مہنگائی اوربے روزگاری کی مار

0
0

جموںوکشمیرمیں پچھلے کچھ برسوں سے بھرتی اِداروں میں ہورہے گھوٹالوں کی وجہ سے بھرتی عمل پرنہ صرف بریک لگی ہوئی ہے بلکہ یہ اِدارے اپنی اعتباریت بھی دائو پرلگاچکے ہیں،دوسری جانب مرکزی حکومت کی جانب سے بھی کوئی خاطرخوا ہ اقدامات بے روزگاری اور مہنگائی کم کرنے کیلئے نہیں کئے گئے نہ یہ ریاستوں ومرکزکے زیرانتظام علاقوں کی اس ضمن میں کوئی قابل ذکر معاونت کی کہ وہ ان دونوں مسائل سے نپٹنے میں کامیاب ہوسکیں،نتیجتاًعام آدمی اورخاص طورپرخط افلاس سے نیچے زندگی بسرکرنے والوں کاجینامحال ہوگیاہے، آسانیاں پیداکرنے کے بجائے حکومت آئے روزنئے نئے مصائب کوجنم دے رہی ہے جن میں بی پی ایل راشن کوختم کرنے ، پنشن اسکیموں کے حصول کو مشکل بناناقابل ذکرہے، ملک کی مجموعی ترقی کے لیے مختلف موثر اور قابل تعریف اسکیموں اور اقدامات کے تحت دو اہم شعبے یا محکمے ابھی تک اچھوت ہیں اور ان پر اتنی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ عام طبقہ، عام آدمی اور تعلیم یافتہ طبقہ نوجوان بری طرح متاثر ہیں۔ تمام اشیاء اور یہاں تک کہ روزمرہ کے استعمال کی خوردنی چیزوں پر جی ایس ٹی (گڈز اینڈ سروس ٹیکس) کے فیصد سے زیادہ اور دیگر ٹیکسوں نے بقا ء کو بہت مشکل بنا دیا ہے۔ دودھ، ادویات، آٹا، چاول، دالیں، روٹی اور مٹھائی، پھل، سٹیشنری کی اشیاء ، کپڑا اور بہت سی چیزوں پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔اب کم تنخواہ دار اور غریب لوگ اس ٹیکس کے بوجھ کو برداشت نہیں کرپارہے ہیں۔ ایک روپے کی قیمت اس حد تک کم کر دی گئی ہے کہ اس کے ساتھ ٹافی ہی مل سکتی ہے۔ بھکاری بھی ایک روپیہ قبول نہیں کرتے۔ مہنگائی تمام حدیں پار کر رہی ہے۔ دوسری طرف مختلف کارخانوں کے مالکان، مینوفیکچررز نے اپنی مصنوعات کے معیار، مقدار، وزن اور سائز کو کم کر کے زیادہ پیسے ہتھیا لیے اور بغیر کسی چیک یا کنٹرول کے خوف کے بدلے میں کم دیا۔ لوٹ مار جاری ہے لیکن انتظامیہ اس سب کے لیے سنجیدہ نہیں۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کی مستقبل کی تقدیر اور امیدیں، مختلف تجارتوں میں تربیت یافتہ اور ڈگریاں اور اسناد کے مالک تھے۔موجودہ حکمرانی کے دور میں پچھلے چھ سات سالوں سے کوئی نوکری، کوئی ملازمت اور خدمات میں کوئی بھرتیاں نہیں کی گئیں۔ تمام محکموں میں بے شمار آسامیاں ہونے کے باوجود، اس سلسلے میں ان کو جذب کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا جا رہا، جو واقعی اس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ایس ایس آربی بھی حالیہ گھوٹالوں کے سائے تلے دبی ہے اور اُمیدوارمانگ کررہے ہیں کہ گھوٹالہ کرنے والوں کوسزادیجئے لیکن اُمیدواروں کی زندگی کے یہ سنہرے سال انتظار میں کیوں ضائع کئے جارہے ہیں، اب مزیاخیرکئے بغیر بھرتی عمل شروع کیاجائے اور زیرالتوابھرتی امتحانات منعقدکئے جائیں ، گڈ گورننس کے تحت ان تمام حقیقی مسائل کو ترجیح دی جانی چاہیے تاکہبہترحکمرانی کا خواب پورا ہو اور بنیادی ضروریات کی تکمیل ہو، سب کے ساتھ انصاف ہو، ملک میں امن اور خوشحالی قائم ہواورخاص طورپرجموںوکشمیرکانوجوان طبقہ اس بحرانی صورتحال سے نجات پاسکے ،حکومتی عدم توجہی کے نتیجے میں منشیات کااستعمال عام ہوگیاہے اورشراب خانوں کے عام ہونے سے بھی نوجوان نسل تباہی کے دہانے پرہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا