ملک کو اپنی افواج کی صلاحیت پر پورا بھروسہ اگلا عام چنا¶ عوامی امیدوں کو پورا کرنے والا:مودی

0
0

یواین آئی

نئی دہلیوزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے درمیان آج کہا کہ ملک کو اپنی افواج کی صلاحیت پر بھروسہ ہے اور سبھی کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ ان کے حوصلے پر کوئی اثر نہ پڑے اور دشمنوں کو ہم پر انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے ۔ مسٹر مودی نے نمو ایپ کے ذریعہ سے بی جے پی کے کارکنوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے دہشت گردانہ حملے کے ساتھ ساتھ دشمنوں کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ ہماری ترقی رک جائے ‘ ہماری رفتار رک جائے اور ہمارا ملک تھم جائے ۔ انہوں نے کہا“ پورا ملک آج ایک ہے اور ہمارے جوانوں کے ساتھ کھڑا ہے ۔ ہماری افواج کی صلاحیت پر ہمیں بھروسہ ہے اس لئے بہت ضروری ہے کہ کچھ بھی ایسانہ ہو جس سے ان کے حوصلے پر آنچ آئے یا ہمارے دشمنوں کو ہم پر انگلی اٹھانے کا موقع مل جائے ۔” مسٹر مودی نے کہا “ اس وقت ملک کے جذبات ایک الگ سطح پر ہیں ۔ ملک کا بہادر جوان سرحد پر ہے اور سرحد کے پار بھی اپنی صلاحیت دکھا رہا ہے ۔ پورا ملک ایک ہے اور ہمارے جوانوں کے ساتھ کھڑا ہے ۔ دنیا ہماری قوت ارادی کو دیکھ رہی ہے ۔ ملک کی سلامتی اور اہلیت کا عہد لے کر ہمارا جوان سرحد پر ڈٹا ہے ۔ ہم سب ایک طاقت ور ہندوستان کے شہری ہیں۔ اس لئے ہم سب کو بھی ملک کی خوشحالی اور وقار کے لئے دن رات ایک کرنا ہوگا۔” انہوں نے کہا کہ ملک نئی پالیسی اور نئے رواج کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کی توسیع کرنے میں مصروف ہے ۔ ہندوستان کا نوجوان آج جوش سے بھرا ہوا ہے ملک کے کسان سے لے کر ملک کے جوان تک سبھی کو یہ اعتما د ملا ہے کہ ناممکن بھی اب ممکن ہے ۔”وزیراعظم نریندر مودی نے سال 2019 کے عام انتخابات کو عوام کی امیدوں کو پورا کرنے والا بتاتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ اس میں انتخاب کرنے میں تھوڑی سی بھی چوک سے ترقی کی رفتار رک سکتی ہے ،بدعنوانی میں اضافہ ہوسکتا ہے اور ملک پیچھے جاسکتا ہے ۔ مسٹر مودی نے ‘نمو ایپ’ کے ذریعہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سال 2014کا عام انتخابات لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کا تھا اور گزشتہ پانچ سال کے دوران انہیں پورا کیاگیا جبکہ 2019کا عام چنا¶ لوگوں کی امیدوں کو پورا کرنے کا ریفرنڈم ہوگا۔یہ تیزی سے ترقی کی اڑان بھرنے کا چنا¶ ہوگا جس سے ملک دنیا کی پانچ معیشتوں میں شامل ہو۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 2014سے پہلے ایسی حکومت تھی جو بدعنوانی میں ڈوبی ہوئی تھی اور پالیسی انجماد کی شکار تھی۔لوگ مہنگائی سے پریشان تھے ۔بی جے پی نے بدعنوانی سے پاک حکومت دی جس نے مہنگائی کو دو سے تین فیصد پر کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ مسٹر مودی نے واجپئی حکومت کے کام کاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کے جانے کے بعد ترقیاتی کام تھم گئے تھے اور ملک پیچھے چلا گیا تھا۔سکیورٹی جانچ کمزور ہوگئی تھی،رافیل طیارہ سودا رک گیا تھا اور بنیادی سہولیات کی توسیع میں خلل پڑ سکتی تھی۔ وزیراعظم نے ملک کی سیاسی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں دو طرح کی سیاسی ثقافت ہے ۔بی جے پی کی ثقافت جمہوری ہے جبکہ کانگریس اور کچھ دیگر پارٹیوں کی کنبہ پرستی کی ہے ۔بی جے پی میں کارکنوں کا رول سب سے اہم ہے اور وہ نرمی ،آسانی اورسادگی کی علامت ہیں۔پارٹی میں کارکنان سب کچھ طے کرتے ہیں۔انہوں نے کہا “میرے جیسا کارکن وزیراعظم بنتا ہے ۔ایک شخص ،ایک خاندان کیا چاہتا ہے اس کی اہمیت نہیں ہے ۔بی جے پی کے ڈی این اے میں جمہوریت ہے ۔بی جے پی میں ذات اور کنبہ پرستی کے لئے دروازے بند ہیں۔”انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دو وزیراعظم ہوئے ہیں،جن کا تعلق کسی بڑے خاندان سے نہیں تھا۔محنت اور لگن اور پارٹی کے تعاون سے وہ وزیراعظم بنے ہیں۔ مسٹر مودی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی حکومت نے پورے ملک کے لئے کام کیا ہے اور انہیں یقین ہے کہ ان کی پارٹی کو جنوبی ہندوستان میں بھی پوری کامیابی ملے گی۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کا ایک طبقہ یہ پھیلاتا ہے کہ جنوبی ہندوستان کی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ہندوستان میں بھی ترقی کی چاہت ہے اور ترقی کی امیدرکھنے والوں کے لئے بی جے پی واحد متبادل ہے ۔1984 کے انتخابات میں بھی بی جے پی کے صرف دو رکن پارلیمنٹ منتخب کئے گئے تھے ان میں سے ایک آندھرپردیش سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں موقع پرستی پر مبنی اتحاد کی حکومت سے لوگ پریشان ہوگئے ہیں۔وہاں اتحاد میں لڑائی ہورہی ہے اور کسان پریشان ہورہے ہیں۔وہاں کے لوگ 2008 کی بی جے پی کی ریاستی حکومت کے دوراقتدار کو یاد کررہے ہیں۔انہوں نے تمل ناڈو میں بڑی کامیابی ملنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ کیرالہ کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے بی جے پی ہی متبادل ہے ۔انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش میں کانگریس اور تیلگو دیشم پارٹی کے سلسلے میں لوگوں میں غصہ ہے ۔ایک پارٹی نے ریاست کو تقسیم کیا تھا جبکہ دوسری اپنے خاندان کی ترقی میں لگی ہے ۔ مسٹر مودی نے اپوزیشن کے عظیم اتحاد کو مہا ملاوٹ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ تیل اور پانی کو ملانے جیسا ہے جس میں تیل اور پانی دونوں ہی کسی کا م کے نہیں رہ جاتے ۔کانگریس اپنا وجود بچانے کے لئے چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے کندھوں پر سوار ہوکر نئی زندگی ڈھونڈ رہی ہے ۔یہ کوشش کانگریس کو زندہ رکھنے کے لئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کی 99-1998 کی پنچوٹی کانفرنس میں ایک تجویز پاس کی گئی تھی جس میں اس کا تکبر جھلکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس تجویز میں کہا گیا تھا کہ ہمیں کسی پارٹی کے ساتھ کی ضرورت نہیں ہے وہ اکیلے ٹھیک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاملاوٹ ایسے لوگوں کا ہے جو کبھی ایک دوسرے سے آنکھ نہیں ملاتے تھے ۔سب کو پتہ ہے کہ سماجوادی پارٹی نے بہوجن سماج پارٹی کی لیڈر مایاوتی اور بائیں بازو محاذ نے ترنمول کانگریس لیڈر ممتا بینرجی کے ساتھ کیسا برتا¶ کیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس نے جنتا دل(ایس)کے سینئر لیڈر ایچ ڈی دیوگوڑا کو بے عزت کیاتھا اور سوال کیا کہ مسٹر شرد پوار کانگریس چھوڑ کر کیوں گئے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سبھی موقع کے انتظار میں ہیں ۔ملک کے عوام بے وقوف نہیں ہیں۔ملاوٹ صحت کے لئے خطرناک ہے اور مہاملاوٹ ملک کو آئی سی یو میں لے جائے گی۔انہوں نے الزام لگایا کہ عظیم اتحادموقع پرستی ،کنبہ پرستی اور بدعنوانی میں شامل لوگوں کا گروپ ہے جس سے ملک مضبوط نہیں ہوگا اور استحکام نہ ہونے سے ملک کی ترقی نہیں ہوگی۔مودی نے سرحد پار دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ پر کی گئی کاروائی کو اشاروں ہی اشاروں میں ‘پائلٹ پروجیکٹ’ بتاتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ ‘ریئل’ ابھی کرنا ہے ۔ مسٹر مودی نے یوم سائنس کے موقع پر وگیان بھون میں شانتی سوروپ بھٹنا گر انعام دینے کے لیے منعقد پروگرام میں سائنس دانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا،‘ آپ تو لیبارٹریوں میں زندگی بسر کرونے والے لوگ ہیں اور آپ میں پہلے ‘پائلٹ پروجیکٹ ’ کرنے کی روایت ہے ۔ ‘پائلٹ پروجیکٹ’ کرنے کے بعد ‘اسکیلیبل’ کیا جاتا ہے ۔ ابھی ابھی ایک ‘پائلٹ پروجیکٹ’ ہو گیا ہے ۔ ابھی ‘ریئل’ کرنا ہے ۔ پہلے تو پریکٹس(مشق) تھی’۔ حالانکہ اس کے بعد انہوں نے بات کو موڑتے ہوئے پروگرام میں موجود افراد سے سائنس دانوں کے لیے کھڑے ہوکر تالی بجانے کی اپیل کی اور جب لوگوں نے ایساکیا تو انہوں نے کہا،‘ یہ ریئل ہے ۔ پہلے پریکٹس تھی’۔ اس سے قبل سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن وزیر اعظم کی تعریف کرتے ہوئے لوگوں سے ان کے لیے کھڑے ہوکر تالیاں بجوا چکے تھے ۔ قابل ذکر ہے کہ جیش محمد نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خود کش حملہ کیا تھا جس کے جواب میں ہندوستان نے 14 فروری کو پاکستان کے بالا کوٹ میں واقع اس کے بڑے تربیتی کیمپ کو تباہ کر دیا تھا۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا