دنیا میں اگر کچھ بننا ہے تو اپنا ایک مقصد متعین کرنا ہوگا

0
0

 

(مومن فہیم احمد عبدالباری،ایجوکیشنل و کریئر کونسلر،صمدیہ ہائی اسکول و جونیئر کالج بھیونڈی)

دنیا میں اگر کچھ بننا ہے تو اپنا ایک مقصد متعین کرنا ہوگا۔ انسان اگر دل سے چاہ لے کہ اسے کچھ نہ کچھ بننا ہی ہے چاہے کتنی ہی رکاوٹیں اس کی راہ میں آئے، کتنی ہی مصیبتیں اس کا راستہ روکے وہ رکتا نہیں ہے ڈرتا نہیں ہر قسم کے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے کامیابی ایسے ہی لوگوں کا مقدر بن جاتی ہے اور وہ کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتا ہی رہتا ہے۔ اگر آپ کے اندر کچھ کر گزرنے کا جنون ہے۔کڑی محنت کرنے کا جذبہ آپ کے پاس ہے ۔اپنے مقصد پر آپ کی نظر ہے تو انشاء اللہ آپ ضرور کامیاب ہوں گے۔ جب آپ زندگی کا مقصد سامنے رکھ کر محنت کریں گے تو راستے کی ہر رکاوٹ خود بخود راہ سے ہٹتی چلی جاہے گی اور کامیابی ان دروازے پر دستخط دینے لگی گی۔ انسان چاہ لے تو اسے کامیاب ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
کسی بھی کام کے لیے محنت لازمی ہے۔ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ جو بھی صحیح سمت میں محنت کرے گا وہ آگے برھے گا۔اگر آپ کے عزائم بلند ہوں،جذبات سچے ہوں محنت اور جدوجہد کرنے کا مزاج ہو،زندگی میں کچھ بننے کا سچا جذبہ ہوتو آپ اپنی منزل حاصل کر کے ہی رہیں گے۔ کچھ لوگ ہوتے ہیں اتنے قابل کہ وہ کسی بھی اور کیسے بھی حالات ہوں وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے کے لیے راستہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔
مرحوم حاجی غلام مصطفی مومن (میونسپل ملازم ) کے پوتے علی احمد نیاز احمد ایک ہونہار نوجوان ہیں۔ایس ایس سی اور ایچ ایس سی میں نمایاں کامیابی مکمل کرنے کے بعد سیٹ(CET) کے ذریعے ممبئی کے نامور انجنینرنگ کالج ڈان باسکو میں داخلہ لیا۔جہاں سے انہوں نے انجنیرنگ کی ڈگری مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے ایک اہم مسابقتی امتحان گیٹ (GATE) میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔اس کی بنیاد پرانہیں پوسٹ گریجویشن کے لیے کالج آف انجنیرنگ پونے میں وظیفہ (Stiphend) کے ساتھ داخلہ مل گیا۔اس کالج سے ایم ٹیک میں وہ ٹاپر رہے اور گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔ہندوستان پٹرولیم (HP) کا مسابقتی امتحان پاس کیا جس کی بنیاد پر انہیں حکومت ہند کے مہارتنا ادارے ہندوستان پٹرولیم میں بطور آفیسر انجنیئرنگ منتخب کر لیا گیا۔ ایک برس کے پروبیشنری پریڈ کے بعد انہیں اس پوسٹ پر مستقلermanent) (P کردیا گیا۔فی الحال وہ ہندوستان پٹرولیم کے پونے زون میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ہندوستان پٹرولیم کے علاوہ انہوں نے انٹلی جینس بیوریو کے مسابقتی امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی تھی اورانہیں انٹلی جینس بیورو (IB) میں منتخب کر لیا گیا تھا۔چونکہ اس کا نتیجہ ہندوستان پٹرولیم میں چارج لینے کے کافی دنوں بعد آیا تھا۔ اس لیے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے ہندوستان پٹرولیم کی ملازمت کو ترجیح دی۔
دوران تعلیم مومن علی احمد نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔انہیں کئی انعامات بھی حاصل ہوئے تھے۔انہیں اسٹوڈنٹ آف ایئر کا خطاب بھی ملا تھا۔ این سی سی میں بھی انہوں نے ’’ C ‘‘ سرٹیفیکیٹ حاصل کیا تھا۔ علی احمد کے تعلق ایک علمی گھرانے سے ہے ان کے والد ایڈوکیٹ نیاز احمد غلام مصطفی مومن بینک مینجر اور والدہ مومن تبسم نیاز احمد شہر بھیونڈی کی نامور اسکول رابعہ گرلز ہائی اسکول کے پرنسپل ہے۔معروف کرئیر کونسلر مومن فیاض احمد غلام مصطفی کے بھتیجے ہیں۔
مومن علی احمد نیاز احمد کے دادا حالانکہ بہت زیادہ تعلیم یافتہ نہ تھے لیکن ان کو تعلیم سے بہت زیادہ دلچسپی تھی۔یہی وجہ ہے کہ آج اس خاندان میں ڈاکٹرس، وکیل، انجنیئر ،بینک مینجر،ٹیچرس اور کائونسلر جیسے پروفیشنل موجود ہیں۔یہ سلسلہ جاری ہے ۔اس خاندان میںآرٹس، سائنس ، کامرس، قانون ، مینجمینٹ، کائونسلنگ، آڈٹ،کارپوریشن شعبہ کے تعلیم یافتہ موجود ہیں۔ہونہار علی احمد اور مرحوم حاجی غلام مصطفی کے افراد کو بہت بہت مبارکباد اور مستقبل میں مزید کامیابیوں کے لیے نیک خواہشات۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا