45.82 کروڑ کا راجوری منی سیکٹریٹ کا منصوبہ سیاسی لڑائی کا شکار ہو گیا
شیراز چوہدری
راجوری؍؍ مارچ 2015 میں محکمہ تعمیرات عامہ کی طرف سے شروع کیا گیا کام 9 سال مکمل ہونے کے بعد بھی دوبارہ شروع نہیں ہوا پرائیویٹ عمارتوں میں اج بھی بہت سارے سرکاری دفاتر کا کام کاج چل رہا ہے اور حکومت کی طرف سے پرائیویٹ عمارتوں میں سرکاری دفاتر میں لاکھوں روپے کے حساب سے کرایہ دیا جاتا ہے اس کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ائے دن کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ سب راجوری میں منی سیکٹریٹ کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے عوام کے لیے راجوری میں منی سیکٹریٹ کی تعمیر کا ہونا کسی خواب سے کم نہیں عوام اج بھی اسی انتظار میں ہے کہ کب راجوری کے اندر منی سیکٹریٹ کی تعمیر ہوگی اور عوام کو ایک ہی جگہ پر سبھی دفاتر ملیں گے جس سے لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہوگا مگر عوام کا یہ خواب نہ ہی پچھلی چنی ہوئی سرکار میں پورا ہوا اور نہ ہی موجودہ لیفٹیڈنٹ گورنر کہ یو ٹی انتظامیہ میں اگر راجوری میں منی سیکٹریٹ کی تعمیر مکمل ہو جاتی تو سرکار کی طرف سے جو کرایہ پرائیویٹ بلڈنگ میں سرکاری دفاتر کے عوض میں ادا کیا جاتا ہے وہ تعمیراتی کاموں میں خرچ ہو پاتا مگر جب تک منی سیکٹریٹ کی تعمیر کا کام شروع ہوتا تب تک ایسا ممکن نہیں ہو پائے گا ۔