نقلی ادویات کا کنٹرول، کینسر کا علاج سستا اور سکمز کی خودمختاری کی بحالی لازمی: میاں الطا ف احمد

0
0

سری نگر،2 اگست(یو این آئی) جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے اننت ناگ راجوری حلقہ انتخاب میاں الطاف احمد لاوری نے لوک سبھا میں جموں وکشمیر کے ہیلتھ سیکٹر کو درپیش چیلنجوں کو اُجاگر کرتے ہوئے حکومت سے اس جانب فوری توجہ مرکوز کرانے کا مطالبہ کیا۔
رواں بجٹ اجلاس کے دوران ہیلتھ اور میڈیکل ایجوکیشن کے گرانٹس کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے این سی رکن پارلیمان نے نقلی ادویات کو کنٹرول کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی نقلی ادویات کا مسئلہ ہوگا لیکن جموں وکشمیر کے لوگ اس وجہ سے بہت زیادہ پریشانیوں میں مبتلا ہیں،جب تک حکومت ہند ریاستی حکومتوں سے مل کر اس سلسلے میں کوئی صاف پالیسی نہیں اختیار نہیں کرے گی اس پر کنٹرول نہیں ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا ”حکومت جتنا بھی پیسہ صرف کرے، ہسپتالوں میں مشینری اور آلات خریدے ، لیکن یہ اُس وقت تک کسی کام کے نہیں جب تک نہ دوائیاں کے معیار کی حقیقی جانچ نہ کی جائے اور نقلی ادویات کے ملوثین کیخلاف کارروائی نہ کی جائے۔“
انہوں نے اس طرح ٹیسٹینگ لیبارٹریز کے معیار کی بھی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا۔ حکومت سے کینسر کے علاج کو سستا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے رکن پارلیمان نے کہا کہ کینسر کی بیماری بہت زیادہ پھیل رہی، اس کے علاج میں بہت زیادہ پیسہ خرچ ہوتا ہے، وہ لوگ بہت قسمت والے ہوتے ہیں جو اس میں بچ پاتے ہیں، ورنہ یہ بیماری ایسی ہے کہ جان بھی چلی جاتی ہے اور گھر میں جو کچھ ہوتا ہے وہ بھی یہ بیماری اپنے ساتھ لے کر جاری ہے، اس لئے بہت ضروری ہے حکومت کینسر کے علاج کا خرچہ کم سے کم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ اس کی دوائیوں کو مزید سستا کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوگر کی بیماری بھی اس وقت بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور ایک وبائی صورت اختیار کرنے کے قریب ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے ادارے اس پر ریسرچ کریں اور اسے کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور بین الاقوامی اداروں کیساتھ مل کر اس کے جدید علاج کی راہیں تلاش کی جائیں۔
شیرِ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (SKIMS) کی خود مختاری چھیننے کا معاملہ اُٹھاتے ہوئے میاں الطاف احمد نے کہا کہ "ہم جموں میں ایمز کا خیرمقدم کرتے ہیں، حکومت نے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی خودمختاری چھین لی ہے۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی بی جے پی کے ایجنڈے کا حصہ تھا لیکن SKIMS کی خودمختاری کو ختم نہیں کرنا تھا، لیکن اسے بھی نہیں بخشا گیا۔ اس وقت انسٹی ٹیوٹ کو علاج ،مریضوں کی دیکھ بھال اور ہسپتال کے انتظام میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پونچھ راجوری اور اننت ناگ میں دو میڈیکل کالج مکمل طور پر کام نہیں کر رہے ہیں۔ اننت ناگ میڈیکل کالج میں، ایم آر آئی کی کوئی سہولت نہیں ہے،ان میڈیکل کالجوں میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کو مضبوط اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ میں وزیر صحت نڈا جی سے ذاتی طور پر مداخلت کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔
بے روزگار ڈینٹل ڈاکٹرں کا معاملہ اُٹھاتے ہوئے میاں الطاف احمد نے کہا کہ ڈینٹل ڈاکٹر بڑی تعداد میں بے کارہیں جبکہ دوسری جانب اسامیاں خالی ہیں، جموں وکشمیر میں یہ ڈاکٹر عمر کی حد پار کررہے ہیں، ضروری ہے کہ ان خالی اسامیوں کو پُر کیا جائے اور بے روزگار ڈاکٹروں کو روزگار فراہم کیا جائے۔
میاں الطاف احمد نے ایک اور معاملہ اُٹھاتے ہوئے کہا کہ دور دارز اور سرحدی علاقوں سے معالج سلیکٹ ہوتے ہیں لیکن وہاں ڈاکٹر دستیاب نہیں ہوتے ہیں، حکومت کو ایسے قوائد و ضوابط بنانے چاہئیں جس کے تحت ہر ایک ڈاکٹر کو 4سے پانچ سال اپنے آبائی علاقے میں ڈیوٹی دینا لازمی بن جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا