نئی دہلی، 31 جولائی (یو این آئی) ہندستانی کرکٹ ٹیم میں یوں تو مسلم کرکٹر ز نے بہت نام روشن کئے ہیں۔ بلے بازی ہو یا پھر گیند بازی، ہر دور میں مسلم کرکٹز کا بول بالا رہا ہے۔ ہندستان کرکٹ تاریخ میں ایک نام ایسا بھی درج ہے جسے یہ شرف حاصل ہے کہ اس کھلاڑی نے سال 1932 میں، جب ہندوستانی ٹیم نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا، میچ میں پہلا اوور کرایا اور اپنی شاندارتیز گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حریف ٹیم کے پانچ کھلاڑیوں کو پویلین کا راستہ دکھایا۔ محمد نثار ہندستان کے پہلے ایسے گیند باز تھے جن کا شمار بہترین فاسٹ باؤلرز میں کیا جاتا ہے۔ ان کو گیند وں کو سوئنگ اور کٹ کرنے کی مہارت حاصل تھی۔ ان کی تیز رفتار گیند بازی کے سبب حریف ٹیم کے بلے باز ان کا شکار ہوتے تھے اور پویلین کے باہر کھڑے نظر آتے تھے۔ بہت کم لوگوں نے سوچا ہوگا کہ ہندوستان انگلینڈ کے لیے کرکٹ گراؤنڈ پر کوئی مسئلہ بھی کھڑا کر سکتا ہے، خاص طور پر جب انگلینڈا پنے گھریلو میدان پر کھیل رہی ہو، لارڈز میں 1932 میں انگلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے نثار کو ٹیسٹ کرکٹ میں ہندوستان کی پہلی گیند کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اور انہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی۔
ہندوستانی ٹیم نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 1932 میں کھیلا تھا۔ سی کے نائیڈو کی قیادت میں، ہندوستان نے انگلینڈ کے خلاف لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر یہ میچ میں کھیلاتھا اور محمد نثار کو ہندستان کے پہلے ٹسٹ میچ میں پہلی گیند ڈالنے کا شرف حاصل ہوا۔ اور اپنی پہلی وکٹ حاصل کی۔ اس میچ میں انہوں نے شاندار گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 26 اووز کرائے جن میں تین اوور میڈن رہے ، 93 رن د ے کر انہوں نے حریف ٹیم کے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ۔جبکہ دوسری اننگز میں 18 اوورں میں 42 رن دے کر محمد نثار صرف ایک وکٹ ہی حاصل کی۔ جن میں ان کے پانچ اوور میڈن رہے۔ نثار اور امر سنگھ نے انگلینڈ کی شاندار بلے بازی کو زیادہ رن بنانے سے روک دیا۔ نثار اس اننگز میں بااثر گیندباز ثابت ہوئے۔نثار نے ہومز (6) اور ہربرٹ سٹکلف (3) کو بولڈ کیا ۔ اس میچ میں نثار نے 93 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں، جب کہ انگلینڈ کی ٹیم صرف 259 رنوں پر آؤٹ ہوگئی۔حالانکہ میزبان ٹیم نے یہ میچ جیت لیا تھا، جس کی سب سے بڑی وجہ پہلے میچ میں ہندستانی بلے بازی کی ناقص کارکردگی تھی، لیکن نثار اور امر سنگھ نے اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں ہندستان کی شاندار کارکردگی کو یقینی بنایا۔
امر سنگھ کے ساتھ نثار کی شراکت جتنی کامیاب تھی اتنی ہی شاندار تھی۔ نثار-امر سنگھ کی شراکت کو ٹیسٹ کرکٹ میں ہندوستان کی سب سے تباہ کن شراکت میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ دونوں کھلاڑی نئی گیند کے ساتھ گیند کرنے میں ماہر تھے، اور جب کہ نثار بلاشبہ ان دونوں میں سے زیادہ خطرناک تھے۔ نثار نے امر سنگھ کے ساتھ مل کر ایک ہندوستانی تیز گیند باز جوڑی بنائی جسے 1930 کی دہائی میں دنیا کی بہترین باؤلنگ جوڑیوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ جن لوگوں نے انہیں ایکشن میں دیکھا، ان کا دعویٰ تھا کہ وہ زیادہ تر ہندوستانی گیند بازوں سے زیادہ تیز تھے، اور ممکنہ طور پر ہندوستان نے اب تک کا بہترین باؤلر دیکھا ہے۔ان کی گیندیں مانو گولی سے تیز رفتار سے آیا کرتی تھی،اگرچہ اس کی پیمائش کرنا ناممکن ہے۔