ملک میں خوف کا ماحول ہے :چدمبرم

0
0

نئی دہلی؍؍تقریباً ساڑھے تین ماہ بعد ضمانت پر جیل سے باہر آئے کانگریس کے سینئرلیڈر اور سابق وزیرخزانہ پی دچدمبرم نے کہاہے کہ سماج میں خوف کا ماحول ہے اور میڈیا بھی اس سے الگ نہیں ہے ۔آئی این ایکس معاملہ میں 106دن تک تہاڑ جیل میں رہنے کے بعد مسٹر چدمبرم نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہاکہ ملک میں خوف کا ماحول ہے اور میڈیا میں بھی یہ خوف دیکھنے کومل رہا ہے ۔ایک اہم صنعت کار نے بھی حال ہی میں اس خوف کا عوامی سطح پر ذکر کیاہے ۔انھوں نے کہاکہ وہ کل رات آٹھ بجے جب جیل سے رہاہوئے اور کھلی ہوامیں سانس لی تو انھیں جموں کشمیر کے 75لاکھ لوگوں کا خیال آیا جنھیں 4اگست سے بنیادی حقوق سے محروم رکھاگیاہے ۔وہاں کے مرکزی دھارے کے لوگوں کو بلا وجہ حراست میں رکھاگیاہے ملک کی اقتصادی صورتحال کو انتہائی ناگفتہ بہہ قرار دیتے ہوئے مسٹر چدمبرم نے کہاکہ یہ سب کچھ حکومت کی غلط پالیسیوں اور اس کی اقتصادی بدنظمی کی وجہ سے ہواہے لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اس بارے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ پوری دنیا کی ریٹنگ ایجنسیاں ملک کی معیشت کے تعلق سے منفی باتیں کررہی ہیں لیکن مودی حکومت اپنے سات ماہ کی مدت کار کے بعد بھی اسے تسلیم کرنے کوتیار نہیں ہے اور کسادبازاری کو ہلکے میں لے رہی ہے ۔انھوں نے کہاکہ ملک میں معاشی بحران کی وجہ مودی حکومت کی پالیسیاں ہیں ۔اس نے پہلے نوٹ بندی کا غلط فیصلہ کیا اور اسکے بعد غلط طریقہ سے جی ایس ٹی نافذ کیااور صنعت کاروں کو ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ جیسے کئی قدم اٹھائے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ حکومت یہ نہیں سمجھ پارہی ہے کہ کسادبازاری سے کیسے نمٹا جائے اور نہ ہی وہ اس بارے میں کسی سے صلاح ومشورہ کرنا چاہتی ہے ۔مسٹر چدمبرم نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو)کے طلبا کی تحریک کی حمایت کی اور کہاکہ انکا ماننا ہے کہ ملک میں اعلی تعلیم مفت ہونی چاہئے ۔انھوں نے کہاکہ طلبا کے ہوسٹل اور انھیں ملنے والی دیگر سہولیات پر فیس بڑھانا غلط ہے اور اسکی وہ مخالفت کرتے ہیں ۔حکومت کو اپنے اس فیصلہ کو طلبا کے حق میں واپس لینا چاہئے ۔ انھوں نے کہاکہ ملک کی کئی ریاستوں میں امن وقانون کی صورتحال تشویشناک ہے ۔شہریت ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی حکومت کی تیاری کے تعلق سے انھوں نے کہاکہ حکومت من مانا قدم اٹھارہی ہے اور انھیں یقین ہے کہ کانگریس اور ہم خیال دیگر پارٹیاں پارلیمنٹ میں اس بل کی مخالفت کریں گی ۔کانگریس لیڈر نے کہاکہ جیل میں وہ 106دن رہے ہیں لیکن اس دوران انکی قوت ارادی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔انھوں نے کہاکہ اس داخلی طاقت کی وجہ سے ہی انکے ساتھ گھرکے افراد ،پارٹی کے لوگ ،صحافی ،کاروباری دوست اور انکے ساتھ کام کرنے والے لاتعدادلوگ ہیں جنھوں نے ہمیشہ انکے مثبت کام کی حمایت کی اور ساتھ دیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے انھیں ضمانت پر رہاکیاہے اور وہ عدالت کے حکم پر عمل کریں گے  106 دنوں بعد تہاڑ جیل سے ضمانت پر رہاہونے و الے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ملک کے معاشی حالات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے حکومت پر اس سے نکلنے کے لئے انتظامی صلاحیت نہ ہونے کا الزام لگایا اورکہا ہے کہ سب سے زیادہ وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی حیران کن ہے ۔مسٹر چدمبرم نے سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے ایک دن بعد جمعرات کو یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں اپنے پہلے نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا کہ موجودہ معاشی مندی سے نمٹا جاسکتا ہے لیکن مودی حکومت یہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہے کہ ملک کی معاشی حالت خراب ہے ۔ دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے سات ماہ بعد بھی حکومت اسے اتار چڑھاؤ والی بتارہی ہے اور یہ ٹھیک نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ مندی کے اس دور میں سب سے چونکانے والی بات یہ ہے کہ مسٹر مودی معیشت پر غیر معمولی طور سے خاموش ہیں۔ وہ کچھ نہیں بول رہے ہیں جبکہ مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے گزشتہ چھ کوارٹر کے اعدادوشمار صاف بتارہے ہیں کہ صورت حال ٹھیک نہیں ہے ۔ ان چھ کوارٹر کے معاشی ڈیولپمنٹ کے اعدادوشمار میں گراوٹ بالترتیب 5.0, 5.8, 6.6, 7.0, 8.0 اور اب 4.5 ہے ۔ ملک کی معاشی کی صورت حال پر حکومت خاموش ہے ۔سابق وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کے سلسلے میں جو باتیں کررہی ہے وہ غلط ہے ۔ اس حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور اس کی بربادی کی وجوہات کو ڈھونڈنے میں وہ قاصر ہیں۔ وزیراعظم اور ان کا دفتر یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ معیشت کی اس بدحالی کی وجہ نوٹ بندی،اشیاء وسروس ٹیکس (جی ایس ٹی)، دہشت گردی اور مرکزی کنٹرول جیسی پالیسیاں ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ حکومت اپنی غلطیوں کا دفاع کرنے پر بضد ہے ۔مسٹر چدمبرم نے کہا کہ معیشت کو مندی سے باہر نکالا جاسکتا ہے لیکن یہ حکومت ایسا کرنا ہی نہیں چاہتی ہے ۔ کانگریس اور کچھ دیگر پارٹیاں معیشت کو مندی سے باہر نکالنے اور معاشی ترقی کو آگے لے جانے کی اہل ہیں لیکن حکومت کا فی الحال ان کے ساتھ بیٹھ کر ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہ اکہ حکومت موجودہ مندی کو معمول کے اتارچڑھاؤ والی ‘سرکل’ کہہ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طنزیہ لہجہ میں کہا کہ ‘خدا کا شکر ہے کہ حکومت اس مندی کو موسمی نہیں بتارہی ہے ۔ طلب میں کمی کو انہوں نے لوگوں کے اندر کے خوف کے ماحول کو وجہ بتایا ہے ۔ لوگوں کے پاس غیریقینی اور خوف کی وجہ سے استعمال کرنے کے لئے اخراجات کے لئے نہ تو پیسے ہیں اور نہ ہی ارادہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک طلب میں اضافہ نہیں ہوتا، پیداوار یا سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں ہوتا ہے ۔کانگریس لیڈر نے منریگا کے سلسلے میں حکومت پر سوال کئے اور کہا ہے کہ دیہی علاقوں میں مزدور ی میں کمی آرہی ہے اور غریبی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ بالخصوص کسانوں کے لئے پیداوار کی قیمتیں کم ہیں۔ روزانہ دہاڑی والوں کو مہینے میں 15 دنوں سے زیادہ کام نہیں مل رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پیاز 100 روپے کلو فروخت ہورہا ہے لیکن کسان کو اس سے کیا فائدہ ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں جب کانگریس کی قیادت والی حکومت تھی تو سال 2004 سے 2014 کے درمیان 14 کروڑ لوگوں کو غریبی کی سطح سے باہر نکالا گیا لیکن مودی حکومت کے آنے کے بعد کروڑوں لوگوں کو غریبی میں دھکیل دیا گیا ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا