- کسی علاقے کاذہین اور قابل عوامی نمائندہ اگراپنی ذہانتوں کالوہامنوالے، اپنے اسمبلی حلقہ یااپنے آبائی ضلع کی تقدیر بدلنے کیلئے زیادہ سے زیادہ کردکھانے کی کوشش کرے اوران میں کامیابی سے آگے بڑھے تویقینا حریفوں وپڑوسیوں کوتکلیف ضرورہوتی ہے، اوراس رفتارکوروکنے کی کوششیں کی جاتی ہیں، اِن دِنوں نوشہرہ ضلع درجہ کیلئے جدوجہدکررہاہے،ریاست میں جب نئے اضلاع کاقیام عمل میں آیاتھاتب کانگریس قیادت والی مخلوط سرکارتھی اوریہ انقلابی قدم تب کے وزیراعلیٰ غلام نبی آزادنے اُٹھایا، ریاست میں اضلاع کی تعداد22تک پہنچادی، بلاتفریق ہرعلاقے کوضلع کادرجہ دینے کاانتظامی یونٹ دینے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی، متعددلاقوں میں عوامی شکایات اورتحفظات پیداہوئے بعدازاں کئی کمیشن وکمیٹیاں بنائی گئیں، ان کی سفارشات پرعمل درآمدکرتے ہوئے جہاں کوئی کوتاہی رہ گئی تھی اُسے پوراکرنے کی کوشش کی ، اب موجودہ مخلوط سرکارپی ڈی پی۔بھاجپاکی ہے، ضلع راجوری کے نوشہرہ کوضلع کادرجہ دینے کامطالبہ کب اُٹھا،یہ حیران کن ہے، درہال سے رکن اسمبلی وکابینہ وزیرچوہدری ذولفقارعلی نے اپنے اسمبلی حلقہ میں بہترسے بہترخدمات وسہولیات بہم پہنچانے کی کوشش کی ہے،کئی ترقیاتی منصونوں کواپنے اسمبلی حلقہ میں لیجانے وعملانے کی کوششیں کی ہیں،ان میں میڈیکل کالج کے قیام ومقام کامعاملہ ہویاکوئی اور، اُنہوں نے اپنے اسمبلی حلقے کوترجیحات میں رکھااوراس میں کوئی برائی نہیںجیساکہ ہم نے پہلے کہاکہ ایک ذہین، قابل اوراپنے لوگوں میں بہترچھاپ چھوڑنے کاتہیہ کئے ہوئے عوامی نمائندہ کچھ بھی کرگزرے گا، یہی چوہدری ذولفقارعلی کررہے ہیں، لیکن حال ہی میں اُنہیں کوٹرنکہ کوایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی عمل میں لانے میں کامیابی حاصل ہوئی جس کے بعد نوشہرہ سے بھی اس طرح کی آواز اُٹھنے لگی اور ایک طرح سے یہ اتحادی جماعتوں پی ڈی پی بمقابلہ بھاجپالڑائی شروع ہوگئی، اِسے سیاسی رنگت دی گئی ، بھاجپاکے وزرأ کی ٹیم نے نوشہرہ کادورہ کیا، نوشہرہ کے لوگوںنے انہیں واضح کیاکہ اگروہ نوشہرہ کوانصاف نہیں دلاسکتے تو اقتدار سے الگ ہوجائیں،نوشہرہ کی اپنی ایک شناخت اورتاریخ ہے، عوامی مسائل بھی سنگین نوعیت کے ہیں، آئے روز ہند۔پاک کشیدگی کاخمیازہ بھی اسی سیکٹرکوبھگتناپڑتاہے، دفاعی اعتبار سے بھی یہ قصبہ اہمیت کاحامل ہے، تاریخ بھی اس کی اہمیت کی گواہی دیتی ہے، بلاشبہ اِسے ضلع کادرجہ ملناچاہئے لیکن جس طرح اناکی جنگ بنائی جارہی ہے، کوٹرنکہ کی قیمت پہ نوشہرہ کوحق دلوانے کی جنگ لڑی جارہی ہے اِسے تفریق وتقسیم اورعوام میں خلیج پیداکرنے کی کوششیں ہی کہاجاسکتاہے، اب کوٹرنکہ والے پسماندہ ،غریب وبے بس لوگوں کواگرایڈیشنل ڈپٹی کمشنرملاہے توان غریبوں کے مسائل ان کے درپہ حل ہونگے، اس کاپورے ضلع کوصدمہ نہیں بلکہ فخرہوناچاہئے کہ ضلع کے کسی علاقے کواورزیادہ بااختیار بنایاگیاہے، اب نوشہرہ کیلئے ایک طرف ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرکی مانگ کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف ضلع کادرجہ مانگاجارہاہے، یہ کشمکش حیران کن ہے، مقامی رکن اسمبلی رویندررینہ کوچاہئے تھاکہ وہ حکومت بنتے ہی نوشہرہ کوضلع درجہ دلوانے کیلئے جدوجہدشروع کرتے لیکن انہوں نے آج تک کبھی اس کاذکرنہیں کیا، اسمبلی کے کئی بجٹ اجلاس ہوئے اُنہو ںنے کبھی نوشہرہ کیلئے ضلع درجہ کاپرزورمطالبہ نہیں کیالیکن آج کوٹرنکہ میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنردینے کے بعد وہ سرکارگرانے کی دھمکیاں دینے لگے ہیں ، نوشہرہ کے عوام کو کوٹرنکہ کے لوگوں کی حمایت حاصل کرنی چاہئے،بڑے دِل سے اُنہیں مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپنی جدوجہدمیں شریک کرناچاہئے تاکہ ضلع کادرجہ مل سکے، ترقی کاجذبہ لائق تحسین ہے،جبکہ حسد اوررنجش محدود سوچ کی عکاس، جسے کچھ حاصل ہونے والانہیں۔حکومت کوچاہئے کہ وہ بلاتاخیرنوشہرہ کے عوام کی مانگ پرسنجیدگی اختیارکرے تاکہ وہاں بھی معمولاتِ زندگی بحال ہوسکے، تاجرکروڑوں کانقصان جھیل رہے ہیں اور عام لوگ بھی پریشان ہورہے ہیں۔ کسی علاقے کاذہین اور قابل عوامی نمائندہ اگراپنی ذہانتوں کالوہامنوالے، اپنے اسمبلی حلقہ یااپنے آبائی ضلع کی تقدیر بدلنے کیلئے زیادہ سے زیادہ کردکھانے کی کوشش کرے اوران میں کامیابی سے آگے بڑھے تویقینا حریفوں وپڑوسیوں کوتکلیف ضرورہوتی ہے، اوراس رفتارکوروکنے کی کوششیں کی جاتی ہیں، اِن دِنوں نوشہرہ ضلع درجہ کیلئے جدوجہدکررہاہے،ریاست میں جب نئے اضلاع کاقیام عمل میں آیاتھاتب کانگریس قیادت والی مخلوط سرکارتھی اوریہ انقلابی قدم تب کے وزیراعلیٰ غلام نبی آزادنے اُٹھایا، ریاست میں اضلاع کی تعداد22تک پہنچادی، بلاتفریق ہرعلاقے کوضلع کادرجہ دینے کاانتظامی یونٹ دینے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی، متعددلاقوں میں عوامی شکایات اورتحفظات پیداہوئے بعدازاں کئی کمیشن وکمیٹیاں بنائی گئیں، ان کی سفارشات پرعمل درآمدکرتے ہوئے جہاں کوئی کوتاہی رہ گئی تھی اُسے پوراکرنے کی کوشش کی ، اب موجودہ مخلوط سرکارپی ڈی پی۔بھاجپاکی ہے، ضلع راجوری کے نوشہرہ کوضلع کادرجہ دینے کامطالبہ کب اُٹھا،یہ حیران کن ہے، درہال سے رکن اسمبلی وکابینہ وزیرچوہدری ذولفقارعلی نے اپنے اسمبلی حلقہ میں بہترسے بہترخدمات وسہولیات بہم پہنچانے کی کوشش کی ہے،کئی ترقیاتی منصونوں کواپنے اسمبلی حلقہ میں لیجانے وعملانے کی کوششیں کی ہیں،ان میں میڈیکل کالج کے قیام ومقام کامعاملہ ہویاکوئی اور، اُنہوں نے اپنے اسمبلی حلقے کوترجیحات میں رکھااوراس میں کوئی برائی نہیںجیساکہ ہم نے پہلے کہاکہ ایک ذہین، قابل اوراپنے لوگوں میں بہترچھاپ چھوڑنے کاتہیہ کئے ہوئے عوامی نمائندہ کچھ بھی کرگزرے گا، یہی چوہدری ذولفقارعلی کررہے ہیں، لیکن حال ہی میں اُنہیں کوٹرنکہ کوایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی عمل میں لانے میں کامیابی حاصل ہوئی جس کے بعد نوشہرہ سے بھی اس طرح کی آواز اُٹھنے لگی اور ایک طرح سے یہ اتحادی جماعتوں پی ڈی پی بمقابلہ بھاجپالڑائی شروع ہوگئی، اِسے سیاسی رنگت دی گئی ، بھاجپاکے وزرأ کی ٹیم نے نوشہرہ کادورہ کیا، نوشہرہ کے لوگوںنے انہیں واضح کیاکہ اگروہ نوشہرہ کوانصاف نہیں دلاسکتے تو اقتدار سے الگ ہوجائیں،نوشہرہ کی اپنی ایک شناخت اورتاریخ ہے، عوامی مسائل بھی سنگین نوعیت کے ہیں، آئے روز ہند۔پاک کشیدگی کاخمیازہ بھی اسی سیکٹرکوبھگتناپڑتاہے، دفاعی اعتبار سے بھی یہ قصبہ اہمیت کاحامل ہے، تاریخ بھی اس کی اہمیت کی گواہی دیتی ہے، بلاشبہ اِسے ضلع کادرجہ ملناچاہئے لیکن جس طرح اناکی جنگ بنائی جارہی ہے، کوٹرنکہ کی قیمت پہ نوشہرہ کوحق دلوانے کی جنگ لڑی جارہی ہے اِسے تفریق وتقسیم اورعوام میں خلیج پیداکرنے کی کوششیں ہی کہاجاسکتاہے، اب کوٹرنکہ والے پسماندہ ،غریب وبے بس لوگوں کواگرایڈیشنل ڈپٹی کمشنرملاہے توان غریبوں کے مسائل ان کے درپہ حل ہونگے، اس کاپورے ضلع کوصدمہ نہیں بلکہ فخرہوناچاہئے کہ ضلع کے کسی علاقے کواورزیادہ بااختیار بنایاگیاہے، اب نوشہرہ کیلئے ایک طرف ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرکی مانگ کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف ضلع کادرجہ مانگاجارہاہے، یہ کشمکش حیران کن ہے، مقامی رکن اسمبلی رویندررینہ کوچاہئے تھاکہ وہ حکومت بنتے ہی نوشہرہ کوضلع درجہ دلوانے کیلئے جدوجہدشروع کرتے لیکن انہوں نے آج تک کبھی اس کاذکرنہیں کیا، اسمبلی کے کئی بجٹ اجلاس ہوئے اُنہو ںنے کبھی نوشہرہ کیلئے ضلع درجہ کاپرزورمطالبہ نہیں کیالیکن آج کوٹرنکہ میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنردینے کے بعد وہ سرکارگرانے کی دھمکیاں دینے لگے ہیں ، نوشہرہ کے عوام کو کوٹرنکہ کے لوگوں کی حمایت حاصل کرنی چاہئے،بڑے دِل سے اُنہیں مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپنی جدوجہدمیں شریک کرناچاہئے تاکہ ضلع کادرجہ مل سکے، ترقی کاجذبہ لائق تحسین ہے،جبکہ حسد اوررنجش محدود سوچ کی عکاس، جسے کچھ حاصل ہونے والانہیں۔حکومت کوچاہئے کہ وہ بلاتاخیرنوشہرہ کے عوام کی مانگ پرسنجیدگی اختیارکرے تاکہ وہاں بھی معمولاتِ زندگی بحال ہوسکے، تاجرکروڑوں کانقصان جھیل رہے ہیں اور عام لوگ بھی پریشان ہورہے ہیں۔