آج منشیات کے پاک معاشرے کی تعمیر کا عالمی دن ہے ۔ اس دن کو اس لئے منایا جاتا کہ معاشرے کو منشیات کے جال اور منشیات جیسی مہلک بیماری سے نجات کے لئے عوام میں بیداری لائی جاسکے اگر منشیات پرکام کرنے کے کو لیکر کچھ کہا جائے تومجموعی سطح پر ملک اوریوٹی سطح پر انتظامیہ اچھا کام کررہی ہے لیکن اس سلسلے میںسکیورٹی ایجینسیاں اور انتظامیہ کو عوامی تعاون درکار ہوتاہے جوکہ ندارد ہے ۔ ہمارا معاشرہ، ہمارے نوجوان ایک ایسی برائی کے پنجے میں جکڑے ہوئے ہیں جو انہیں کم وقت کی خوشی اور زیادہ تکلیف دیتی ہے اور زندگی کی لت منشیات یا منشیات کا استعمال ہے۔ منشیات اور منشیات کا استعمال ان سنگین مسائل میں سے ایک ہے جو پورے معاشرے کو متاثر کرتا ہے۔ خاص طور پر ہمارے نوجوان اس مسئلے میں ملوث ہو رہے ہیں جس کی وجہ اخلاقیات کی کمی، اخلاقیات، غلط کمپنیاں، معاشرتی دباو، تناو سے نمٹنے کی ناکامی، کم ہوتے معاون بندھن ہیں۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے اکثر طالب علم جب میٹرک تک پہنچتے ہیں، ان میں سے 50 فیصد خاص طور پر لڑکے کسی نا کسی طرح کے نشا میں ملوث ہو جاتے ہیں یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ منشیات کی لت اور منشیات کا استعمال کسی خاص جگہ کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا اس کے مضر اثرات سے دوچار ہے۔ بھارت بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے، درحقیقت اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہیروئن کے عادی ایک ملین سے زیادہ ہیں۔ 12 سے 70 سال کی عمر کے لوگ زیادہ تر اس خطرناک مسئلے یعنی نشے کی لت کے غلام ہیں۔ جبکہ اس میں بھی کوئی شک کی بات نہیں کی حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے نشے کے خاتمے کے بہت سے پروگرام ہیں لیکن کم فنڈنگ، ناکافی تربیت اور سروس فراہم کرنے والوں کی مہارتوں، دیکھ بھال کے بعد ناکافی سہولیات جیسی بعض رکاوٹوں کی وجہ سے، یہ ڈی ایڈکشن پروگرام اتنے موثر نہیں ہیں جتنے کہ ہونے چاہئیں۔ اسلئے انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ اس مسئلے پر زیادہ توجہ دے اور اسکول کی سطح سے ہی طلباء کو منشیات کے تائیں بیداری کی تعلیم فراہم کی جائے تاکہ انہیں معلوم ہو سکے یہ برائی کتنی خطرناک ہے۔ منشیات سے معاشرے کو پاک کرنے کے عالمی دن پر آج عوام کو مجموعی اعتبارپولیس اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کا عہد کرنے کی ضرورت ہے