ےو اےن اےن
بیدر///محمد امین نواز)کہتے ہےں کہ جہاں خون کے رشتے بھی مشکل وقت مےں چھوڑ جاتے ہےں وہےں محبت بھائی چارہ ہی کام آتی ہے۔ ایسا ہی کچھ دےکھنے کو ملا ۔کرناٹک کے منگلور مےں ہندو۔مسلم بھائی چارہ کی شاندار مثال دےکھنے کو ملی۔ےہاں ہندو نوجوان کی52سالہ بہن کی قلب پر حملہ(ہارٹ اٹےک) کی وجہ سے موت ہوگئی تھی۔ان کی آخری رسومات کےلئے مسلم نوجوان نے مدد کرتے ہوئے آگے بڑھے۔دراصل ہوا ےہ کہ منگلور کے ودھاپورکے پٹُّور تعلقہ کی متوطن بھوانی کی موت ہوگئی۔بھوانی شادی شدہ نہےں تھی۔ان کے بھائی کرشنا نے رشتہ داروں اور مقامی لوگوں سے بہن کی آخری رسومات کےلئے مدد مانگی ۔ دوپہر تک کرشنا کی مدد کےلئے کوئی بھی آگے نہےں آیا۔ان کے رشتہ داروں سے دوبارہ رابطہ کےا لےکن کوئی فائدہ نہےں ہوا۔کرشنا اداس ہوگیا ‘ان کی آنکھوں سے آنسوں رواں تھے ۔وہ سوچنے لگا کہ اب وہ اپنی بہن کی آخری رسومات کےسے کریںگے۔تب ہی شوکت‘ حمزہ‘نذیر ‘ریاض اور فاروق نے کرشنا سے ملاقات کی اور انھوں نے کرشنا کو یقین دلایا کہ ہم تمہاری بہن کی آخری رسومات کےلئے مدد کریں گے۔مسلم نوجوانوں نے بھوانی کی آخری رسومات کےلئے چندا کےا۔آنگن واڑی ٹیچر س راجیشوری ‘ صفےہ اور زبیدہ بھی مسلم نوجوانوں کی اپےل پر مدد کرنے آگے آئیں۔تینوں خواتین نے بھوانی کی (لاش)کو نہلاکر آخری رسومات کےلئے تیار کےا ۔ان کی لاش کو آخری رسومات کےلئے لےجایا گیا ۔نوجوانوں نے آخری رسومات کےلئے جو چندا جمع کےا تھا اس سے آخری رسومات عمل میں آئے۔فاروق نے کہا کہ ان لوگوں نے اس کام کی تشہےر کےلئے ایسی مدد نہیں کی بلکہ انسانی ہمدردی و بھائی چارہ کے پیشِِِ نظر ہم نے اس طرح کا اقدام اُٹھایا‘کےوں کہ ہمےں پتہ چلا کہ ایک بھائی اپنی بہن کی آخری رسومات کےلئے پریشان ہے اور ان کے پاس نہ تو روپےے ہےں اور نہ رشہ دار۔تو ہم لوگوں نے کرشنا کی مدد کرنے کا فیصلہ کےا ۔انھوںنے کہا کہ لاش کسی بھی فرد کی ہو ذات یا مذہب نہیں دےکھی جاتی ۔