صرف این سی کانگریس اتحاد ہی لوگوں کو بی جے پی کے چنگل سے بچا سکتا ہے:ٹی ایس ٹونی
لازوال ڈیسک
https://jknc.co.in/
جموں؍؍ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (جے کے این سی) کے صوبائی صدر رتن لال گپتا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اس کی پالیسیوں کو ناکام کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان پالیسیوں کی وجہ سے متوسط طبقے، کمزور طبقات، خواتین اور نوجوانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے ان باتوں کا اظہار آئندہ اسمبلی انتخابات میں باہو حلقہ کے اتحاد کے امیدوار ترنجیت سنگھ ٹونی کی حمایت میں شیر کشمیر بھون میں این سی اور کانگریس کے سرکردہ کارکنوں کے ایک اجتماع سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔
سینئر این سی لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ متوسط طبقہ ملک کے سب سے بڑے ٹیکس ادا کرنے والے گروپوں میں سے ایک ہونے کے باوجود موجودہ نظام کی کھوکھلی اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے مسلسل نقصان اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت نے کوئی ریلیف فراہم کیے بغیر، بڑھتے ہوئے ٹیکسوں اور مہنگائی کا بوجھ عام لوگوں پر ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ متوسط طبقے کے ساتھ ساتھ کمزور طبقے کی خواتین اور نوجوانوں کو بھی اس بدانتظامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
صوبائی صدر نے پارٹی کیڈر پر زور دیا کہ وہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے امیدوار ٹی ایس ٹونی کو اپنا ووٹ اور حمایت دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جموں و کشمیر کے مستقبل کے لیے ایک اہم انتخاب ہے اور ہمیں اپنے عام عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے این سی -کانگریس اتحاد کے امیدوار کی جیت کو یقینی بنانا چاہیے۔قبل ازیں ترنجیت سنگھ ٹونی جموں کے شیر کشمیر بھون پہنچنے پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ این سی کے سینئر لیڈروں اور کارکنوں نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا، جنہوں نے اتحاد کے امیدوار پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔
وہیںاجتماع سے اظہار خیال کرتے ہوئے ٹی ایس ٹونی نے آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کے لیے متحدہ محاذ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ صرف این سی-کانگریس اتحاد ہی جموں و کشمیر کے لوگوں کو بی جے پی کی جابرانہ پالیسیوں کے چنگل سے بچا سکتا ہے۔ٹونی نے بی جے پی کے دور حکومت میں بنیادی شہری سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے فقدان کی وجہ سے پچھلی دہائی کے دوران لوگوں کو سہنے والے مصائب کو مزید اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ پینے کے پانی، بجلی، سرکاری راشن، بے روزگاری اور مہنگائی جیسی بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں۔