ملک ہر محاز پر مشکلات میں پھنستا جا رہا ہے

0
0

معاشی سماجی اور خارجی معاملات بیحد تشویشناک
عبید اللہ ناصر

آج ہم اگر ملک کے معاشی سماجی اور خارجی حالات کا ایماندارانہ جایزہ لیں تو ہر محاذ پر ملک ایک مشکل میں پھنستا جا رہا ہے – سب سے بری حالت معیشت کی ہے خود بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کا کہنا ہے کی مجموعی گھریلو پیداوار کو جو ?.? فیصدی بتایا جا رہا ہے وہ با لکل غلط ہے یہ کسی بھی طرح ?.? فیصدی سے اوپر نہیں ہے ان مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ بھی نہی دکھائی دے رہا ہے اور نہ بظاہر حکومت کو اسکی کوئی فکر لاحق دکھائی دے رہی ہے – نہ جانے وطن عزیز پر کس کی نظر بد لگ گئی ہے کون سا منحوس سایہ اس ملک پر پڑ گیا ہے کہ ایک ایک کر کے ملک کی تباہی کے سارے منظر نظروں کے سامنے آ رہے ہیں اور حکمران وقت ان تباہیوں کو روکنے کے بجا? انھیں اور الجھانے میں لگے ہیں -ملک معاشی طور سے کھوکھلا سماجی طور سے منتشر اور عالمی سطح پر الگ تھلگ پڑتا جا رہا ہے –دنیا میں انسانیت جمہوریت اور کثرت میں وحدت کی مثال کے طور پر جانا جانے والا یہ ملک آج اپنی ہی لگائی آگ میں جھلس رہا ہے دنیا کر ہر چھوٹا بڑا ملک ہمارے اندرونی معاملات پر تبصرہ ہی نہیں کر رہا ہے بلکہ مداخلت بھی کر رہا ہے ہم بھلے ہی یہ کہہ کر سکوں کر لیں کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اس لئے ہم اسے در خور اعتنا نہیں سمجھتے لیکن گلوبلائزیشن کے اس دور میں جب دنیا سمٹ کر ایک بڑے گاؤں میں تبدیل ہو گئی ہے حقوق انسانی کے معاملات کو اپنے ملک کا اندرونی معاملہ کہہ کر نہیں ٹالا جا سکتا –
مودی حکومت کے دوسرے دور سے ملک کی معیشت اورحکمرانی کے دیگر ضروری امور کو یکسر نظرانداز کر کے صرف سنگھ پرور کے نظریہ کا ہندستان بنانے کی مہم پر جنگی اپیمانہ پر کام ہو رہا ہے کشمیر سے دفعہ ??? کا خاتمہ ہو یا ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کا نہایت ہی غیر قانونی غیر آئینی اور قدرتی انصاف کے متضاد فیصلہ پھر اسکے بعد شہریت ترمیمی قانون جیسے آئین کے روح منافی قانون کی منظوری سب کا واحد مقصد اس ملک کی دوسری سب سے بڑی آبادی مسلمانوں کو دویم درجہ کا شہری ہونے کا احساس دلانا ہے جنکے لئے انصاف کے بھی تمام دروازہ ایک ایک کر کے بند کئے جا رہے ہیں نچلی عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک اس معاملہ میں شرمناک حد تک جانبداری دکھلا رہا ہے ان معاملات میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں نے سب سے اچھی ترکیب یہ نکالی ہے کہ انکے سامنے لائے جانے والے تمام معاملات میں تاریخ پر تاریخ دے کر حکومت کو منمانی کرتے رہنے کا موقعہ فراہم کرنا ہے یہاں تک انسانی جانوں کے تحفظ تک کے معاملات میں عدالتوں نے دوسری طرف دیکھنے کا افسوسناک شرمناک اور خطرناک رویہ اختیار کر رکھا ہے -پہلے امن قائم ہو پھر ہم مقدمہ کی سماعت کرینگے یہ کہنا ایسا ہی ہے نجیسے کوئی زخمی مریض ڈاکٹر کے پاس لایا جائے اور ڈاکٹر کہہ دے پہلے اسکا خون بہنا بند ہو جائے پھر ہم مرہم پٹی کرینگے -جامعہ ملیح اسلامیہ کے بعد دہلی فساد کے دوران عدالت نے یہی رخ اختیار کرتا جسکی بہت بڑی قیمت عوام خاص کر مسلمانوں کو ادا کرنی پڑی ہے -دہلی فساد کے دوران اشتعال انگیز بیان دینے والے بی جے پی لیڈران کے خلاف کاروائی کو لے کر دہلی ہائی کورٹ میں رات کو سماعت ہوتی ہے اور فاضل جج اس مرلی دھر انکو گرفتار کرنے کا حکم جاری کرتے ہیں راتوں رات انکا تبادلہ کر دیا جاتا ہے دوسرے دن سماعت دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کرتے ہیں اور وہ حکومت کی اس دلیل بے چوں و چرا تسلیم کر لیتے ہیں کہ ان لیڈروں کی گرفتاری کا یہ مناسب وقت نہیں ہے اور حکومت کو جواب دینے کے لئے ایک ماہ کی مہلت دے دیتے ہیں سوچئے اس تھانیدار کی نذر میں ہائی کورٹ کے جج کی کیا وقعت بچی ہوگی -ویسے اب جسٹس مرلی دھر جیسے کتنے جج بچے ہی ہیں زیادہ تر کے سامنے ریٹائرمنٹ کے بعد کے فوائد ہیں یا پھرجسٹس لویا جیسے انجام پر پہنچنے کا خوف -ججوں کے سامنے بھی مشکل ہے آئین کو بچائیں تو جان کو خطرہ جان کو بچائیں تو این کو خطرہ –

بی جے پی حکومتوں کی سی بات کے لئے تعریف کی جانی چاہئے کہ اپنے کام افسروں ججوں کو نوازنے نوازنے اور مخالفت کرنے والوں کو سزا دینے کے معاملہ نہ کب?یں تاخیر کرتی ہے اور نہ ہی کسی شرم غیرت اور اخلاقیات کی پاسداری اقتدار انکا ہے تو وہ کھل کے منمانی کرینگی دنیا تھوکتی ہے تو تھوکتی رہے ان مثالوں کی ایک لمبی فہرست ہے -گجرات فسادکے معاملہ میں مودی کو کلین چٹ دینے والیافسر راگھون کو سائپرس میں سفر بنا دیا گیا عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملہ میں امت شاہ کو بری کرنے والے سپریم کورٹ کے چیف جسجٹس کو ریٹائرمنٹ کے ایک ہفتہ کے اندر ہی گورنر بنا دیا گیا جبکہ گجرات فساد کے معاملہ میں مودی جی پر انگلی اٹھانے والے سینئر پولیس افسر سنجیو بھٹ کو تیس سال پرانے ایک معاملہ میں جس سے انکا کوئی براہ راست کوئی تعلق بھی نہیں تھا انھیں عمر قید کنسزا مل گئی گورکھپور میڈیکل کالج کے ڈاکٹر کفیل پر تو

یوگی جی جیسے دانت ہی رکھے ہوئے ہیں ایک معاملہ میں انھیں ضمانت مل گئے رہائی کا حکم بھی ہوگیا لیکن جیل سے باہر نکلنے سے پہلے ہی ان پر قومی سلامتی قانون کے تحت کس درج کر کے انھیں جیل میں ہی رکھا جا رہا ہے -دہلی فساد کے سلسلہ میں عدالت سے گرفتاری کے حکم کے باوجود کپل مشرا کو گرفتار کرنا تو درکنار انکی گرفتاری کا حکم دینے والے جج کو چپراسی سے بھی برے انداز میں ہٹا دیا گیا اور کسپل مشرا کو وائی پلس زمرہ کی سیکورٹی دے دی گئی جبکہ کانگریس کی لیڈر عشرت جہان اور عام آدمی پارٹی کے لیڈر طاہر کو دبوچ لیا گیا -نا انصافی جانبداری اور لاقانونیت کی تمام حدیں بی جے پی حکومتیں پار کر کے گرو گولوالکر کے اس نظریہ کو نافذ کر رہی ہے کہ مسلمان اس ملک میں رہ تو سکتے ہیں لیکن انھیں انصاف سمیت کسی حق و اختیار کا دعوا نہیں کرنا چاہئے –

ملک کے ان حالات پر عالمی برادری میں سخت رد عمل دکھائی دے رہا ہے بھلے ہی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ شاہانہ خاطر مدارات کے بعد واپسی پر مودی جی کی تعریف میں کچھ کہہ جائیں لیکن امریکی عواموہاں کی میڈیا اور ٹرمپ کے مد مقابل صدارتی امیدوار ان حالت پر تشویش ظاہر کر چکے ہیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نیتو یہاں تک کہا کہ ہندستان کے نئے قانون کے تحت وہاں ?? لاکھ سے زاید لوگ بے وطن ہو جائینگے یہ صورت حال ہمیں قابل قبول نہیں ہوگی یوروپی پارلیمنٹ نے بھی کشمیر اور شہریت ت تر میمی قانون پر تشویش ظاہر کی ہے ایران ترکی ملیشیا نے بھی ہندستانی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر تشویش ظاہر کی ہے یہاں تک کہ ہمارے سب سے قابل قدر اور قابل اعتماد پڑوسی بنگلہ دیش نے بھی ناراضگی ظاہر کی اس کے کظر خارجہ سمیت کئی وزیروں نے ہندستان کا دورہ رد کر دیا اورشیخ مجیب الرحمان کی صد سالہ تقریب میں مودی کو مدعو کئے جانے پر بھی وہاں کے عوام نے مخالفت کی ہے اس طرح مودی حکموت کی فرقہ وارانہ پالیسی کی وجہ سے ملک داخلی خلفشار اور بیرونی توہین کا شکار ہو رہا ہے – ان سب کا اثر ملکی معیشت پر پڑنا لازمی ہے سنسکس نے ایسے غوطے لگائے ہیں کی سرمایہ کاروں کا منٹوں میں کھربوں روپیہ ڈوب گیا مجموعی گھریلو پیداوار نچلی ترین سطح پر آ چکی ہے بیروزگاری گزشتہ پچاس سال کے ریکارڈ توڑ رہی ہے حکومت کا خزانہ خالی ہو چکا ہے ریزرو بنک کو وہ پہلے ہی چوس چکی تھی اب پھر ریزرو بینک سے پیسہ مانگا جا رہا ہے ترقیاتی کاموں کن رفتار فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے تھمی ہوئی ہے حکومت کمال ہوشیاری سے دھرم اور راشٹرواد کی افیم پلا کر عوام کے ایک بڑے طبقہ کو مست رکھنے میں کامیاب ہے- افسوس کی بات ہے کہ خود عوام بھی احساس نہیں کر رہے ہیں کہ حکومت ملک کو کس اندھیرے کنویں میں دھکیل رہی ہے -ایسا نہیں کہ عوام کی آنکھیں کبھی نہیں کھلینگی لیکن تب تک شاید بہت در ہو چکی ہوگی -(یو این این)

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا