مرکز زیر انتظام جموں وکشمیر او رلداخ ’’ جو وینائل جسٹس سسٹم‘‘ کی عمل آوری سے متعلق مرکز زیر انتظام جموں وکشمیر او رلداخ ’’ جو وینائل جسٹس سسٹم‘‘ کی عمل آوری سے متعلق تیسری گول میز کانفرنس منعقد

0
0

بچوں کے تئیں حساس روّیہ اپنانے پر جسٹس دیپک گپتا کا زور  بچوں کی باز آباد کاری کو یقینی بنایا جانا چاہیئے ۔ جسٹس گیتا مِتل

جموں/  عدالت عظمیٰ کی جووینائل جسٹس کمیٹی اور جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی نے حکومت جموں وکشمیر کے اشتراک اور یونیسف کے تعاون سے مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر اور لداخ میں ’’ جووینائل جسٹس سسٹم ‘‘ کی عمل آوری سے متعلقہ تیسری گول میز کانفرنس کا اِنعقاد کیا۔ عدالت عظمیٰ کی جووینائل جسٹس کمیٹی کے چیئرپرسن ، جسٹس دیپک گپتا ، جموں وکشمیر عدالتِ عالیہ کی چیف جسٹس، جسٹس گیتا متل ، ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی کے چیئرمین ، جسٹس علی محمد ماگرے کے علاوہ جسٹس تاشی ربستان ، جسٹس سنجیو کمار، جموں وکشمیر کے ایڈ وکیٹ جنرل ڈی سی رینہ ، سماجی بہبود کے کمشنر سیکرٹری منوج دویدی ، آئی جی پی جموں مکیش سنگھ، سیکرٹری قانون اچھل سیٹھی ، چیف چائیلڈ پروٹیکشن یونیسف انڈیا سولیڈ یڈہیر یرو، سیکرٹری جووینائل جسٹس کمیٹی عبدالرشید ملک او ردیگر کئی ماہرین قانون ، کے علاوہ کئی رضاکار تنظیموں کے نمائندوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد متعلقین خصوصاً بچوں کے حقوق اور قوانین سے وابستہ افراد کو جووینائل جسٹس کی عمل آوری کے بارے میں تازہ ترین جانکاری فراہم کرتا تھا۔ کانفرنس کے دوران جووینائل جسٹس سسٹم کو مزید مستحکم کرنے اور اس کی مؤثر و نتیجہ خیز عمل آوری پر توجہ مرکوز کرنے پر زو ردیا گیا۔ سٹیٹ ایکشن پلان 2018 کی گول میز کانفرنس کی سفارشات کے مطابق اس ایکٹ کی عمل آوری پر مقررین نے تفصیلی پر زنٹیشن دی۔ اس کے علاوہ جووینائل جسٹس سسٹم کو مزید مضبوط بنانے اور اس کے کلیدی نکتوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ افتتاحی تقریب پر بولتے ہوئے جسٹس دیپک گپتا نے بچوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مؤثر اقدامات اٹھانے پر جموں وکشمیر کی عدالت عالیہ کی جووینائل جسٹس کمیٹی ، حکومت اور تمام متعلقین کو مبارک باد دی۔ اُنہوں نے کہا کہ بچوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے عمل کو ترجیحات میں شامل کیا جانا چاہیئے۔

 

اُنہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کو ریاست سے مرکزی اِنتظام واے علاقے کا درجہ دینے سے اس ایکٹ کی عمل آوری میں چیلنجوں کا سامنا ہوگا اور ہمیں چاہے کہ ہم بچوں کے تمام بنیادی اور قانونی حقوق کو مکمل تحفظ فراہم کریں۔ جسٹس دیپک گپتا نے مزید کہا کہ ایک صحت مند سماج کی تعمیر کے لئے بچوں کو ایسے تمام مواقع دئیے جانے چاہئیں ، جس میں وہ اپنی زندگی خوشحالی کے ساتھ گزار سکیں۔ بچوں کے اداروں کی کارکردگی کے تعلق سے ، جسٹس دیپک گپتا نے کہا کہ ایسے اداروں کی رجسٹریشن کی جانے چاہیئے اور ان کو حکومت کی نگرانی میں رکھا جانا چاہیئے ۔ اُنہوں نے ان اداروں میں بچے کے مکمل قیام کے دوران ’’ چائیلڈ منیجمنٹ پالیسی ‘‘ کو مؤثر طور اپنانے پر بھی زور دیا۔ جسٹس دیپک گپتا نے کہا کہ بچوں کے مستقبل کو خوشحال اور محفوظ بنانے کے لئے ان کے تئیں حساس روّیہ اپنایا جانا چاہیئے ۔ کلیدی خطبہ دیتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی چیف جسٹس ، جسٹس گیتا متل نے کہا کہ اگرچہ بچوں کو باوقار زندگی گزارنے کا موقعہ دینے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں، تاہم اس سمت میں ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس موضوع کے بارے میں جانکاری عام کرنا اور بچوں کو اُن کے حقوق کے بارے میں آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اُنہوں نے جووینائل جسٹس سسٹم کو مزید مضبوط اور مؤثر بنانے کے لئے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ضرورت پڑنے کی صورت میں بچوں کو نفسیاتی تعاون فراہم کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے بھی اطفال خانوں کی رجسٹریشن پر زور دیا تاکہ سرکار اُن کی کارکردگی پر نگاہ رکھ سکے۔ جستس گیتا متل نے بچوں کی باز آباد کاری کے لئے معنی خیز لائحہ عمل اپنا نے کی اہمیت بھی بیا ن کی۔ اِس موقعہ پر جسٹس علی محمد ماگرے ، جسٹس سنجیو کمار ، منوج دویدی ، مکیش سنگھ، اچھل سیٹھی اور سولیڈ یڈہیریرو نے بھی موضوع کے تعلق سے اپنے خیالات کا اِظہار کیا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا