مودی تیری تاناشاہی نہیں چلے گی

0
0

۔۔ نہیں چلے گی،این آرسی کے خلاف احتجاج میں گونجا نعرہ
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام منعقدہ احتجاجی جلسے میں علماء ودانشوروں کاخطاب،20ہزار افراد کی شرکت
مدثراحمد

شیموگہ// شہریت قانون کے خلاف شہر کی مختلف تنظیموں کی جانب سے آج بڑے پیمانے پر احتجاج منعقد کیا گیا تھا جس میں کرناٹکا ہائی کورٹ کے وکیل بالن نے مہمان مقرر کے طورپر شرکت کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے، ین سی آر ملک مخالف قوانین ہیں۔ ریاست کے ہر ضلع میں ڈیٹینشن سنٹر بنائے گئے ہیں فی الوقت انکی تعداد 35 ہے۔ آسام میں بنگلہ دیشی مہاجرین کی آمد کی بات کہی گئی تھی وہاں 19 لاکھ غیر ملکیوں کی شناخت کی گئی تھی۔ ان میں سے 12 لاکھ لوگ ہندو ہیں۔ اب دوسرے ممالک سے آنے والے ہندووں کی شناخت کیسی کی جائیگی۔ افغان اور پاکستان میں موجود ہندووں کو بھی وہاں فوج میں رکھا گیا ہے کیا ایسے لوگوں کو بھی شہریت دی جائے گی؟۔انہوںنے کہاکہ جو ہندو پہلے سے ملک میں موجود ہیں ان ہندووں کو سماجی انصاف دیا جائے بعد میں دوسروں کو یہاں بلایا جائے۔ ہر جگہ ماب، لنچنگ کی جارہی ہے۔ آٹو موبائل انڈسٹری میں لنچنگ کی جارہی ہے۔ ججوں کی لنچنگ ہورہی ہے۔ گودھرا میں مسلمانوں کی لنچنگ کی جارہی ہے یہ سب لنچنگ کرنے والے آج ملک میں حکومت کررہے ہیں ایسے حکمرانوں کو پہلے ین آر سی کے ذریعے حکومت سے دستبردار کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کی آزادی کے لئے پہلے جنگ کرنے والے ٹیپو سلطان تھے، دوسری جنگ بیگم حضرت محل کی قیادت میں ہوئی تھی۔ جو لوگ ان جنگوں میں انگریزوں کے غلام رہے وہ آج حکومت چلارہے ہیں۔ ین آر پی کے بعد یونیفارم سول کوڈ کا آغاز کیا جائے گا جو بیج بوئے جارہے ہیں ان بیجوں کو ابھی سے اکھاڑ کر پھینکے کی ضرورت ہے۔مودی جی مسلمان عورتوں کے ٹرپل طلاق کی فکرمند ہوئے تھے انہیں چاہئے کہ وہ جس طرح سے مسلم خواتین کو حق دلانے کے نام پر طلاق ثلاثہ کا قانون بنایا ہے اسی طرح سے سبری ملائی میں خواتین کے داخلے کے لئے بھی قانون بنایا جائے۔ انہوںنے کہا کہ مودی جی شہریت ثابت کرنے کے لئے دستاویزات مانگ رہے ہیں پہلے وہ اپنے تعلیمی اسناد بتائیں ، مودی جی کے کلاس منٹ کون ہیں یہ بھی بتائیں اور وہ کونسی کالج میں پڑھے ہیں یہ پہلے بتائیں پھر ہم دستاویزات دکھائینگے۔اس ملک میں موجودہ لوگوں کوہی روز گار مہیا کرنے کی حکومت طاقت نہیں رکھتی۔تو پھر باہر سے آنے والوں کا کیا حال ہوگا ؟انہوں نے کئی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت خون خرابہ سے ہی اقتدار پر آئی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ انگریزوں کی غلامی کرنے والے آج اقتدار پر قابض ہیں۔اس قانون کے ذریعہ ہندوراشٹریہ کے قیام کے لئے بیج بویا ہے۔ہمیں اس بیج کو جلادینا چاہے۔ین آر سی اور سی اے اے ، ین پی آر جیسے اندھے قوانین کی مخالفت کرنے کے لئے تشکیل شدہ جوائنٹ آکشن کمیٹی نے پچھلے 15 دنوں کی شدید محنت کے بعد یہ احتجاج منعقد کیا جس میں علمائے کرام ،عمائدین شہر ،اور غیر مسلم برادران وطن کی تنظیموں اور دیگر مذہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات شرکت کی عیدگاہ میدان کھچاکھچ بھراہوا تھا۔جس کے نتیجہ میں لوگ عیدگاہ کے باہر بھی جمع ہوگئے تھے۔احتیاطی اقدامات کے طور پر پولیس کا معقول بندوبست کیا گیا۔اجلاس کو آنے والے کے ہاتھوں میں ترنگا نظر آیا۔شہر کے تقریبا تمام علاقوں میں مسلمانوں نے دوکانین اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بند رکھیں۔ آغاز حافظ بشارت حسین کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔نظامت کے فرائض مولانا فصل الرحمن قاسمی نے انجام د ئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد کے خطیب و امام مفتی عاقل رضامصباحی نے کہاکہ ایکتا اس ملک کی شان اور طاقت ہے۔اور ہمیں فخر ہے کہ ہم ہندوستانی ہیں۔ جب بھی ملک کی تحفظ کا معاملہ آئے گا ہندو ،مسلم ،سکھ اور عیسائی تمام متحدہ ہوکر کھڑیہونگیں۔آج اس قانون کے ذریعہ تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ ملک کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں تو اور کیا ہے۔یہ کسی ایک ذات ،مذہت ہویا دھر کام معاملہ ہیں ہے۔یہ ملک کے آئین کامعاملہ ہے۔اور اس کا تحفظ تمام کی ذمہ داری ہے۔جمیعت العلماء ہند کرناٹک کے نائب صدر مولانا مسعود احمد ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ جمہوریت کے تحفظ تمام کی ذمہ داری ہے۔جمہوریت کے تحفظ سے ہی امن وسلامتی قائم کی جاسکتی ہے۔شہر یت قانو ن کے خلاف ملک کے تقریبا25یونیورسیٹوں کے طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ان کو سلام کرتا ہوں۔ ،احتجاجی مظاہرہ میں شہید نوجوانوں کاخون آزادی لائے گا۔اس موقع پر مولانا شاہ الحمید مصلیار نے کہاکہ شہریت کیلئے ہمیں کسی کے پاس ہاتھ پھیلانے کی کوئی ضرورت نہیں ہیاور نہ شہریت ثابت کرنے کی ضرورت ہے ، ہم مسلمان اس ملک کے شہری ہیںاورہمارے ا?باواجداد بھی اسی سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں یہی ثبوت ہمارے لئے کافی ہے۔ملک میں غریبی عام چکی ہے۔بے روزگاری سے نوجوانوں کابراحال ہے۔خواتین کو تحفظ نہیں ہے۔حکومت اس جانب توجہ دینے کے بجائے ملک کے دستور کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔یہ تحریک کسی پارٹی کے خلاف نہیں ہے۔بلکہ ملک کے بقائ￿ اور تحفظ کے لئے ہے۔اگر کوئی ملک کے دستور سے کھلواڑ کرنے کی کوشش کی تو ہم سے برا کوئی نہیں ہوگا۔جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا اس وقت تک پرامن طریقہ سے تحریک جاری رہے گی۔نوجوان صحافی و جہد کار ہرشاکمار کگوئے کہاکہ یہاں کے مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کو کسی کو حق نہیں ہے۔اگر جان بھی چلی جائے کوئی پروا ہ نہیں یہ ملک سیکو لر بھارت تھا اوررہے گا۔اس موقع پر وکیل شری پال ،ڈی ایس ایس کہ این گرومورتی اور ہالیشپا نے بھی خطاب اور کہاکہ یہ ملک تمام کا ہے اس ملک سے مسلمانوں کو کوئی باہر نہیں کرسکتا۔حکومت مذہبی بنیاد پر صف بندرکرنے میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگی۔مودی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھانے کے لئے سی اے اے اوراین آر سی کاسہارا لے رہی ہے۔ملک کی سا لمیت کے لئے یہ قانون خطرہ ہے۔یہ قانون ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ملک بھر میں ان قوانین کے خلاف مظاہرہ ہورہے ہیں۔لیکن مرکزی حکومت اسے ہرحال میں نافذ کرنے پر آمادہ ہے۔ اجلاس بہت پرامن اور کامیاب رہا اسٹیچ پراجلاس کے صدر عبدالستار بیگ نظامی ،مفتی صفی اللہ ،مفتی مجیب اللہ،مولانا ذیشان رضا،مولانا اطہر،مفتی ہاشم مصباحی وغیرہ موجود تھے۔قومی ترانہ ناصر احمد و ساتھیوں نے پیش کیا اور دعا ئیہ کلمات مفتی ذیشان رضانے ادا کئے۔آخر میں سید اقبال پاشاہ قادری نے تمام کا شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں ضلع انتظامیہ کے ذریعہ صدر ہند کو میمورنڈم دیا گیا۔(باکس):۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی ین آر سی اور ین پی آر کی مخالفت کے لئے منعقد کئے جانے والے احتجاج کے لئے تشکیل شدہ عارضی کمیٹی تھی جس کے ماتحت 75 تنظیموں نے آواز ملائی ، شہر میں مختلف مذاہب، مکاتب فکر اور تنظیموں کی جانب سے مشترکہ طورپر احتجاج منعقد کئے جانے کی یہ دوسری بڑی کارروائی ہے۔ اس سے قبل سال 2013 میں فلسطین پر اسرائیلی کارروائی کی مخالفت میںمنعقدہ احتجاج و ریالی میں شیموگہ ضلع کے 30 ہزار افراد نے شرکت کی تھی اور آج مختصر وقت میں 20 ہزار افراد نے اس احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے ملک کی سالمیت کے لئے متفقہ طورپر احتجاج کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا