نئی دہلی، 29 جولائی (یو این آئی) مرکزی وزیر برائے محنت وروزگار منسکھ منڈاویہ نے پیر کو لوک سبھا میں کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بڑھتے ہوئے رجحان سے روزگار پر منفی اثرات کا خدشہ بے بنیاد ہے۔
وقفہ سوالات کے دوران ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی کے ایک ضمنی سوال کے جواب میں مسٹر منڈاویہ نے کہا کہ جب کمپیوٹر اور انٹرنیٹ استعمال میں آئے تو کہا جا رہا تھا کہ بہت سی نوکریاں ختم ہو جائیں گی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے بہت سی نئی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ مختلف قسم کی مواصلاتی سہولیات کی دستیابی اور موبائل فون کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باوجود لوگوں کی نقل و حرکت کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھ گئی ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر بھیڑ اس کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت سات سے آٹھ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے، ملک میں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔ ملک میں ضرورت کے مطابق نوکریاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح 3.2 فیصد ہے جس میں مستقبل میں کمی کا امکان ہے۔ روزگار کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت اور سروس سیکٹر کی آمد سے روزگار کے مواقع بڑھتے ہیں، اس لیے ریاستوں کو چاہیے کہ وہ صنعتوں اور سروس سیکٹر کو بڑھانے کی کوشش کریں۔
ایک دیگر ضمنی سوال کے جواب میں مسٹر منڈاویہ نے کہا کہ دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع بڑھے ہیں۔ دیہی علاقوں میں کاروبار بڑھ رہے ہیں، دیہاتوں میں روزگار کے چھوٹے مواقع مسلسل پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بے روزگاری کی شرح 2017-18 میں 5.3 فیصد تھی جو 23-2022 میں کم ہو کر 2.4 فیصد رہ گئی ہے۔