نوجوان نسل پر سوشل میڈیاکا قہر !

0
0

کتنے لائیکس، کتنے کمنٹس، کتنے شئیرز کی گنتی میں الجھ کر آج نوجوان اپنے آپ کو فراموش کر بیٹھے ہیں۔ جبکہ حالات ایسے ہیں کہ ،گویا نوجوان پیڑی پر سوشل میڈیا کا جنون اس طرح حاوی ہو چکا ہے وہ تمام تر اخلاقی قدروں کو پس ِپشت ڈال کر سوشل میڈیا کی دنیا میں مصروف ہیں۔جبکہ نوجوانوں کی سوشل میڈیا سے دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سارے دن کی تھکن اور مصروفیات کے باوجود بھی رات گھنٹوں کا وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔ جس کی وجہ سے نوجوان معاشرے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔اولاد کے پاس ماں، باپ کیلئے وقت نہیں ہے اور ماں باپ کے پاس بچوں کی تربیت کے لئے وقت نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ فاصلے سمٹ رہے ہیں، محبتیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ نوجوان صحت مندانہ سرگرمیوں سے دور ہوتے جارہے ہیں، نیند کی کمی میں اضافہ ہو رہا ہے جو ان کی ذہنی صلاحیتوں کو کم کر رہا ہے، اپنی تہذیب وثقافت کے ساتھ ساتھ مذہبی روایات سے دور ہوتے جارہے ہیں، انہیں علم ہی نہیں ہے کہ وہ کس دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں۔ گویا آج سوشل میڈیا پر پیغامات کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے ۔نوجوان نسل اس میں پوری طرح سے مگن ہے ۔ کچھ پیغامات بغیر دیکھے اور پڑھے آگے فارورڈ ہو رہے ہیں۔ یہ الگ پہلو ہے کہ اس میں کچھ عریاں تصاویر، ویڈیو وغیرہ خوب سرکیولیٹ ہوتے ہیں اور سماج میں ان سب چیزوں پر سے پردہ اٹھ رہا ہے جن کو حقیقت میں پردہ کی ضرورت تھی۔ علاوہ ازیں سماجی میڈیا کے دو پہلو انتہائی خطرناک شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں ایک تو سماج میں ایک دوسرے سے ملنے کیلئے وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی شکل اس حد تک خراب ہو گئی ہے کہ کھانے کی میز پر ایک ساتھ بیٹھے ہونے کے با وجود میز پر بیٹھا ہر فرد اپنی سوشل میڈیا کی دنیا میں مست ہوتا ہے ۔اور یہ عادات نوجوان نسل میں زیادہ پائی جا رہی ہیں ۔ حال یہ ہے اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ وہ نوجوان کس کے ساتھ بیٹھا ہے اور کس مقصد کیلئے بیٹھا ہے۔ تاہم دوسرے الفاظ میں اگر کہا جائے اگر اس ذرائع کا صحیح اور دانشمندی سے ہم نے استعمال نہ کیا یا نوجوان نسل کی پرورش اسی طرح ان دیکھی میں ہوتی رہی تو پورے سماج کا تانا بانا بکھر سکتا ہے۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا انتہائی دانشمندی سے استعمال کریں اور کوشش کریں کہ اس کا استعمال ضرورت کیلئے ہی ہو اور زیادہ سے زیادہ وقت اپنے سماجی حلقے میںگزاریں۔ اور والدین اساتذہ ، سب پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسکولوں، گھروں میں نوجوان نسل کو سماجی میڈیا کے منفی استعمال سے روکنے کیلئے بیداری پیدا کریں ۔کیونکہ سماج کی ڈور نوجوان نسل کے ہاتھوں میں ہے ،مگر آج کا نواجوان سوشل میڈیا کی گرفت میں ہے ، تاہم اگر ایسا ہی چلتا رہا ہم اپنے ملک اور نوجوان پیڑی کا مستقبل کیسا دیکھیں گے ، اس پر مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ، بس ضرورت صرف اس بات کی ہے ، والدین ، اساتذہ کا علاوہ معاشرے کا درد رکھنے والے ہر اس انسان کو چاہئے کہ وہ اس طرف خصوصی توجہ دیں اور بالخصوص حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ سماجی رابطہ سائٹس پر کڑی نظر رکھیں اوروہ ،مواد جو نوجوان نسل پر مضر اثرات چھوڑتے ہیں انہیں انٹرنیٹ سے ہٹانے کیلئے مثبت اقدامات کریں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا