نوجوان جوکہ قوم کا مستقبل ہیں قوم کے معمار ہیں ایک ایسی برائی کے پنجے میں جکڑے ہوئے ہیں جو انہیں کم وقت کے لئے سکون اور زندگی بھر کیلئے تکلیف میں ڈال دیتی ہپے آئے روز منشیات اور منشیات کا استعمال ان سنگین مسائل میں سے ایک ہے جو پورے معاشرے کو متاثر کرتا جارہا ہے منشیات کا کس قدر استعمال ہورہا ہے اس لے لئے حال میںآئی بی بی سی کشمیر پر رپورٹ کا ذکر کیا جارہا ہے اگر چہ اس سلسلے میں انتظامی سطح پر حفاظتی ایجنسیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔لیکن باوجود اس کے بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے نوجوان اس مسئلے میں ملوث ہو رہے ہیں جس کی کئی ساری وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن ان سب میں سے سب بڑی وجوہات اخلاقیات کی کمی، معاشرتی دباو، تناو سے نمٹنے میں ناکامی ہے۔ یہ چند ایسی وجوہات ہیں جن سے نوجوان نکلنے کے بجائے خود کو سکون دینے کے نام پر منشیات کا سہارہ لیتے ہیں اور ایک دن وہ اس کے عادی ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں۔ حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ کئی طالب علم جو ابھی محض میٹرک تک ہی پہنچتے ہیں،مگر ان میں سے 50 فیصد خاص طور پر لڑکے کسی نہ کسی طرح کہ نشے میں ملوث ہو جاتے ہیں جن کی شروعات محض چھوٹی چھوٹی نشے والے اشیاء جیسے تمباکو ، بیڑی ، سگریٹ وغیرہ سے ہوتی ہے وہ ہی بچے اگے چل کے با ضابطہ طور ، چرس ، گانجہ ، چٹہ اور انجیکشن کا استعمال شروع کر دیتے ہیں۔ اور منشیات حاصل کرنے کے لئے ملک کے خلاف اور کرائم تک میں ملوث ہوجاتے ہیںبہر کیف یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ منشیات کی لت اور منشیات کا استعمال کسی خاص جگہ کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا اس کے مضر اثرات سے دوچار ہے۔ وہیں ہمارا ملک بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہیروئن کے عادی ایک ملین سے زیادہ ہیں۔ جبکہ 12 سے 70 سال کی عمر کے لوگ زیادہ تر اس خطرناک مسئلے یعنی نشے کی لت کے غلام ہیں۔لیکن اس میں بھی کوئی شک کی بات نہیں ہماری حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے نشے کے خاتمے کو لیکر بہت سارے پروگرام چلائے جا رہے ہیں۔ کئی جگہوں پر با ضابط طور پر کونسلنگ سینٹر بھی قائم کئے گئے ہیں۔ لیکن کم فنڈنگ، ناکافی تربیت اور سروس فراہم کرنے والوں کی کم مہارتوں، جیسی بعض رکاوٹوں کی وجہ سے، یہ پروگرام اتنے موثر نہیں ہیں جتنے کہ ہونے چاہئیں۔اسلئے حکومت اور اس سمت کام کرنے والے ادروں کو چاہئے کہ وہ اس مسئلے پر زیادہ توجہ دے اور اسکولوں کی سطح پر ہی نشے کے خاتمے اور اس کے مضر اثرات پر ایسی جانکاری فراہم کرے کہ ہر بچے کو معلوم ہو سکے کہ یہ برائی کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔