جموں کشمیر میں 3 دہایوں میں 70 ہز ار سے زائد ہلاکتیں ، 5 ہزار اہلکار بھی شامل
سرینگر؍ :کے این ایس / مرکزی حکومت نے جموں کشمیر میں گزشتہ3دہایوں کے دوران40ہزار سے زائد انسانی جانوں کے زیاں ہونے کا دعویٰ کیا ہے ، جبکہ 1995 میں سب سے زیادہ اور 2013 میں سب سے کم تشدد آمیز واقعات رونما ہوئے ہیں ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے بیان حلفی میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ریاست،جو کہ حال ہی میں دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل ہوئی میں،70ہزار960جنگجویانہ واقعات میں41ہزار861افراد کی جانیں گئیں۔بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ ان میں14ہزار35شہری،5ہزار291 مرکزی و ریاستی فورسز اہلکار اور22ہزار535جنگجو بھی شامل ہیں۔ ریاست میں1987میں الیکشن کے قریب2برسوں بعد عسکری تنازعہ شروع ہوا،جبکہ کئی ایک لوگوں کا دعویٰ تھا کہ اس کا اصل موجب انتخابات میں دھاندلیوں کے ذریعے مسلم متحدہ محاذ کے امیدواروں کو شکست دیکر نیشنل کانفرنس اور کانگریس امیدواروں کو فتح سے ہمکنار کرانا تھا۔ مرکز کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کئے گئے بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ1995میں سب سے زیادہ تشدد آمیز واقعات رونما ہوئے،جن کی تعداد5ہزار938تھی،جبکہ سب سے کم واقعات2013میں پیش آئے،جن کی تعداد222تھی۔ بیان حلفی کے مطابق1990میں پیش آنے والے واقعات کی تعداد4ہزار158جبکہ1991میں3ہزار765اور1992میں4 ہزار817اور1993میں انکی تعداد5 ہزار247کے علاوہ1994میں انکی تعداد5ہزار829تھی۔ مرکز کی طرف سے پیش کئے گئے اعداد شمار کے مطابق1996میں5ہزار14 اور1997میں تشدد آمیز واقعات میں کچھ حد تک کمی ہوئی اور سال بھر3ہزار420،جبکہ1998میں2ہزار932کے علاوہ1999میں3ہزار71اور سال2000میں3ہزار74ایسے واقعات رونما ہوئے۔بیان حلفی کے مطابق سال2001میں بھی سال بھر تشدد آمیز واقعات کا سلسلہ جاری رہا اور4ہزار522،جبکہ سال2002میں4ہزار38اور سال2003میں3ہزار401کے علاوہ سال2004میں2ہزار565 اور سال2005میں پہلی بار2ہزار کم1990واقعات رونما ہوئے۔پی ڈی پی اور کانگریس مخلوط سرکار کے دوران تشدد آمیز واقعات میں کمی آنے کا سلسلہ شروع ہوا اور2006میں1667اور2007میں1092جبکہ2008میں پہلی بار ایک ہزار سے کم708اور2009میں499ایسے واقعات رونما ہوئے۔مرکز نے عدالت عظمیٰ میں جموں کشمیر میں تشدد آمیز واقعات سے متعلق بیان حلفی میں جو اعداد شمار پیش کئے ہیں،ان کے مطابق سال2010میں گرمائی ایجی ٹیشن کے باوجود488اور2011میں340جبکہ2012میں220اور2014میں سیلاب کے سال میں222 تشد آمیز واقعات رونما ہوئے۔اعداد شمار کے مطابق سال2015میں ان واقعات کی تعداد208ہوگئی،جبکہ سال2016میں ایک بار پھر6ماہ تک جاری رہنے والی ایجی ٹیشن کے دوران سال بھر322اور2017میں342کے علاوہ گزشتہ برس سال2018میں ان واقعات کی تعداد614تھیں۔ بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ امسال یکم نومبر سے4 اگست تک،جموں کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں مین تبدیل کرنے اور دفعہ370کی منسوخی کے اعلان سے ایک روز قبل مجموعی طور پر287تشدد آمیز واقعات رونما ہوئے۔مرکزی وزارت داخلہ کے بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ1996میں سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں رونما ہوئیں،جن کی تعداد1341تھی،جبکہ سال2012اور سال2013کے علاوہ سال2015اور2016میں سب سے کم شہری ہلاتیں ہوئیں۔ فورسز کو اس دوران سال2001میں سب سے زیادہ ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا،جن کی تعداد536تھی،جبکہ2012میں سب سے کم15فورسز اہلکار ہلاک ہوئے۔سال2016میں حزب کمانڈر برہانی وانی کے جان بحق ہونے کے بعد وادی میں6ہڑتال کال جاری رہی،جس کے دوران احتجاجی مظاہروں میں قریب98افراد جان بحق ہوئے۔