مرکزکے زیرانتظام علاقہ میں شیرکشمیرکاپہلایومِ پیدائیش آج

0
0

’’محاذ رائے شماری کے سرگرم رکن نوے سالہ خواجہ محمد ایوب کا کہنا ہے کہ اْس تحریک کے دوران 9 اگست ،13 جولائی ،5 دسمبر اور ایسے کئی خصوصی دِن تھے جو نہ صرف منائے جاتے تھے بلکہ یہ دِن تجدید عہد کے دِن ہوا کرتے تھے مگر 1975 کے بعد آہستہ آہستہ اِن خصوصی ایام ،کی اہمیت کم ہوتی گئی اور پھر یہ دِن محض رسم بن کر رہ گئے‘‘
اشتیاق احمد دیو

ڈوڈہ؍؍جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے بانی رہنما شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش 5 دسمبر پر گزشتہ کچھ برسوں سے روایتی اجلاس و اْن کے مزار پر فاتح خوانی کے علاوہ کوئی خاص تقریب یا پروگرام نظر نہیں آ رہا ہے ۔نیشنل کانفرنس تحریک محاذ رائے شماری کے دور میں جب شیخ محمد عبداللہ کا یوم پیدائش ہوتا تھا اْس کے لئے تیاریاں ایک ہفتہ قبل ہی شروع ہو جاتی تھیں اور پانچ دسمبر کو محاذ رائے شماری کے مرکزی دفتر کے ساتھ تمام ضلع ،تحصیل ،و بلاک دفاتروں پر خصوصی تقریب کا انعقاد ہوتا تھا اس روز دفاتر پر پرچم کشائی ہوتی تھی شام کو قصّبہ جات دیہات اور بازاروں میں چراغاں ہوتا تھا اور تمام مساجد میں پانچوں اوقات پر بعد نماز کے شیخ محمد عبداللہ کی صحت و عمر درازی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام ہوتا تھا۔ڈوڈہ سے تعلق رکھنے والے محاذ رائے شماری کے سرگرم رکن نوے سالہ خواجہ محمد ایوب کا کہنا ہے کہ اْس تحریک کے دوران 9 اگست ،13 جولائی ،5 دسمبر اور ایسے کئی خصوصی دِن تھے جو نہ صرف منائے جاتے تھے بلکہ یہ دِن تجدید عہد کے دِن ہوا کرتے تھے مگر 1975 کے بعد آہستہ آہستہ اِن خصوصی ایام ،کی اہمیت کم ہوتی گئی اور پھر یہ دِن محض رسم بن کر رہ گئے اور گزشتہ دس پندرہ برسوں میں تو یہ دِن اب کسی کو یاد بھی نہیں رہتے ہیں۔رواں برس 5 اگست کے بعد جب ریاست جموں و کشمیر کو آئین ہند میں حاصل خصوصی دفعہ 370 ،اور 35 اے کو منسوخ کرکے ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا اْس کے بعد کی صورت حال میں جہاں چار ماہ گزرنے کے باوجود این،سی جماعت ابھی تک اپنا مواقف واضح نہ کر سکی اور ناہی پالیسی پروگرام پیش کر سکی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق کئی رہنما اور کارکنان پارٹی کے اصل موقف 1952 دہلی ایگریمنٹ کی بحالی کے لئے سیاسی جد وجہد غیر انتخابی کا راستہ اپنانے کے حق میں ہیں اور ایسی سوچ رکھنے والے رہنماؤں اور کارکنان کا خیال ہے کہ اگر پارٹی کی اعلیٰ قیادت ان کے خیالات سے اتفاق نہ کرے تو وہ پارٹی سے علحیدہ ہو کر جد وجہد کرنے یا خاموشی میں جانے کو ترجیح دیں گے اور خالد سہروردی کو بھی اسی خیال کا حامی تصوّر کیا جاتا ہے اور 5 دسمبر کو ڈوڈہ میں این،سی کی طرف سے خالد نجیب سہروردی کی قیادت میں شیخ محمد عبداللہ کی یوم پیدائش پر خصوصی تقریب اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے گرچہ پارٹی کے موقف و علاء عمل اور حکمت عملی و مستقبل کے حوالہ سے کسی حتمی اعلان کی توقع نہ ہے تاہم بین السطور بہت حد تک تصویر صاف اور واضح ہو جائے گی جس وجہ سے ڈوڈہ میں جمعرات 5 دسمبر کو ہونے والے تقریب پر سب تجزیہ نگاروں اور سیاسی معالات سے دلچسپی رکھنے طبقہ کی نظر یں لگی ہوئی ہیں۔ویسے موجودہ حالات میں خطہ چناب کے اندر حالات میں کسی سیاسی مطالبہ کو لے کر سرگرم تحریک شروع کرنا ناممکن تو نہیں البتہ آسان نہیں ہے جبکہ گزشتہ دو دہائیوں کے تجربات کو سامنے رکھ کر یہ بات صاف طور کہی جا سکتی ہے کی ،کل جماعتی ،یا فورم سیاست محض کچھ معاملات پر چند مہینوں یا ایک دو برس تک ہی چلتی ہیں لمبی جد وجہد کے لئے سیاسی جماعت واضح موقف و مضبوط قیادت کا ہونا لازمی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا