جموں میںگورنر،وزیراعلیٰ اورکشمیری پنڈتوں سے ملاقات
لازوال ڈیسک
- جموں ؍؍جموں کشمیر میں مذاکرات کے سلسلے کو آگے بڑھانے کیلئے حکومت ہند کے نامزد مذاکرات کار دنیشور شرمااپنے ’’مشن کشمیر‘‘ کے دوسرے مرحلے کے تحت ریاست کے چھ روزہ دورے پرجمعہ کوجموں وارد ہوئے جہاں انہوں نے ریاستی گورنراین این ووہرہ اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ ملاقات کی اور نگروٹہ میں جگتی ٹائون شپ کا دورہ کرکے مائیگرنٹ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔دنیشور شرما دیگر کئی وفود سے بھی ملاقی ہوئے اور وہ جموں میں قیام کرنے کے بعد اتوار کو جنوبی کشمیر کا دورہ کریں گے۔تفصیلات کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے حال اکتوبر کے اواخر میں مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنے کیلئے خفیہ ایجنسی انٹیلی بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو مذاکرات کارکی حیثیت سے نامزد کیا ۔مذاکرات کارکو جموں کشمیر میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بات چیت اور اس کے تناظر میں سفارشات اور تجاویز مرتب کرنے کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے تاکہ کشمیر مسئلے کا کوئی حل تلاش کیا جائے ۔مرکزی مذاکرات کار سے کہا گیا ہے کہ وہ جموں کشمیر میں تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بات چیت کو یقینی بنائیں جن میں علیحدگی پسند حلقے بھی شامل ہیں۔دنیشور شرماکو بات چیت کے بعد اپنی سفارشات پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا گیا ہے، تاہم اس کے لئے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں کیا گیا ہے۔دنیشور شرما 6نومبر کو اپنے پہلے دورے پر سرینگر پہنچے اور یہاں انہوں نے مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی حلقوں کے علاوہ طلباء ، سول سوسائٹی ، تاجر تنظیموں اور دیگر انجمنوںسے وابستہ لوگوں سے ملاقات کی۔ بعد میں وہ سرینگر سے جموں روانہ ہوئے اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور گورنر این این ووہرا کے علاوہ مختلف طبقوں سے وابستہ وفود اور افراد سے ملاقی ہوئے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرکزی مذاکرات کار کے ریاست کے پہلے دورے کے تناظر میں مرکزی وزارت داخلہ کے بعد وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گزشتہ روز ہی پہلی بار پتھرائو میں ملوث ہوئے نوجوانوں کیلئے عام معافی کا اعلان کیا۔سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دنیشور شرما نے اپنے مشن کے دوسرے مرحلے کے تحت پہلے جموں اور بعد میں وادی کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔چنانچہ جمعہ کی دوپہر مرکز کے نامزد مذاکرات کار جموں پہنچ گئے جہاں ان کا زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیال کا پروگرام پہلے سے ہی طے ہے۔وہ مجموعی طور چھ روز تک ریاست میں قیام کریں گے۔ذرائع کے مطابق دنیشور شرما نے اپنے دورے کا آغاز وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ ملاقات سے کیا جس دوران بات چیت کے عمل میں تمام متعلقین کو شامل کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بعد میںدنیشور شرما نے کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کو درپیش مسائل و مشکلات کا جائزہ لینے کیلئے نگروٹہ میں جگتی مائیگرنٹ کیمپ کا دورہ کیا۔ذرائع کے مطابق مذاکرات کار نے مائیگرنٹ پنڈتوں کی باعزت واپسی کو یقینی بنانے کیلئے پنڈت تنظیموں سے تجاویز بھی طلب کیں۔ ان کا جموں میں سابق اور موجودہ ممبران قانون سازیہ کے علاوہ 10سیاسی، غیر سیاسی اور سماجی گروپوں کے ساتھ ملاقات کا پروگرام بھی تھا اور وہ دن بھر انتہائی مصروف رہے۔سابق آئی بی چیف جموں خطے میں ہند پاک بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر رہنے والے لوگوں کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے جنہیں آئے روز دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان گولی باری کے نتیجے میں سخت مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیشور شرما 1947,1965اور1971میں جموں آئے مغربی پاکستانی کے رفیوجیوں کے نمائندوں کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے۔سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ مرکز کے نامزد مذاکرات کاررات بھر جموں میں قیام کے بعد سنیچر کو ریاسی کے دورے کے دوران تلوارا کے مائیگرنٹوں سے ملاقی ہونگے۔جمعہ دیرشام شرمانے گورنراین این ووہرہ کیساتھ ملاقات کی اور جاری مذاکراتی عمل پرتبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق جموں میں قیام کے بعد26نومبر اتوار کو وادی وارد ہونگے اور جنوبی کشمیر کا دورہ کرکے مختلف طبقوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ان کا جنوبی کشمیر میں طلبہ اور بعض جنگجوئوں کے والدین کے ساتھ ساتھ سابق جنگجوئوں اور پتھرائو کے واقعات میں مبینہ طور ملوث نوجوانوں سے بھی ملنے کا پروگرام ہے۔ دنیشور شرما پہلے ہی یہ بات واضح کرچکے ہیں کہ ان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے بلکہ وہ ریاست میں مختلف الخیال لوگوں اور گروپوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد ہی اپنا آئندہ لائحہ عمل مرتب کریں گے۔قابل ذکر ہے کہ مشترکہ مزاحتمی قیادت مذاکرات کار کی تقرری کو مسترد کرچکی ہے۔