’’مسلمانو ! ہدایت کا ذریعہ صرف اور صرف اطاعت نبوی میں ہے ــ‘‘

0
0

قیصر محمود عراقی

بد قسمتی سے ہم ایسے دور سے گزر ہے ہیں جہاں معاشرے میں اتنے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد ہو تے ہوئے، نبی ؐ کی امت ہو تے ہو ئے بھی ہر طرف جہالت ہی نظر آتی ہے۔ انسانوں کے معاشرے میں رہتے ہو ئے ،دین اسلام کی پیروی کر تے ہو ئے اور امت محمدیہ کا نعرہ لگاتے ہو ئے پھر بھی کوئی مخلص نظر نہیں آ تا ۔ معاشرے میں کوئی ایسا معاملہ نہیں جو جھوٹ اور فریب سے خالی ہو۔ آج مسلمان ہی مسلمان کی جان کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔ عورت کی عزت سر عام لوٹی جا رہی ہے ، والدین خود اپنی اولاد کو قتل کر رہے ہیں، کھانوں میں حرام شامل کیا جا رہا ہے، عدالتوں میں عدل نہیں ملتا اور شہروں میں کہیں امن نظر نہیں آتا ۔ آج کل تعلیم حاصل کر نے کا صرف ایک ہی مقصد رہ گیا ہے کہ کوئی عہدہ حاصل کر لیا جا ئے ۔ ایسی تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں جو انسان کے اندر اخلاق پیدا نہ کرے ، جو ایک انسان کو اعلیٰ ظرف بنانے کی بجائے کم ظرف بنا دے ، اس کی ذات میں عاجزی پیدا کر نے کی بجائے اسے غرور اور تکبرمیں مبتلا کر دے اور اخلاق رذیلہ کا پیکر بنا دے۔ ضرورت اس چیز کی ہے کہ مطالعہ سیرت کو ہر انسان نماز کی طرح اپنے اوپر فرض کر کے زندگی کا حصہ بنائے کیونکہ صرف ایک ہی ذات ہے جس کی تعلیمات یہ عمل کر کے ہی انسان ایک حقیقی تعلیم یافتہ اور تہذیب یافتہ انسان بن سکتا ہے۔ اس پورے عالم میں صرف حضور اکرم ﷺ کی ذات مبارکہ ہی وہ واحد ہستی ہے جو قیامت تک کے لوگوں کے لئے کامل نمونہ ہے اور ان ہی کے اُسوہ کو یہ کمال حاصل ہے کہ ان کے اسوۃ حسنہ کی پیروی کر کے ایک ایسی شخصیت سامنے آتی ہے جو ہر لحاظ سے متوازن ہے۔ لہذا آدمی کو چاہیئے کہ آپ ﷺ کی اُسوئہ حسنہ کی پیروی کر ے جس سے قلبی سکون ، ذہنی سکون اور آخرت کی فلاح حاصل کر نا ہی مقصود نہیں بلکہ یہ سب سے بڑی انسانی ضرورت ہے ۔ جیسے: انسان اپنے پیٹ کے لئے غذا کا ، تن کے لئے لباس کا ، علاج کے لئے دوا کا، حفاظت کے لئے اسلحے کا محتاج ہے اور ان سب سے بڑھکر نبی پاک ﷺ کی تعلیمات کا محتاج ہے ۔ کیونکہ نبی پاک ﷺ کی تعلیمات اس کے پورے و جود کے لئے غذا ہیں ۔ وہ ذہن و دماغ کو بتاتی ہیں کہ انہیں کیا سوچنا چاہیئے ، وہ آنکھوں کی رہنمائی کر تی ہیں کہ انہیں کیا دیکھنا اور کیا نہ دیکھنا چاہیئے ، وہ زبان کو ہدایت دیتی ہے کہ اللہ تعالی کی اس عظیم نعمت کا استعمال کن مقاصد کے لئے کیا جا ئے اور کس مقاصد سے بچا جا ئے ؟ وہ ہاتھوں سے کہتی ہیں کہ یہ ظلم اور ظالموں کے خلاف اُٹھے نہ کہ مظلوموں اور کمزوروں کے خلاف ، وہ پائوں کو بتاتی ہیں کہ اُسے نیکی اور حق کی راہ میں چلنا چاہیئے نہ کہ باطل اور برائی کے راستے میں اور اس کی چال میں تواضع ، انکساری اور عاجزی ہو نی چاہیئے نہ کہ فخر و غرور۔ اس کے علاوہ خوشی غمی میں ، گھریلو معاملات میں ، معاشی معاملات میں یا طالب علم کو ، معلم کو یا کسی عالم کو غرض ہر حالت ، ہر کیفیت ، ہر مقام میں اُسے نبی پاک ﷺ کی تعلیمات اور روشن ہدایات مطلوب ہیں جو انسان اس سے محروم ہو وہ ایک کھاتا پیتا ، سوتا جاگتا اور ہنستا بولتا تر قی یافتہ حیوان تو ہو سکتا ہے ، لیکن حقیقی اور اپنی حقیقت سے آشنا انسان نہیں ہو سکتا ۔ مسلمانوں کو آپ ﷺ کی سیرت کا مطالعہ اس نقطہ نظر سے کر نا چاہیئے کہ آپ ﷺ ایک انسان کامل کی حیثیت سے پوری دنیا کی رہنمائی کے لئے آئے ۔ جو حکم کسی دوسرے کو دیا پہلے خود اس پر عمل کر کے دکھایا ۔ ایک عام آدمی سیرت طیبہ کا مطالعہ اس لئے کر ے کہ اسے انسانیت کا علم ہو کہ انسان کیا ہے ؟ اس کا مقصد تخلیق کیا ہے ؟ جو آسائش اور سہولیتیں زندگی گذارنے کے لئے ملی ہیں اُن کا مصرف کیا ہے ؟ اور اس کے بارے میں اسے کسی کے سامنے جواب دہ ہوناہے ۔ ایک سیاست داں جب آپ ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کر ے گا تو اسے ریاست اور اہالیان ریاست کے حقوق اور ان قواعد و ضوابط کا پتا چلے گا جس پر ریاست کی فلاح کا انحصار ہے ۔ ایک سپہ سلار جب آپ ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کر ے گا تو اس کے اندر عزم اور ہمت جیسے جذبے پختگی اختیار کر ینگے ۔ اسی طرح جب ایک تاجر آپﷺ کی سیرت کا مطالعہ کر ے تو اُسے یہ سبق ملے گا کہ تجارت نہ صرف حصول معاش کا ذریعہ ہے بلکہ دین اور دنیا کی کا میابی اور بھلائی کا راز اس میں پوشیدہ ہے ۔ اس طرح وہ ملاوٹ ، ناپ تول میں کمی اور اس جیسی اور بڑی برائیوں سے بچ جا ئے گا ۔ ایک شوہر اور باپ جب سیرت کا مطالعہ کر ے گا تو اسے اپنی زندگی کو عدل وانصاف اور مساوات سے گذرنے کا موقع ملے گا ۔ اسی طرح ایک حکمران یا سر براہ ادارہ کی حیثیت سے جب آپ ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کر ے گا تو اوصاف خمیدہ سے تعمیر کردار کا سبق ملے گا ۔ یہ بات ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہو نی چاہیئے کہ رسول اکرم ﷺ کی اطاعت میں ہی نجات ہے ۔ ہدایت کا ذریعہ صرف اور صرف اطاعت نبوی میں ہے ۔ اگر کسی انسان کے لئے اسوہ حسنہ ہے تو وہ صرف رسول اکرم ﷺ کی ذات گرامی میں ہے ۔ اللہ کی اطاعت اگر ہو سکتی ہے تو صرف اور صرف رسول اکرم ﷺ کے ذریعے ہو سکتی ہے اس کے علاوہ کی ذلت گزاری میں ہے ۔ اللہ کی اطاعت اگر ہو سکتی ہے تو صرف اور صرف رسول اکرم ﷺ کے ذریعے ہو سکتی ہے اس کے علاوہ اطاعت اور ہدایت کا کوئی اور ذریعہ یا راستہ نہیں ہے ۔
6291697668

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا