ملت ایک روحانی پیشوا سے محروم ہوگئی: مولانا غلام قادر
لازوال ڈیسک
پونچھممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ ونامور عالم دین الحاج مولانا غلام قادر نے صاحبزادہ حکیم الاسلام خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قاسمی علیہ الرحمہ کے سانحہ ارتحال پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے پریس کے نام جاری اپنے بیان میں کہا کہ خانوادہ قاسمی کے چشم وچراغ اور حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب ؒ کے صاحبزادہ محترم مولانا محمد سالم قاسمی صاحب علیہ الرحمہ خلوص وتواضع کے علمبردار تھے مولانا کی علمی وادبی صلاحیتوں کا اعتراف زمانے کے ہر عالم اور ادیب کو رہا ہے مولانا کی علمی ودینی خدمات کا میدان اسقدر وسیع تھا کہ اس کے لئے مو¿رخین کو لکھتا رہنا پڑے گا مولانا بانی دارالعلوم دیوبند حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے سچے جانشین تھے مولانا کی ذات علم وعمل اور للہیت کی حقیقی ترجمان تھی اور اپنے والد کے کمالات علمیہ کے حقیقی وارث تھے مولانا سماج کے ہر طبقہ میں مقبولیت رکھتے تھے، جس کی وجہ مولانا کی سادہ مزاجی اور تواضع تھی مولانا ئے مرحوم کے انتقال سے ملت ایک عظیم روحانی پیشوا سے محروم ہوگئی ہے جس کی تلافی ناممکن ہے اس موقعہ پر مولانا نے مولانائے مرحوم کے صاحبزادہ مولانا محمد سفیان قاسمی کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں غم ورنج کا اظہار کرتے ہو کہا کہ جہاں پوری ملت آب کے اس دردوغم میں شریک ہے وہاں ریاست جموں وکشمیر کے لوگ بھی آپ کے اس غم میں برابر کے شریک ہیں، مولانا نے حکیم الاسلام حضرت قاری محمد طیبؒ کے اس عظیم احسان کو تمام باشندگان ریاست کو یاددلایا کہ حکیم الاسلام کو ریاست جموں وکشمیر کے ساتھ خصوصی تعلق رہا ہے یہی وجہ تھی کہ آج سے لگ بھگ چالیس سال قبل حکیم الاسلام نے پونچھ کا سفر کیا جس موقعہ پر پونچھ کے لوگوں نے حکیم الاسلام کا انتہائی والہانہ استقبال کیا تھا یہ حکیم الاسلام کی دعاو¿ں کی برکت تھی کہ ضیاءالعلوم نے عزت وشہرت کی بلندیاں حاصل کیں حکیم الاسلام اور خانوادہ¿ قاسمی کے اس عظیم احسان کو اہل ریاست کبھی بھی نہیں بھول سکتے۔جامعہ میں مولانا ئے مرحوم کے لئے قرآن خوانی اور دعاو¿ں کا سلسلہ جاری ہے مولانا نے تمام علماءاور اہل مدارس سے بھی اپیل کی وہ ملت کے اس عظیم محسن کو دعاو¿ں میں ضرور یادرکھیں اور خصوصی دعاو¿ں کا اہتمام کریں۔