مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن میں ویاپم سے بڑا گھوٹالہ: ستیہ جیت تانمبے ا

0
0

میدواروں کے موبائیل کے آخری نمبرات کے مطابق سیٹوں کی تقسیم
(ےو اےن اےن
ممبئی// مہاراشٹر پردیش یوتھ کانگریس کے صدر ستیہ جیت تانمبے نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں اجتماعی نقل کاموقع فراہم کرنے کے لئے امتحان شریک امیدواروں کے موبائیل نمبرکے آخری نمبرات کے مطابق سیٹوں کی تقسیم کی ہے جو مدھیہ پردیش کے ویاپم سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ تانمبے نے ایک پریس کانفرنس بلاکر حکومت سے پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے نتائج کو رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں شریک ہونے والے امیدواروں امتحانات کے فارم جمع کرنے کے لئے ایک موبائیل نمبر رجسٹرڈ کرنا ہوتا ہے۔ ۸۱-۷۱۰۲ سے امتحان میں شریک ہونے والے امیدواروں کو ان کے موبائیل نمبر کے آخری نمبرات کے مطابق انہیں سیٹ تقسیم کیا جارہا ہے۔ ان امیدواروں نے اپنی سہولت کے مطابق دیگر امیدواروں کے نمبرات کے مطابق اپنے پروفائیل کو اپڈیٹ کردیا ہے تاکہ ان کے پسندیدہ امیدوار کے قریب انہیں سیٹ ملے اور ایسا ہوا بھی کہ امیدواروں کو ان کی پسند کے امیدواروں کے قریب کی سیٹیں تقسیم کی گئیں ہیں۔ اس کی وجہ سے اس امتحان میں حکومت کی جانب سے قصداً اجتماعی نقل کا موقع فراہم کیا جارہا ہے ۔ تانمبے کے مطابق ایم پی ایس سی کے گزشتہ امتحان بھی اسی نہج پر ہوئے تھے جس میں کچھ امیدواروں کے نتائج ایک جیسے تھے اور یہ سب امیدوارکامیاب ہوئے تھے۔ یہ حکومت کی ایماءپر ہورہا ہے، جس پر روک لگانا ضروری ہے۔ حکومت نے ایم پی ایس سی میں سیٹوں کی تقسیم کا یہ طریقہ بنایا ہے جو امیدواروں کو نقل کا موقع فراہم کرنے کے لئے نہایت آسان ہے۔ اس میں حکومت کی ملی بھگت بہ آسانی ظاہر ہوتی ہے۔ تانمبے نے سوال کیا کہ امیدواروں کو موبائیل نمبرات کے ذریعے سیٹوں کی تقسیم کا طریقہ کس کے اشارے پر اختیار کیا گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس طریقہ¿ کار میں حکومت کی راست رضامندی کے امکان کو خارج نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت کو اس بات کا جواب دینا چاہئے کہ کن لوگوں کو فائدہ پہونچانے کے لئے یہ بدعنوانی کی جارہی ہے۔ستیہ جیت تانمبے نے کہا کہ حکومت کی اس لاپراوہی کی وجہ سے ایم پی ایس سی کے امتحان میں شریک ہونے والے محنتی اورایماندار امیدوار، دیہی علاقوں کے غریب وپسماندہ طبقات نیز آدیواسی امیدوار اس مقابلہ جاتی امتحان سے باہر کردیئے گئے ہیں۔ ان امیدواروں کو ہونے والے نقصانات کی ذمہ داری کیا حکومت لے گی؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں حکومت مناسب کارروائی کرے نیز جو امتحان ہوا ہے اسے رد کرکے نئے سرے سے سیٹ الاٹ کئے جائیں ۔ اگر حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا