ایک رپورٹ کے مطابق چین کے بعد بھارت ذیابیطس سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ اور پچھلے کچھ برسوں میں اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔وہیں عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد 42 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ ہے جن میں سے ہندوستان میں 77ملین فراد ذیابیطیس میں مبتلا ہیں۔ جب کہ پوری دنیا میں ہر سال 15 لاکھ افراد شوگر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ وہیںذیابیطس بنیادی طور پر وہ طبی حالت ہے جس میں متاثرہ شخص کے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے یا اس میں بے قاعدگی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس حالت میں اگر ذیابیطس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو انسانی جسم کے مختلف نظام اس سے متاثر ہونا شروع جاتے ہیں۔اگر وقت پر اس کا علاج شروع نہ کیا جائے تو ذیابیطس متاثرہ شخص کے دل، خون کی نالیوں، نسوں، بینائی اور گردوں کو تیزی سے متاثر کرتی ہے۔ یوں وہ ان اعضا کی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ ان میں کئی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں ۔ وہیں ایک اور اندازے کے مطابق اس وقت ملک میں 7کروڑافراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں جو کہ 2045تک بڑھ کر 13.5کروڑ تک بڑھنے کا امکان ہے۔ تاہم ان سب اعداد و شمار سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہو گا کہ ملک میںذیابیطس کے مریضوں کی تعدا د میں کس حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ وہیں ماہرین کا یہ بھی مانناہے کہ ذیابیطس کا خطرہ بڑی حد تک نسل ، عمر ، موٹاپا، جسمانی غیر فعالیت ، غیر صحت بخش خوراک اور خاندانی تاریخ سے متاثر ہوتا ہے ۔ تاہم اس کی بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں غربت بھی ایک اہم وجہ ہے کیونکہ مہنگی ادویات ، بہتر خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے کم آمدنی والے حضرات بر وقت اس کا علاج نہیں کروا سکتے اور نا ہی صحت مند طرز زندگی گزار سکتے ہیں ، جس کی وجہ سے مرض بڑھتا رہتا اور بعدمیں موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے ۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے ، اس بیماری پر قابو پانے کیلئے ملکی سطح پر ایک بڑی پیش رفت کی ضرورت ہے ، جہاں بیماری کو کنٹرول کیلئے سستی ادویات درکار ہیں وہیں اس سلسلہ میں عوامی بیداری بھی وقت کی اہم ضرورت ہے ، لوگوں کو بتایا جائے کس طریقے سے موٹاپا ہونے سے بچا جا سکتا ہے ، صحت مند غذائیں کس حد تک مفید ہیں اور ان کا استعمال کیسے کیا جائے ، تب جا کر کہیں اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔