ندیم اقبال کٹوچ
رام بن //اگرچہ ایک طرف لوگوں کو راحت پہنچانے کے کھوکھلے دعویٰ کئے جا رہے ہیں، وہیں دوسری جانب لوگ طرح طرح کی مشکلات سے دوچار ہیں ۔جس کی زندہ مثال میترہ رام بن سڑک ہے جو گزشتہ ماہ کی آٹھ تاریخ کو سرینگر جموں قومی شاہراہ کو چار گلیہارہ سڑک بنانے کے پروجیکٹ کا کام کر رہی ہے کی لاپروہی کی وجہ سے مسجد مارکیٹ رام بن کے مقام پر دھنس گئی لیکن ابھی تک اِس کی مرمت نہ ہو سکی جس وجہ سے ضلع رام بن کے کئی علاقہ جات سرینگر جموں قومی شاہراہ سے منقطع ہو کر رہ گئے ہیں لیکن انتظامیہ اس سب کو ان دیکھا کر خاموش تماشائی ہے ۔اگرچہ لوگوں نے اس مخالف ااحتجاج بھی کیا لیکن ابھی تک کسی قسم کا ردعمل کو دیکھنے کو نہیں مِلا اگر کچھ مِلا ہے تو وہ یقین دھانیاں ہیں جس وجہ سے لوگ کافی طرح کی مشکلات میں مبتلا ہیں جس میں اسکولی بچے اور مریض متاثر ہو رہے ہیں یہاں لگ بھگ روزانہ تین سے چار کلومیٹر روزانہ پیدل سفر کرنا پڑتا ہے اور سب سے بڑی بات کہ ننھے بچے سرینگر جموں قومی شاہرہ کو پار کرنا کسی خطرے سے کالی نہیں۔ کیونکہ شاہراہ پر دن بھر گاڑیاں چلتے رہتی ہیں اور اس سے قبل اس شاہراہ پر قصبہ رام بن میں کئی حادثات پیش آئے بھی ہیں جس پر قابو پانے کیلئے قصبہ را م بن میںایک فلائی اوور فُٹ برِج بھی تعمیر کیا گیا جس وجہ سے حادثات کم ہو گئے لیکن اب انتظامیہ کی خاموشی اور نجی کمپنی کی لاپرواہی کہ وجہ سے اِن بچوں کو سڑک پار کرنی پڑتی ہے اور گاڑی نہ ہونے کہ وجہ سے مریضوں کو بھی پیدل چلنا پڑتا ہے اور کئی مریضوں کو پیٹھ پراُٹھاکر اسپتال پہنچایا جاتا ہے ۔جوکہ یہاں کے لوگوں کیساتھ بہت بڑی زیادتی ہے ۔وہیں مقامی دُکانداروں نے لازوال کو بتایا کہ سرکار انتظامیہ اور کمپنی سب کی ملی بھگت سے ہم پریشان حال ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نہایت ہی شرم کی بات ہے کہ ایک ماہ گُزر جانے کے بعد بھی پیدل چلنے کا راستہ نہ بن سکا جہاں کہ گاڑیوں کو چلانے کی بات کی جا رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ اب انتظامیہ کی یقین دہانیوں سے ہم عاجز آچُکے ہیں اور ایک ہفتہ کے اندر میترہ رام بن سڑک کو قابل آمدرفت نہ بنایا گیا تو ہم احتجاج کیلی¿ے مجبور ہو جای¿نگے۔ جب ہم نے مسافروں سے بات کہ تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں آزادی مِلی تو ہے لیکن ہمیں ایسا لگتا ہے کہ اس کمپنی کو ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے ،اور یہ ہم اور ہماری سرکار کیساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ پر بھی راج کر رہی ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو اس سڑک کو دو روز کے اندر قابل آمدرفت بنایا گیا ہوتا لیکن ایسا بِلکل نہ ہوا جبکہ ہم نے احتجاج کیا تو ہمیں یہ یقین دِلایا گیا تھا کہ 24 گھنٹے کے اندر متبادل راستہ تیار کیا جائے گا لیکن ابھی تک کچھ بھی نہ ہو سکا جو کہ یہاں کی انتظامیہ کی ناکامی کا ثبوت دیتی ہے اور کمپنی کی لاپرواہی کا ثبوت دیتی ہے لحاظہ سرکار کو چاہئے کہ وہ اس سڑک کا جلد از جلد قابل آمدرفت بنانے کے احکامات صادر کرے تاکہ لوگوں کو راحت مل سکے ۔