ڈوگرہ شاہی کادارالخلافہ اپنی عظمتِ رفتہ پانے کیلئے پائی پائی کامحتاج!
وراثتی کمپلیکس کی تجدیدکیلئے مختص رقومات میں سے10برسوں میں محض7فیصدی رقم واگذار،خرچ ہوپائی5فیصد
سید بشار ت حسین
- جموں؍؍ایک طرف جہاں مہاراجہ کے یومِ پیدائیش پرسرکاری تعطیل کولیکرخوب گرماگرم سیاست ہورہی ہے وہیں ختم ہوتے ڈوگرہ ورثے کوپھرسے اس کی دلکشی واپس دلانے میں سرکارکتنی غفلت شعار ہے اِسکااندازہ حق اطلاع کے تحت ملی سنسنی خیز جانکاری سے ہوتاہے جس میں بتایاگیاہے کہ ایک دہائی میں اس وراثتی کمپلیکس کیلئے مختص بجٹ کامحض7فیصد کی واگذار کیاگیاہے اورکام کی رفتار اس سے بھی زیادہ شرمناک ہے کیونکہ صرف5فیصد رقومات کی خرچ کی جاسکی ہیں۔تفصیلات کے مطابق تاریخی مقام مبارک منڈی کمپلکس کی تجدید کا کام گھونگی رفتار میں چل رہا ہے جس کا ثبوت وہ کاغذات ہیں جو مبارک منڈی ہیری ٹیج سوسائٹی نے حق اطلاع قانون کے سرگرم کارکن رمن شرما کی جانب سے آر ٹی آئی کے جواب میں دئے ہیں ۔واضح رہے کہ آر ٹی آئی کے جواب میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ مبارک منڈی کمپلکس کیلئے 298.86کروڑ روپئے مختص کئے گے ہیں اور اس میں سے صرف سات فیصد رقم جاری کی جا چکی ہے جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ صرف پانچ فیصد رقم خرچی جا چکی ہے اورپروجیکٹ کے آغاز 2008-09سے اب تک سرکار کی جانب سے21.26کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں ۔جبکہ آر ٹی آئی کے جواب میں مبارک منڈی ہیری ٹیج سوسائٹی نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی کوئی بھی تاریخ طے نہیں کی گئی ۔اسی سلسلہ میں نگران کمیٹی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ نگران کمیٹی میں صوبائی کمشنر جموں، ایگزکیوٹیو ڈائریکٹر ایم ایم جے ایچ ایس اور ڈائریکٹر آرکائیوس اینڈ میوزیم کام کا جائزہ لیتے ہیں اور انھوں نے کوئی بھی تجویز پیش نہیں کی ۔اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ دو برسوں میں ریاستی وزیر اعلیٰ کی قیادت میں صرف ایک میٹنگ کا انعقاد عمل میںلایا گیا جو 2016میں ہوئی تھی۔اس ضمن میں آر ٹی آئی کے جوب کے بعد آر ٹی آئی کارکن رمن شرما نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ سرکار کی جانب سے متبرک پروجیکٹ پر کام میں سرعت لانے کیلئے کوئی بھی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیںجو کہ جموں میں ایک خوبصورت سیاحتی مقام بن کر روزگار کے مواقعے فراہم کر سکتا ہے ۔