موسم سرما کی شروعات تقریباً ہوہی چکی ہے ، یوٹی جموں و کشمیر میں آنے والے چند مہینوں میں موسم کا رخ کیا ہو گا ، اس پر مزید وضاحت کی ضرورت نہیں کیونکہ ہر سال ہی سردیوں کا موسم جموں و کشمیر کیلئے کافی مسائل پیدا کرتا رہتا ہے ، یوٹی کی زیادہ تر آبادی پہاڑی علاقوں پر مشتمل دیہاتوں میں آباد ہے ، تاہم صوبہ جموں کے چند علاقوں کو چھوڑ کر باقی تقریباً بشمول وادی کشمیر تمام تر اضلاع سردیوں میں بھاری برفباری ، لینڈسلائڈنگ ، بارشییں ، شدید سردی سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں ۔ جموں سے کشمیرجانے والی شاہرہ ہو یا پیر پنجال ، پونچھ راجوری کو کشمیر سے جوڑنے والی تاریخی مغل شاہراہوں دونوں ہی راستے بھاری برفباری کی وجہ سے کئی کئی دنوں تک بند رکھنے پڑتے ہیں ، جس کے چلتے ان سڑکوں پر آمد و رفت کا سلسلہ بھی منقطع ہو جاتا ہے ۔ علاوازیں سردی کے ایام میں بالن کی لکڑی ، راشن ، بجلی کے علاوہ دیگر کئی بنیادی ضروریات کی شدید قلت دیکھنے میں آئی ہے ۔ تاہم ان سب مسائل سے نپٹنے کے لئے اور پہلے سے تیاری کو لیکر انتظامیہ کو چاہئے کہ اس طرف نہ صرف خصوصی توجہ دیں بلکہ موسم سرما کیلئے امسال خصوصی انتظامات کئے جائیں ، کیونکہ جب سے مغل سڑک تعمیر ہوئی ہے ، جموں صوبہ بشمول پیر پنجال کے لوگوں کا کشمیر میں آنا جانا کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔ وادی میں موجود کالجیز ، اور خاص کر سنٹرل یو نیو رسٹی آف کشمیر اور یو نیورسٹی آف کشمیر میں بہت سارے طلاب زیر تعلیم ہیں ،، اگر چہ سردیوں کے دنوں میں ان کالجیز میں چھٹیاں رکھی جاتی مگر پھر بھی تعلیمی سلسلہ ، طلباء کے امتحانات کا سلسلہ پورے سال کی کسی نہ کسی طرح سے جاری رہتا ہے ، علاوہ ازیں دیگر ان علاقوں سے تجارتی سرگرمیاں بھی اب پہلے کے مد مقابل زیادہ بڑھ رہی ہیں ،اس کے علاوہ کئی دہائیوں سے چلنے والی دربارمئو روایت بھی گزشتہ دو سال سے بند ہو گئی ہے ۔ ا سکی وجہ سے ملازمین طبقہ کے کئی ایسے کام جو سکرٹریٹ سطح کے ہوتے ہیں ان کیلئے سرینگر جانا پڑتا ہے ۔ الغرض پورے سال ہی یوٹی کے دونوں خطوں میں آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ پچھلے دو سالوں سے رکے پڑے جے کے ایس ایس بھی امیدواروں کے امتحانات کا سلسلہ بھی اب شروع ہو گیا ہے تو ان امتحانات کہ سلسلہ میں بھی طلباء کو جموں سے کشمیر اور کشمیر سے جموں کیلئے آنا جانا پڑ سکتا ہے ۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے ایل جی انتظامیہ کو چاہئے کہ موسم سرما کی شروعات تو ہی چکی ہے ، لیکن شدید سردیوں سے قبل ہی تمام تر انتظامات بڑے پیمانے پر کئے جائیں ، تمام تر اضلاع میں وہاں کے حساب ان کی بنیادی ضروریات کے لئے پہلے سے ہی انتظام کیا جائے ، اپنے اپنے اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنرز کو چاہئے کہ وہ ا س سلسلہ میں خصوصی جائزہ اجلاس طلب کر، تمام تر شعبوں کے آفیسران کو ضروری ہدایات جاری کریں تاکہ برفباری سے قبل ہی تمام تر بنیادی ضرروتوں کیلئے ایک بہترین منصوبہ بندی کی جا سکے تا کہ آنے والے چند ماہ میں عوام کو در بدر نہ ہونا پڑے ۔