے سلسلے میںبازاروں میں چہل پہل بڑھنے لگی وہیں شہر سرینگر میں جگہ جگہ قربانی کے جانور نظر آ تے ہیں جبکہ اس سلسلے میں روایتی طور قربانی کے جانوروں کی سب سے بڑی تاریخی عید گا ہ میں قائم کی گئی ہے جہاں روزانہ لاکھوں روپے مالیت کے قربانی کے جانور فروخت کئے جا تے ہیں۔ اس سال درجنوں کی تعداد میں اونٹ بھی قربانوی کیلئے رکھے گئے ہیں۔ چونکہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا اس لیے کہیں کوئی خریدار بکروں کے دانت پرکھتا دکھائی دے رہا ہے تو کسی کی تمام تر توجہ اس کے وزن اور خوبصورتی پر ہے، خریدار تگڑے جانور دیکھ کر خوشی کا اظہار تو کرتے ہیں لیکن جب ان کی قیمتیں سنتے ہیں تو ساری خوشی کافور ہوجاتی ہے۔مگر بیوپاریوں کو بھرپور توقع ہے کہ جیسے جیسے عید قریب آئے گی خریداروں کی تعداد میں اور اضافہ ہوگا اور ساتھ ہی وہ یہ دلاسہ بھی دیتے ہیں کہ آخری چند روز میں قیمتوں میں کمی آسکتی ہے۔ سرینگر میں اونٹ ، بھیڑ،گائیں اور بکرے لائے جا چکے ہیں، مگر ہوشربا قیمتوں کے باعث اکثر لوگ صرف انہیں دیکھ کر ہی گزارا کر رہے ہیں۔منڈی میں پیر پنچال کے اضلاع سے خوبصورت اور صحت مند مویشی فروخت کے لیے لائے گئے ہیں۔بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ مہنگے چارے اور مہنگے کرایوں کے باعث سستا بیچنا ممکن ہی نہیں اور اگر نہیں بکا تو مال واپس لے جانے کو ترجیح دیں گے، دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگے جانوروں کے باعث اس سال سنت ابراہیمی کی پیروی مشکل ثابت ہو رہی ہے۔خریداروں کا کہنا ہے کہسڑک کنارے منڈیوں میں قیمتیں ایک جیسی ہیں مگر وقت اور کرایہ مد نظر رکھیں تو گھر کے قریب منڈیوں سے سودا برا نہیں،عید قرباں کی مناسبت سے قصائیوں کی بھی چاندی ہوگئی ہے، جو نہ صرف منہ مانگے ریٹ وصول کر رہے ہیں بلکہ ان کے نخرے بھی آسمان پر ہیں۔ادھرعیدالاضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کے لیے شہر ودیہات میں بکرا منڈی قائم کی گئی ہے، عید میں کچھ ہی روز باقی رہنے کے باوجود بکرا منڈی میں ابھی خریدار کم اور بیوپاری حضرات زیادہ دکھائی دیتے ہیں اور جو خریدار منڈی میں آرہے ہیں وہ بھی جانوروں کی زیادہ قیمتوں کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ جانوروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہے جس کے باعث لوگوں کو قربانی کے لیے جانور خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے اسی طرح جانوروں کی سجاوٹ بھی پورے عروج پر پہنچ گئی ہے، خاص طور پر بچے تو اپنے بکروں یا بیلوں کو سجا سنوار کر اپنے دوستوں میں اپنی ناک اونچی کرنے کے خواہش مند ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے جانوروں کو سجانے سنوارنے کا عمل ایثار کے جذبے کا اظہار ہے۔عیدالاضحیٰ محض چند دن کی دوری پر ہے اور ایسے وقت میں کانگو وائرس کے حوالے سے بھی احتیاطی تدابیر سے آگاہی کی مہم چلائی جارہی ہے کیونکہ اس سیزن میں یہ مرض کافی عام ہوجاتا ہے۔