’مشرق سے سرد ہوائیں آرہی ہیں‘،وزیراعظم کیوں بھول گئے؟ وزیراعظم مودی کی ہوسٹن میں تقریر ، امریکی صدر کی انتخابی مہم کا آغاز : بھیم سنگھ

0
0

لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کے بانی اور سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے نئی دہلی سے جاری کردہ اپنے بیان میں وزییراعظم نرینر مودی کی ہوسٹن میں کی گئی تقریر کو صدارتی انتخابات کی الیکشن مہم کی شروعات قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی نے گزشتہ دیر رات ہوسٹن میں اپنی تقریباًً ایک گھنٹے کی تقریر میں امریکہ اور ہندستان کے تعلقات کے لئے اسے تاریخی لمحہ بتایا اور کہا کہ ’اب کی بار پھر ٹرمپ سرکار’ جس سے انہوں نے صدر ڈونالڈ کی انتخابی مہم کی شرعات کردی لیکن وہ اپنی تقریباًً ایک گھنٹہ کی تقریر میں سوامی وویکیانند اور جناب رام تیرتھ جیسی ہندستان کی عظیم شخصیتوں کا ذکر کرنا بھول گئے جنہوں نے اپنے امریکی دورہ کے دوران کامیابی کے ساتھ ’دھرم‘ (ڈیوٹی) کے لئے مہم چلائی تھی اور یہ وویکا نند ہی تھے جنہوں نے وہاں دیوار پرلکھی ایک لائن ’God is nowhere’ میں تھوڑی سی تبدیلی کرکے اسے ’ God is now here‘ بنا دیا تھا۔وزیراعظم مودی امریکہ اور ہندستان کے عوام کے مابین انسانی رشتے قائم کرنے میں ان دونوں عظیم شخصیتوں کی شراکتوںکا بھی ذکر کرنا بھول گئے۔ حضور پیغمبر حضرت محمدؐ نے بھی کہا تھا کہ ’مشرق سے سرد ہوائیں آرہی ہیں‘۔ ہماری قیادت ان سرد ہواوں کو بھی بھول گئی جو ہندستان سے مشرق کی طرف جاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہندستان اور چین نے پوری دنیا میں امن یقینی بنانے کے لئے 1955میں تاشقند میں ناوابستہ تحریک کی شروعات عالمی امن، مکمل تخفیف اسلحہ جیسے پیغامات کے ساتھ کی تھی ۔ وزیراعظم مودی اس بڑے پلیٹ فارم پر اس کا ذکر کرنا بھول گئے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے وزیراعظم مودی کو کروڑوں ہندستانیوں کے جذبات اس بڑے پلیٹ فارم پر پیش کرنے کرنے کے لئے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ چاہتے تو اس بڑے پلیٹ فارم کا ہندستان کے انسانی وقار کے لئے ناوابستہ تحریک، سیکولرزم،پرامن بقائے باہم، انسانی وقار کا احترام، پڑوسی ممالک ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنے ، انسانی محبت ، نہ بندوقیں، نہ بم اور نہ ہی جنگ جیسے ہندستان کے پیغامات کے لئے استعمال کرسکتے تھے لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا