’مصیبت کے ماروں پہ ایک اورتہمت‘

0
0

 

جموں میں درماندہ کشمیری مسافروں پر حملہ، بھارت مخالف نعرے بازی کا الزام
یواین آئی

جموں؍؍جموں وکشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے کنال روڑ پر واقع گاندھی میموریل سائنس کالج میں زیر تعلیم طلباء کے ایک گروپ نے پیر کے روز انتظامیہ کے خلاف احتجاج کررہے درماندہ کشمیری مسافروں پر حملہ کردیا جس کے بعد طرفین کے مابین جھڑپیں بھڑک اٹھیں۔ جموں وکشمیر پولیس کے اہلکاروں نے صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لئے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد درماندہ کشمیری مسافر اور حملہ آور طلباء زخمی ہوئے۔ حملہ آور طلباء کے اس گروپ کا الزام ہے کہ کشمیری درماندہ مسافروں نے بھارت مخالف نعرے بازی کی، اس کے برعکس کشمیری مسافروں کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے کوئی اشتعال انگیز نعرے نہیں لگائے گئے۔ دریں اثنا حملہ آور طلباء نے کالج میں زیر تعلیم مسلم طلباء پر کشمیری درماندہ مسافروں کا ساتھ دینے اور بھارت مخالف نعرے بازی کا مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ وہ بھارت مخالف نعرے بازی کرنے والے مسلم طلباء کو گرفتار کئے جانے اور لاٹھی چارج کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائے جانے تک کالج کو چلنے نہیں دیں گے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق طرفین کے مابین جھڑپوں کے بعد کٹر ہندو تنظیموں بشمول بجرنگ دل اور وی ایچ پی سے وابستہ افراد کالج پہنچ گئے اور کشمیری درماندہ مسافروں پر حملے کے مرتکب طلباء کو احتجاج پر اکسایا۔ انہیں یہ نعرے لگاتے ہوئے سنا گیا: ‘بندے ماترم، بھارت ماتا کی جے، پاکستان مردہ باد، دیش کے غداروں کو گولی مارو۔۔۔۔۔۔ کو’۔ ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے جموں میں درماندہ کشمیری مسافروں کے ایک گروپ کو کالج کے احاطے میں واقع ایک مسلم ہوسٹل میں رکھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پیر کی صبح درماندہ مسافروں نے انتظامیہ کی ناکامی کے خلاف احتجاج کیا، اس دوران سائنس کالج کے طلباء کے ایک گروپ نے اچانک احتجاجیوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں طرفین کے مابین جھڑپیں بھڑک اٹھیں۔ ذرائع نے کہا کہ جھڑپوں کے دوران درماندہ مسافروں نے مبینہ طور پر ‘پاکستان زندہ باد’ کے نعرے بلند کئے۔ انہوں نے بتایا ‘ریاستی پولیس نے صورتحال کی سنگینی کو بانپتے ہوئے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں دو درماندہ مسافر اور چار طالب علم زخمی ہوئے۔ حالات کو مزید بگڑنے سے بچانے کے لئے بھاری تعداد میں پولیس کو وہاں تعینات کیا گیا’۔ کشمیری درماندہ مسافروں پر حملے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس میں حملہ آوروں کو پتھر مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں کشمیری مسافروں کو محفوظ جگہوں کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون خوفزدہ ہوکر بے ہوش ہوگئی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حالات کا جائزہ لینے کے لئے انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار جائے وقوع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ حکام نے تین ہزار میں سے دو سو درماندہ مسافروں، جن میں خواتین وعمررسیدہ مسافر شامل ہیں، کو فوری طور جہاز کے ذریعے سری نگر روانہ کرنے کے لئے آئڈنٹفائی کیا ہے۔ حملہ آور طلباء کے گروپ لیڈران نے موقع پر موجود نامہ نگاروں کو بتایا ‘ہمیں صبح کے وقت معلوم ہوا کہ یہاں کچھ کشمیری مسلمان احتجاج کررہے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں ائرلفٹ کرکے سری نگر پہنچایا جائے۔ جن لوگوں نے کبھی ہوائی جہاز کی شکل نہیں دیکھی تھی وہ مفت میں ائرلفٹ ہونا چاہتے تھے۔ انہوں نے پاکستان کے حق میں نعرے بازی کی۔ ہمارے کالج کے مسلم طلباء نے ان کا ساتھ دیا۔ ہم ان کے خلاف کاروائی چاہتے ہیں۔ ہم انہیں اپنے کالج میں گھسنے نہیں دیں گے۔ جب تک ان کے خلاف کاروائی نہیں ہوگی، یہ کالج نہیں چلے گا’۔ حملہ آوروں کے ایک لیڈر کا کہنا تھا ‘میں کشمیریوں اور کالج کے مسلم طلباء کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر انہیں بھارت میں رہنا ہے تو انہیں بھارت ماتا کی جے اور وندے ماترم سننا پڑے گا۔ اگر وہ طلبائکل صبح تک گرفتار نہیں ہوئے جنہوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے، ہم کالج کو چلنے نہیں دیں گے’۔ ان کا مزید کہنا تھا ‘ہم نے پولیس سے کہا ہے کہ ایک طلباء پر لاٹھی چارج کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے، دوسرا ان طلبا کو گرفتار کیا جائے جنہوں نے بھارت مخالف نعرے لگائے’۔ قابل ذکر ہے کہ قریب تین سو کلو میٹر طویل شاہراہ گذ شتہ چھ دنوں سے لگاتار بند ہے جس کی وجہ سے درماندہ مسافر بھی بر سر احتجاج ہیں اور اہلیان وادی بھی گونا گوں مسائل سے جوجھ رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا