لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍کلسٹر یونیورسٹی سری نگر کے زیر اہتمام ’’ نیشنل کنونشن آن صوف اِزم ‘‘ میں سکالروں کی جانب سے کمیونٹیوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لئے تصوف کے جوہر کو زندہ کیا ہے ۔وائس چانسلر کلسٹر یونیورسٹی سری نگر پروفیسر قیوم حسین نے کنونشن کے ٹیکنیکل سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو صوفی روایات کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا،’’ دراصل کشمیر کو جنوبی ایشیا میں تصوف کا گہوارہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں ہوگا ۔ یہ روایت وادی میں لوگوں کے اَخلاق کا ایک لازمی حصہ رہی ہے۔‘‘پروفیسر قیوم حسین نے کہا،’’ تصوف کے اَصول آج بھی اتنے ہی متعلقہ ہیں جتنے وہ قرون وسطی کے زمانے میں تھے کیوں کہ محبت اور ہمدردی ، تصوف کے دو اہم تختے ، کبھی پرانے نہیں ہوں گے ۔صوفیاء نے اَپنی اِنسانی تعلیمات سے مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان خلیج کو ختم کیا ۔‘‘کنونشن کے تکنیکی سیشن میں ڈاکٹر ستیش وِمل ، ڈاکٹر غلام نبی حلیم ،پروفیسر شادرمضان، پروفیسر مشتاق برق اور پروفیسر پی پی سنگھ جیسے سکالروں نے ’’ تصوف: کمیونٹیوں کے درمیان ایک پُل‘‘ کے موضوع پر اَپنے مقالے پیش کئے ۔پروفیسر نسیم شفائی نے سیشن کی صدارت کی۔ڈاکٹر ستیش وِمل نے مختلف صوفی سنتوں کا حوالہ دیتے ہوئے تصوف کی مختلف جہتوں کے بارے میں بات کی جبکہ پروفیسر شاد رمضان نے کہا کہ نوجوان پود کو صوفی تحریک سمیت کشمیر کے وسیع و عریض ورثے کا اِدراک کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر غلام نبی حلیم نے رواداری کی روایت کے بارے میں بتایا جو شیخ العالم ؒ جیسی ہستیوں نے اَپنایا جب کہ مشتاق برق نے ایک ’’ علمی صوفی ‘‘ اور ’’ زندہ صوفی ‘‘ کے درمیا ن فرق کے بارے میں بات کرتے ہوئے اِس کی صوفی روایات کے عملی پہلوئوں پر زور دیا ۔پروفیسر پی پہ سنگھ نے سیکھ کمیونٹی کی صوفی روایات سے وابستگی کے بارے میں اَپنے خیالا ت کا اظہا ر کیا ۔ اُنہوں نے بابا فرید کی مثال پیش کی جنہیں پنجابی مسلمان، ہندو او رسکھ یکساں احترام کرتے ہیں۔اَپنے اِختتامی کلمات میں پروفیسر نسیم شفائی نے کلسٹری یونیورسٹی سری نگر کو صوف اِزم کے موضوع پر کنونشن منعقد کرنے پر مبارک باد پیش کی اور اُنہوں نے کہا کہ تصوف کی روح کو زندہ کرنے کے لئے ایسے مزید پروگرام منعقد کئے جانے چاہئیں۔پروگرام میں ڈین اکیڈمک افیئرز ، رجسٹرار ، کنٹرولر آف ایگزامنیشنز ، مختلف فیکلٹی کے ڈینز ، یونیورسٹی کے کلچر سیکرٹری نے شرکت کی۔ تقریب میں فیکلٹی ممبران اور حلقہ کالجوں کے طلباء نے بھی شرکت کی۔اِختتامی تقریب کے دوران مقالہ پیش کرنے والوں اور شرکأ میں مومنٹوز اور اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔واضح رہے کہ کنونشن کی اِفتتاح تقریب میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے شرکت کی جب کہ گورنر کیرالہ عارف محمد خان اِس تقریب کے مہمان خصوصی اور کلیدی مقرر تھے۔