محمد رفیع ایک فقیر کی آواز سے تحریک لے کرگلوکاری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بنے

0
0

ممبئی،30جولائی(یواین آئی)آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع کو گلوکاری کی تحریک ایک فقیر سے ملی تھی۔

پنجاب کے کوٹلا سلطان سنگھ گاؤں میں 24دسمبر 1924 کو ایک متوسط مسلم خاندان میں پیدا ہوئے محمد رفیع ایک فقیر کے نغموں کو سنا کرتے تھے،جس سے ان کے دل میں موسیقی کے تئیں ایک لگاؤ پیدا ہوگیا۔رفیع کے بڑے بھائی حمید نے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے تئیں رجحان دیکھ لیاتھا اور انہیں اس راہ پر آگے بڑھانے میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔

لاہور میں رفیع موسیقی کی تعلیم استاد عبدالواحد خان سے لینے لگے اور ساتھ ہی انہوں نے غلام علی خان سے کلاسیکی موسیقی بھی سیکھنی شروع کی ۔ایک بار حمید رفیع کو لے کر کے ایل سہگل کےموسیقی پروگرام میں گئے،لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کے ایل سہگل نے گانےسے انکار کردیا۔

حمید نےپروگرام کے کنوینر سے گزارش کی کہ وہ ان کے بھائی کو پروگرام میں گانے کا موقع دیں۔کنوینر کے راضی ہونے پر رفیع نے پہلی بار 13سال کی عمر میں اپنا پہلا نغمہ اسٹیج پر پیش کیا۔شائقین کے درمیان بیٹھے موسیقار شیام سندر کو ان کا گانااچھا لگا اور انہوں نے رفیع کو ممبئی آنے کی دعوت دی۔

شیام سندر کی موسیقی کی ہدایت میں رفیع نے اپنا پہلا گانا ’سونيے نی ہیریے نی‘ ،زینت بیگم کے ساتھ ایک پنجابی فلم ’گل بلوچ‘كے لیے گایا۔ سال 1944 میں نوشاد کی موسیقی میں انہوں نے اپنا پہلا ہندی گانا ’ہندوستان کے ہم ہیں‘فلم ’پہلے آپ‘ کے لیے گایا۔

سال 1949 میں نوشاد کی موسیقی کی ہدایت میں فلم دلاری میں گائے گانے سهاني رات ڈھل چکی .. کے ذریعے ان پر کامیابی کے دروازے کھل گئے۔ دلیپ کمار، دیو آنند، شمي کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمارجیسے نامور ہیرو کی آواز کہے جانے والے رفیع نے اپنے طویل کریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26000 سے بھی زیادہ گانے گائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا