امپھال، // منی پور اسمبلی نے منگل کو ذات، برادری، علاقے، مذہب یا زبان سے قطع نظر ریاست کے تمام لوگوں کے اتحاد اور ہم آہنگی کے لیے کام کرنے کا عزم کیا۔
دو نسلی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد چھ ماہ کے وقفے کے بعد منعقد ہونے والے ایک روزہ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ "چونکہ امن ریاست کی ترجیح ہے، اس لیے ایوان لوگوں کے درمیان تمام اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرے گا، جب تک کہ پوری ریاست میں بات چیت اور آئینی طریقوں سے مکمل امن واپس نہیں آتا۔
ایوان نے ہرفرد سے تفرقہ پسند عناصر پر توجہ نہ دینے، امن برقرار رکھنے نیز ریاست اور قوم کے مفاد میں تشدد سے باز رہنے کی اپیل کرنے کا بھی عزم کیا۔
ایوان نے زخموں کو بھرنے، اتحاد کو فروغ دینے اور تمام رہائشیوں کے لیے ایک روشن مستقبل کی تعمیر کے ذریعے اس مشکل وقت میں ایک ساتھ رہنے کے لیے اپنی لگن کی تصدیق کی۔
قرارداد میں کہا گیا، ’’ایوان گہرے دکھ اور بھاری دل کے ساتھ ریاست منی پور میں حالیہ تشدد میں جانی نقصان پر تعزیت کا اظہارکرتا ہے۔ ایسے وقت میں، خاندانوں، برادریوں اور پوری ریاست پر آنے والے درد اور غم کی گہرائی کو بیان کرنے کے لیے الفاظ ناکافی لگتے ہیں۔ یہ ایوان ان کے اہل خانہ اور عزیزوں سے بھی تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ ان کی روح کو ابدی سکون ملے۔”
اس اجلاس میں کچھ ارکان اسمبلی، جن میں زیادہ تر کوکی قبیلے کے تھے، غیر حاضر رہے، لیکن ان میں سے بیشتر نے چھٹی لے لی۔ اوکرام ایبوبی کی قیادت میں کانگریس ایم ایل ایز نے منی پور کی صورتحال پر بحث کے لیے پانچ روزہ اجلاس کا مطالبہ کیا۔
اسمبلی میں ہنگامہ بڑھنے پر اسپیکر ستیہ برت سنگھ نے اجلاس کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔