نادرہ نازؔ کی غزل احساس کا آئینہ

0
0

 

 

 

 

مشتاق دربھنگوی، کلکتہ
8013089694

مغربی بنگال میں شعراء کے علاوہ شاعرات بھی ہر زمانے میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہی ہیں۔ کچھ شاعرات محافلِ سخن میں شریک ہوتی رہیں اور داد و تحسین سے بھی نوازی جاتی رہیں۔ لیکن کچھ شاعرات ایسی بھی ہر عہد میں نظر آئیں جن کا تعلق چھپنے چھپانے تک محدود رہا اور مشاعروں کی محفلوں میں انہیں نہیں دیکھا گیا۔ ایسی شاعرات عہدِ ماضی میں بھی تھیں اور عہدِ حاضر میں بھی موجود ہیں۔ جن میں ایک خوش فکر شاعرہ نادرہ نازؔ کا نام شامل ہے۔ نازؔ مشاعروں کی محفلوں میں شریک نہیں ہوتیں لیکن شعر گوئی کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں۔ آپ اعلیٰ تعلیم یافتہ ایک مہذب خاتون ہیں اور آپ کے شوہر نامدار بھی بحیثیت وکیل اپنی شناخت رکھتے ہیں۔ مغربی بنگال میں شعراء کے علاوہ شاعرات بھی ہر زمانے میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہی ہیں۔ کچھ شاعرات محافلِ سخن میں شریک ہوتی رہیں اور داد و تحسین سے بھی نوازی جاتی رہیں۔ لیکن کچھ شاعرات ایسی بھی ہر عہد میں نظر آئیں جن کا تعلق چھپنے چھپانے تک محدود رہا اور مشاعروں کی محفلوں میں انہیں نہیں دیکھا گیا۔ ایسی شاعرات عہدِ ماضی میں بھی تھیں اور عہدِ حاضر میں بھی موجود ہیں۔ جن میں ایک خوش فکر شاعرہ نادرہ نازؔ کا نام شامل ہے۔ نازؔ مشاعروں کی محفلوں میں شریک نہیں ہوتیں لیکن شعر گوئی کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں۔ آپ اعلیٰ تعلیم یافتہ ایک مہذب خاتون ہیں اور آپ کے شوہر نامدار بھی بحیثیت وکیل اپنی شناخت رکھتے ہیں۔ نادرہ نازؔ نے طالب علمی ہی کے زمانے سے شعر کہنا شروع کیا۔ وہ جو کچھ محسوس کرتی ہیں اسے برزبانِ شعر ادا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ زمانے کے حالات انہیں اس قدر متاثر کرتے ہیں کہ بغیر کہے وہ نہیں رہ سکتیں۔ ان کی شاعری میں غمِ زمانہ بھی ہے اور غمِ محبت بھی۔ جس کا اندازہ ان کی غزلوں کے اشعار سے کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں چند اشعار جو حالاتِ زمانہ کی عکاسی کرتے ہیں پیش کئے جاتے ہیں۔ہم کو تو راہبر نے لوٹا ہےکس سے لٹنے کا ہم گلہ کرتےبے بسی ہی بے بسی ہےزندگی میں کب خوشی ہےاونچے مکان والوں کو شاید خبر نہیںایسے بھی لوگ ہیں جنہیں رہنے کو گھر نہیںغیرت کا احساس ہے جب تکہاتھ کبھی وہ کیوں پھیلائےکیسا ہے وہ شہرِ خموشاںجاکر واپس کوئی نہ آئےمسکراتے ہوئے پھولوں سے مہکتا ہے چمنظالمو! تم انہیں اس طرح مٹایا نہ کرو لیکن نادرہ نازؔ صرف غمِ زمانہ کا رونا نہیں روتیں بلکہ غمِ محبت بھی انہیں جب ستاتا ہے تو وہ شعر گوئی پر آمادہ ہوجاتی ہیں۔ غمِ محبت کی بھی مختلف قسمیں ہیں۔ کبھی اپنا غم، کبھی رفیق حیات کا غم اور کبھی چاہنے والوں کاغم۔ ان تمام غموں کو جب وہ اپنے اشعار میں جگہ دیتی ہیں تو ان کی غزلیں عشق کی ترجمان بن جاتی ہیں جن میں درد کی لذت بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔ مثال کے طور پر ان کے ذیل کے اشعار ملاحظہ فرمائیں جن میں دل کی دھڑکنیں سانس لیتی ہیں۔تنہائی سے دل گھبرائےمحفل میں بھی چین نہ آئےدل کے آنگن میں چھائی رہی تیرگیاور میں چاندنی میں نہاتی رہیمری نگاہ نے سب راز کر دیئے ظاہرچھپایا دردِ جگر ، چشمِ تر چھپا نہ سکیہوگئے ختم سارے شکوے گلےتم نے جو مسکرا کے دیکھ لیارہوں گی پاس میں ہردم تمہارےتمہیں تنہا کبھی ہونے نہ دوں گیتری تصویر آنکھوں میں بساکرمیں سب کچھ بھول جانا چاہتی ہوں لیکن نادرہ ناز خانہ داری کی ذمہ داریاں انجام دیتے ہوئے سب کچھ بھولنا چاہتے ہوئے بھی غزل کہنا نہیں بھولتیں۔ شب و روز کی مصروفیت سے کچھ وقت نکال کر کچھ نہ کچھ اشعار وہ کہتی رہتی ہیں جس سے اُن کے ذوقِ شعر گوئی کو تسکین حاصل ہوتی ہے۔ اگرچہ اُن کا ذوقِ شعر گوئی صرف اُن ہی کے حق میں باعثِ تسکین نہیں ہوتا بلکہ قارئین کو بھی اُن کے اشعار متاثر کرتے ہیں۔ نمونے کے طور پر مزید چند متفرق اشعار ملاحظہ فرمائیں:اشک بہتے تو یہ توہینِ محبت ہوتیدامنِ ضبط جو تھاما تو نہ چھوڑا ہم نےعشق کا دعویٰ تو کرتا ہے زمانہ اے نازؔعشق سچا تو کتابوں میں ہی پایا ہم نےیاد آتا ہے ہمیشہ وہجو نظر سے دور رہتا ہےرات دن کام میں ہم رہے منہمکزندگی وقت کے ساتھ چلتی رہیرات دن رِستا ہی رہتا ہے زخم جب ناسور ہوتا ہے نادرہ نازؔ کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ جناب حلیم صابرؔ جیسے استاذ شاعر سے انہیں شرفِ تلمذ حاصل ہے جن کی آغوش تربیت میں ان کی شاعری پروان چڑھی اور انہیں اپنا مجموعۂ کلام پیش کرنے کا حوصلہ ملا۔ علاوہ ازیں ان کے شوہر شاہد پرویز کی رفاقت و محبت نے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی جس کے سبب ان کا یہ مجموعہ کلام ’’نازِ سخن‘‘ منصہ شہور پر آکر قارئین ادب سے خراج تحسین حاصل کررہا ہے۔ امید ہے کہ دنیائے ادب میں ان کا مجموعۂ کلام مقبولیت کا شرف حاصل کرے گا۔اخیر میں میں ان کے چند اشعار پیش کرنا چاہوں گا جو مجھے پسند ہیں۔ شمع نے کیا کیا نہ بدلا اپنا رنگتھے جو پروانے وہ پروانے رہےعشق سے بڑھ کر کوئی دولت نہیںعشق میں دل کا نہ سودا کیجئےدوستوں سے تو پیار کرتے ہودشمنوں سے بھی تھوڑا پیار کروجب ملا ایک لمحہ خوشی کاسارے غم یاد آنے لگے ہیںکیا بھروسہ کیجئے دل کادل تو غم سے چور ہوتا ہے۰۰۰۰۰

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا