آج ہمیں شہدائے کربلا اور اولیائے کرام کے مشن پر چلنے کی اشد ضرورت ہے:علمائے کرام
سرفرازقادری
پونچھ؍؍مدرسہ غوثیہ قادریہ میں ایک روزہ شہید اعظم کانفرنس وعرس حافظ عبداللہ وحافظ فتح محمد علیہ االرحمہ منعقد ہوا۔ جس کی سرپرستی قائد اہل سنّت شمشیر اعلیٰ حضرت حضرت علامہ مولانا مفتی سید بشارت حسین رضوی کر رہے تھے۔ وہیں اس موقع پر علمائے کرام نے شہدائے کرب وبلا و اولیائے کرام پر مدلل ومفصل انداز میں خطابات کئے۔ علمائے کرام نے اپنے خطابات میں فرمایاکہ آج ہمیں شہدائے کربلا و اولیائ کرام کے مشن پر چلنے کی اشد ضرورت ہے۔ شہداء واولیاء کا مشن یہ نہیں کہ صرف پروگرام منعقد کئے جائیں بلکہ شہدا و اولیاء کرام کا مشن یہ ہے کہ ہمیں ان کے مشن پر چلنا ہے ہمیں نماز روزہ کو قائم کرنا ہے اور ہمیں اپنے معاشرے کی اصلاح بھی کرنی ہے۔ فرمایاکہ امام عالی مقام امام حسین نواسہ رسول ہیں۔ میرِنوجوانانِ فردوس ہیں۔ صحابیت کا شرف حاصل ہے۔ خلیفہ چہارم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے منظورِ نظر ہیں۔ اِس لیے آپ کی ذات عظمتوں کی منزل پر فائز ہے۔ آپ کی حیات نمونہ ہے۔ آپ کی خدمات مشعلِ راہ ہیں۔ آپ کی حیات کا ہر لمحہ محفوظ ہے۔ نسبت بارگاہِ رسالت کا ایسا فیضان ہے کہ آپ کی ذات ایک انجمن ہے۔ تاقیامت رہبر و رہنما ہے۔ تحفظِ شریعت کے لیے امام حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کی اطاعت تسلیم نہ کی۔ اس کا سبب کیا تھا؟ یہی کہ یزید فسق و فجور کو راہ دے رہا تھا۔ دین میں ملوکیت کی بنیاد ڈال رہا تھا۔ اسلام کے جادہ اعتدال سے منحرف تھا۔ دین کے کامل چہرے کو دھندلانے کے درپے تھا۔ عظیم والد کی تعلیمات سے بغاوت کر رہا تھا۔ قیصر و کسریٰ کے باطل طرز کو اسلام میں رائج کر رہا تھا۔ شراب و برائیوں کا پرچارک تھا۔ غیر شرعی امور کی تائید میں منہمک تھا۔ بْرے کردار کا حامل تھی۔ بری خصلتوں کا شیدائی تھا۔ شراب و شباب سے انسیت رکھتا تھا۔ امام حسین رضی اللہ عنہ پاکیزہ تھے۔ آغوشِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پروردہ تھے۔ دین کے محافظ تھے۔ قدر دانِ شریعت تھے۔ پاسبانِ اسلام تھے۔ محافظِ حدودِ شرع تھے۔ اس لیے دین کے معاملے میں مداہنت کیوں کر برداشت کرتے آپ نے یزیدی اطاعت کے خلاف کھلم کھلا اعلانِ حق کیا۔ اسے دینی اقدار کی طرف لوٹ آنے کی تعلیم دی۔ اسے درسِ عزیمت دیا۔ لیکن وہ باز نہ آیا۔ یزیدی فکر میں شر تھا؛ اس لیے خیر کی دعوت سے منحرف رہا۔ امام حسین نے یزیدی طاعت سے بیزار مسلمانوں کی دل جوئی کے لیے سفرِ کربلا اختیار کیا۔ انھیں ظالم کی بیعت سے بچانے اور ایسی پاکیزہ بیعت کے لیے کربلا تشریف لے گئے؛ جو رسول اللہ کی بارگاہ سے متصل تھی۔ جس بیعت کے ذریعے شریعت پر استقامت کا پیغام مل رہا تھا۔ اس موقع پر قائد اہل سنت شمشیر اعلی حضرت مولانا مفتی سید بشارت حسین رضوی، بقیۃالسلف حضرت علامہ مولانا مفتی سیف اللہ خان صابری، استاد الحفاظ حضرت حافظ مجید احمد مدنی،خطیب مہاراشٹر مولانا بشارت خان راٹھور،مولانا سید شاہد حسین بخاری، مولانا سکندر حیات مصباحی، مولانا بشارت حسین ثقافی، مولانا عبدالرشید نعیمی، مولانا نثار نعیمی، مولانا جاوید رضا نوری نعیمی، مولانا جاوید رضا فیضی، مولانا غلام مصطفٰی منظری، مولانا اشفاق نعیمی، قاری محمد صدیق، حافظ محمد رفیق، پروگرام کے آرگنائزر مولانا سلیم رضا قادری انقلابی کے علاوہ علمائے کرام حفاظ کرام ائمہ مساجد اور کثیر تعداد میں عوام اہل سنت نے شرکت کی۔