نجی وسرکاری طبی اداروں کا معیار

0
0

صحت خدا کی طرف سے انتہائی اہمیت کی حامل نعمت ہے ۔ صحت کا خیال رکھنے کے لئے ہر مذہب میںتلقین ہے اور صحت کی درستگی ہی انسانی زندگی کے قائم رہنے کے لئے پیمانہ ہے ۔ جیسے ہی صحت خراب ہوئی تو انسان کو اپنے تمام تر دنیاوی مقاصد دھندلے ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ صحت کسی بھی عمر میں خراب ہوسکتی ہے لیکن صحت کو ٹھیک رکھنے کے لئے خدا کی جانب سے طبی نظام بھی موجود ہے اگرچہ وہ طبی نظام تیز ردفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے اور نت نئی سائنسی تحقیقات کے تحت بیماریوں کا علاج ڈھونڈنے میں کامیابی حاصل کرتا نظر آرہا ہے لیکن یہاں صحت کو ٹھیک کرنے ایک نظام سرکاروں کی جانب سے یعنی سرکاری ہیلتھ مراکز ہیں اور دوسرا نظام طبی ادار ے ہیں ۔بنیادی صحت پر پوری دنیا نہیں بلکہ اکثر ممالک کا سرکاری طبی نظام خستہ خالی اور وسائل کی کمی کا شکار آج بھی ہے اگرچہ اس سلسلے میں کسی حد تک بہتر ی بھی آئی ہے ۔ دوروز قبل ملک کے دارالحکومت دہلی میں ایک بے بی نجی ہسپتال میں آگ لگنے سے بچوں کی جان گئی یہی حال تقریبا یہاں بھی ہے ۔جہاں جہاں نجی صحت مراکز قائم کئے گئے سرکاری احکامات کا خیال بہت کم رکھا جاتا ہے اور ہسپتال قائم کرنے کے لئے جو رہنمائے خطوط تہہ کئے گئے اُن کی خلاف ورزی ہر جگہ ہوتی ہے جس سے طبی معیار رگر تا جارہا ہے جہاں ایک جانب سرکاری طبی نظام پر ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے وہیں نجی طبی نظام کے مالکان کو عوام سے لی جانے والی رقومات کا موازانہ اپنی سہولیات سے کر نا چاہے جموں شہر میں نجی طبی کلینک باقی جگہوں کی بانسبت زیادہ ہیں لیکن بعض جگہوں میںسہولیات بہتر ہیں بعض جگہوں پر صرف بیماروں سے وقومات حاصل کرنے کی دوکانداری بنائی گئی ہے جس پر سختی سے اقدامات کی ضرورت ہے۔ جموں وکشمیر کے دوراز علاقاجات کے پی ایچ سی، یا ڈسپینسریاں کی وہاں کی عوام کے لئے مڈیکل کالج کی جگہ کام کرتی ہیں اُ ن میں سہولیات کو جنگی پیمانے پر درست کرنے کی ضرورت ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا