نصف شعبان وشبِ براء ت کی فضیلت

0
0

محمد توحید رضا علیمی

دعا عبادت کی روح ہے عبادت کا مغز اورنچوڑ ہے اورسنن ترمذی میں دعاکوعین عبادت قراردیاگیاہے کیونکہ بندہ اپنے آپ کوعاجزومحتاج اوربیکس وبیبس سمجھ کراپنے خالق ومالک کوپکارتاہے اسی کانام بندگی ہے دعاانفرادی طورپرکی جائییا اجتماعی طورپربہرصورت مستحسن ومستحب عمل ہے ایصال ثواب کاذریعہ دعائیمغفرت بھی ہے مالی صدقات بھی ہیں اوردیگر عبادات بھی ہیں مثلاًحج بدل عمرہ تلاوتِ قرآن پاک اذکار درودِ پاک وغیرہ علامہ نظام الدین رحمتہ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں۔ عربی عبارت کاترجمہ۔ فائدہ یہ ہیکہ انسان اپنے عمل کاثواب دوسرے شخص کوپہنچاسکتاہے نمازہویاروزہ یاصدقہ ہویاکوئی اورنیک عمل جیسے حج اورقرآن مجیدکی تلاوت واذکاراورانبیائ￿ علیہم السلام کی قبورکی زیارت اورشہدائ￿ واولیائ￿ اورصالحین کی قبروں کی زیارت اورمردوں کوکفن دینااورتمام نیکی کیکام اسی طرح۔غای? السروجی شرح ہدایہ۔ میں ہے (فتاوی عالمگیری جلداول صفحہ نمبر 257 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
ایصال ثواب کے معنی ہیں
کسی شخص کااپنیکسی عمل خیرکاثواب دوسرے کوپہنچانا۔ خواہ وہ زندہ ہو یاوفات پاچکاہو اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہیسورہ اعراف آیت نمبر 151میں۔ترجمہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے التجاکی ایمیرے رب مجھیاورمیرے بھائی ہارون کوبخش دیاورہمیں اپنی رحمت میں داخل کراورتوسب رحم کرنے والوں سیزیادہ رحم فرمانیوالاہے۔اورسورہ ابراہیم آیت نمبر 41 میں ہے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعاکی اے ہماریرب حساب یعنی قیامت کیدن میری میریوالدین اور تمام اہل ایمان کی بخشش فرمانااور سورۃ الحشر آیت نمبر 10 میں فرمایا۔ایہمارے رب ہماری مغفرت فرمااورہمارے ان بھائیوں کی (بھی مغفرت) فرماجوہم سیپہلے وفات پا چکے(یا ایمان لانے میں ہم سے سبقت حاصل کرچکیہیں) سورہ نوح آیت نمبر 28میں ہیکہ۔(حضرت نوح علیہ السلام نیدعاکی)اے میرے رب میری اورمیرے والدین اورجو ایمان کیساتھ میریگھر میں داخل ہوااور(جملہ) ایمان والیمردوں اورعورتوں کی مغفرت فرما۔
قبرکی زیارت کرناشرعاًجائزہے
نصف شعبان کی شب ہی نہیں بلکہ ہمیشہ قبروں کی زیارت کرنااوردعائے مغفرت کرناشرعاًجائزبلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔علامہ ابن عابدین شامی نیمصنف ابن ابی شیبہ کیحوالے سیلکھاہے۔ترجمہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہرسال شہدائیاحدکی قبروں پرتشریف لیجاتیتھیاوریہ فرماتے۔ تم پرسلامتی ہواس لییکہ تم نیصبر کیا۔پس آخرت کاگھرکیاہی اچھاہے (ردالمختار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 140) امام احمدرضاقادری قدس سرہ العزیزلکھتیہیں۔ زیارت قبورسنت ہیرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتیہیں ترجمہ۔ سن لو قبول کی زیارت کیاکروتمہارے اندر دنیاسیبیرغبتی پیداکرے گی اور آخرت یاددلائیگی(فتاویٰ رضویہ جلد29صفحہ نمبر282) اسی مقصد کے تحت مسلمانوں کاایک بڑاطبقہ ہرجمعہ اوربعض مواقع پرقبرستان حاضرہوتیہیں اپنیمرحومین کے لئے ایصال ثواب و دعائے مغفرت کرتے ہیں اور اپنے اندر یہ احساس پیداکرتے ہیں کہ آج ہم مٹی کے اوپر ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں مہلت دی ہیتوبہ واستغفارکی اورقران کی آیت۔ہرنفس کو موت کا مزہ چکھناہے۔کے تحت ایک دن اندرہوں گے اورقبرستان سیباہرنکلتے نکلتے ہمیشہ رہنے والی جگہ آخرت کی فکرلیکرنکلتے ہیں مزارات پرحاضری کاطریقہ یہ ہے کہ سلام کرتیہوئے پائنتی کی جانب سے حاضرہواورچہرے کیسامنیآکرقبلے کی جانب پیٹھ کرکیمزارسیچار ہاتھ کیفاصلے پرکھڑاہو۔پھردعا کرے اوراگربیٹھناچاہے توحسب مرتبہ اس کیقریب یادوراتنے فاصلے سیبیٹھیجیسازندگی میں اس کا معمول تھا۔
(صحیح مسلم:2255 میں سلیمان بن بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتیہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کویہ تعلیم دیتیتھیکہ جب وہ قبرستان کی طرف جائیں توان میں سییہ کہنے والایہ کہیترجمہ۔السلام علیکم اے مومنوں اورمسلمین کی بستی والوں ان شاء اللہ ہم تم سے ملنے والیہیں میں اللہ تعالیٰ سے تمہارے لئے معافی کاسوال کرتاہوں
قبروں/مزارات پرپھول ڈالنیکا شرعی حکم
سوال۔ مزارات پرپھول ڈالنے کی حقیقت کیاہے؟
جواب۔قبرپرپھول ڈالنامستحسن ہے اوراس کی اصل یہ حدیث ہے صحیح البخاری 1378میں ہے ترجمہ۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہمابیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی دو قبروں کیپاس سیگزرے جن کو عذاب دیاجارہاتھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیفرمایابیشک ان کوعذاب دیاجارہاہے اوران کوکسی بڑے گناہ کی وجہ سیعذاب نہیں دیا جارہاہے ان دونوں میں سیایک توپیشاب(کے قطروں) سینہیں بچتاتھااوردوسرا چغلی کھاتاتھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیکھجورکیدرخت کی ایک ترشاخ لی اس کیدوٹکڑے کئے پھرہرایک کی قبرپرایک گاڑدیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نیفرمایاامید ہے کہ جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی ان کیعذاب میں تخفیف ہوتی رہیگی۔علامہ نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔ترجمہ۔پھولوں اورخوشبودارچیزوں کوقبرپر رکھنامستحسن ہے اوراگران کی قیمت کوصدقہ کرکیمیت کوثواب پہنچادے تویہ افضل ہے (فتاویٰ عالمگیری جلد 5 صفحہ351 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
نصف شعبان میں قبرستان جاناکیساہے
مومنوں کی ماں حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میری باری کیدن ایک رات میں نیرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایاپھرمیں نیدیکھا (مدینہ شریف کے قبرستان )جنت البقیع میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم موجودہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیفرمایااے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاکیاتم یہ خیال کرتی ہوکہ اللہ تعالیٰ اور اس کیرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تمہارے ساتھ عدل نہ کریں گے؟میں نیعرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات نہیں ہے مجھیگمان ہواکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری ازواج میں سیکسی کیپاس تشریف لے گئے ہیں توسرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ترجمہ۔بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات میں آسمان دنیا کی طرف تجلی رحمت کانزول فرماتاہیتو بنی کلب کی بکریوں کے بال کی تعدادسے زیادہ لوگوں کوبخش دیتاہے( ابن ماجہ صفحہ نمبر 99 ترمذی)
اے ایمان والو! ہم نے پڑھاکہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم شب برات میں قبرستان تشریف لیجاتیتھے اس سے ثابت ہواکہ قبروں پرجانا ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے
ابن ماجہ میں ہے ترجمہ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سیروایت ہے کہ اللہ کیرسول صلی اللہ علیہ وسلم نیفرمایا۔میں نے تم لوگوں کوزیارت قبورسیمنع فرمایاتھااب ان کی زیارت کروکہ یہ دنیاسے بیرغبت بناتی اورآخرت کی یاددلاتی ہے۔ حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے سرکارنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔عربی کاترجمہ۔ میں نے تمہیں تین باتوں سیمنع کیاتھاان میں سے ایک قبروں کی زیارت تھی لیکن اب قبروں کی زیارت کرواور اس زیارت سے اپنی نیکیاں بڑھاؤ(نسائی شریف ج 7ص 234حاکم المستدرک۔ ابن حبان۔بیہقی کبیر ج4ص74) حضرتِ انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہیکہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نیفرمایا۔
بے شک میں نیتم لوگوں کوزیارت قبورسیمنع کیاتھا اب جوبھی قبر کی زیارت کرناچاہے اسے اجازت ہے کہ وہ قبروں کی زیارت کرے۔کیونکہ۔بے شک قبروں کی زیارت دل کونرم کرتی ہے اورآنکھوں سیآنسو بہاتی ہے آخرت کی یاددلاتی ہے(حاکم المستدرک جلد اول صفحہ نمبر 532)
زیارتِ قبورچاروں مسلک میں جائزہے
شریعت میں قبروں کی زیارت کرناباعث اجروثواب اور آخرت کویاددلانیکاذریعہ ہے۔ ائمہ حدیث اورتفسیرنیتفصیل کیساتھ اس کیجائزہونے کوبیان کیاہے۔چاروں مسلک کے ائمہ کرام کااس بات پراتفاق ہیکہ تمام مسلمانوں کے لئے قبروں کی زیارت جائزو مستحب ہے۔
امام مسجدرسولْ اللہ خطیب مسجدِرحیمیہ میسور روڈ جدیدقبرستان مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمہ اللہ علیہ و نوری فائونڈیشن بنگلور کرناٹک انڈیا
[email protected]
رابطہ۔9886402786
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا