محمد شبیر کھٹانہ
اس بات سے کوئی بھی شخص انکار نہیں کر سکتا کہ ایک ماں کے دل میں بچوں کے لئے سب سے زیادہ درد ہوتا ہے اس کی ایک وجہ یہ ھے کہ ماں بچے کو پال کر جوان کرنے میں سب سے زیادہ محنت کرتی ھے اپنی صحت کی پرواہ کئے بغیر وہ بچوں کی دیکھ بھال کرتی ھے جب ایک ماں غریب ہوتی ھے گھر میں کھانے کے وافر مقدار میں کھانے کی چیزیں کم ہوتی ہیں اور گھر میں بہت کم روٹی دستیاب ہوتی ھے تو ایسی صورت میں ماں خود بھوکھی رہ جاتی ھے لیکن اپنے حصے کا کھانا بھی اپنے بچے کو کھلاتی ھے
جب ایک ماں بچے کے ساتھ سب سے زیادہ محنت کر کے اسے پال کر جوان کرتی ھے جب بچہ اسکول جانے کے قابل ہوتا ھے تو اس کی پڑھائی میں دیکھ بھال بھی سب سے زیادہ اس کی ماں ہی کر سکتی ھے کیونکہ ماں ہی بچوں کی سب سے زیادہ ہمدرد ہوتی ھے اور پھر ماں ہی بچوں کے بارے میں سب سے اچھا سوچ سکتی ھے کیونکہ یہ قانوں قدرت ھے کہ اس کائینات کے اندر جو کسی بھی شخص کا سب سے زیادہ ہمدرد ہوتا ھے وہی ہے اس کی سب سے زیادہ بھلائی چاہتا ھے وہی اس کو ایک اچھے عہدے پر دیکھنا چاہتا ھے اسی کے ایک شخص کے بارے میں اچھے اچھے خواب ہوتے ہیں اور پھر ان خوابوں کو زندہ تعبیر دینے کے لئے بہت بڑی محنت کی ضرورت ہوتی ھے اور پھر ماں ہی سب سے زیادہ محنت کر سکتی ھے
یہ درد دل اور ہمدردی قدرت کی طرف سے ہر ماں کے دل میں ﷲ تبارک تعالی نے پیدا کی ہوئی ھے جو کسی بھی شخص کا سب سے زیادہ ہمدرد ہوتا ھے وہی سب سے زیادہ محنت کر سکتا ھے ثابت ہوتا ھے کہ ماں ہی بچوں کے ساتھ پڑھائی کے معاملے میں سب سے زیادہ محنت کر سکتی ھے
چار سال قبل ایک ریسرچ سامنے آئی جس کے مطابق وہ بچے جن کی دیکھ بھال تعلیم حاصل کرنے میں ایک ماں نے کی ہو وہ بچے ایک خوبصورت عہدہ بڑی آسانی سے حاصل کر لیتے ہیں کیونکہ جب بچوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے میں پوری ہمدردی کی گئی ہو گی تو وہ بچے قابل ترین بن جاتے ہیں
چونکہ تمام مائیں تعلیم یافتہ نہ ہیں اس وجہ سے ان کو نہ تو تعلیم کی اہمیت معلوم نہ ھے اور پھر ہر ایک ماں کو یہ معلوم ہی نہیں کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کے بارے میں کیا رول ادا کر سکتی ھے اس لئے تمام وہ افراد جو اس بات کی جانکاری رکھتے ہیں وہ ایک ماں کو اس کے رول سے روشناس کریں تا کہ ہر ایک ماں اپنے بچوں کی تعلیم حاصل کرتے وقت بہت ہی اچھی طرح دیکھ بھال کر سکے
اب یہ دیکھنے کی ضرورت ھے کہ ایک ماں اپنے بچوں کی تعلیم کے معاملے میں کیا رول ادا کر سکتی ھے * ماں بچوں کو وقت پر کھانا تیار کر کے وقت پر کھانا کھلا کر روزانہ وقت پر اسکول بھیجے
* ماں بچوں کے کپڑے دھو کر اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر اسکول بھیجے
* ماں بچوں کو اسکول سے چھٹی ہونے پر فوری گھر آنے کی ھدایت کرے تا کہ راستے میں بچے وقت برباد نہ کریں
* سب سے اہم رول ماں یہ ادا کرسکتی ھے جب بچے گھر پہنچ جائیں وقت پر کھانا کھانے اور پھر کچھ وقت آرام کرنے کے بعد ماں بچوں کو پڑھائی میں مصروف رکھ سکتی ھے اب جب بچوں کو پڑھنے کا شوق ہو گا تو بچے پڑھائی میں دلچسپی لیں گے اور پھر بچے محنت سے پڑھیں گے
* جب ہر ایک ماں کو یہ معلوم ہو گا کہ ایک بچے کو اچھی طرح لائق اور قابل بننے کے لئے کتنے وقت تک پڑھنا ضروری ھے اور پھر ہر ماں اتنے وقت تک اپنے بچوں کو ضرور پڑھائی میں مصروف رکھے گی اور اس طرح ہر ایک بچہ ماں کے رول سے قابل اور لائق بن سکے گا
* ہر ماں کو یہ سیکھانے کی ضرورت ھے کہ جب ایک چھوٹا بچہ کوئی بھی بات اچھی طرح سمجھنا شروع کرے تو بچے کو ماں اور بات کے ساتھ پیار اور محبت کے علاوہ یہ بھی سیکھانے کی ضرورت ھے کہ ایک بچے کے لئے ماں اور بات کتنی اہمیت رکھتے ہیں جب بھی ماں بچے کو کسی بھی غلط کام۔ سے روکے تو یہ کہہ کر روکے کہ اگر آپ نے غلط کام۔ کیا تو اپ کے والد صاحب ناراض ہو جائیں گے اور جب والد صاحب یا دیگر افراد بچے کو کسی کام۔ سے روکیں تو یہ کہہ کر کے اگر اپ نے یہ کام۔ کیا یا اپ نے فلاں کام نہیں کیا تو اپ کی ماں ناراض ہو جائے گی جب ہر ایک بچے کے ذہن میں بچپن سے ہی اس طرح ماں اور باپ دونوں کی اہمیت پیدا کی ہو گی تو بچہ دونوں کی ہر بات کو بڑی اہمیت دے گا اور ہر بات مانے گا اور ہر ایک کی بات مانے گا تو اسی طرح اگر بچہ پڑھائی میں دلچسپی نہیں لے گا تو بچے کو یہ ڈر پیدا ہو گا کہ کہیں اس کی ماں ناراض نہ ہو جائے وہ ماں کی ناراضگی سے بچنے کے لئے وہ ہر صورت میں پڑھائی میں محنت کرے گا اور ایک بار بچے کو پڑھائی کی اہمیت معلوم ہو گئی اور بچے کو پڑھنے میں دلچسی پیدا ہو گئی تو پھر وہ اپنی تعلیم مکمل ہونے تک لگاتار محنت کرتا رہے گا
* ایک بچے کی پڑھائی میں بنیاد بنانے میں ایک ماں اہم رول ادا کر سکتی ھے بچے کو پیار سے پڑھائی کی طرف ماں ہی دھیان دلا سکتی ھے پڑھائی میں بچے کو ماں ہی مصروف رکھ سکتی ھے اور اس طرح ماں بچے کی پڑھائی میں بنیاد پختہ کرنے میں اہم رول ادا کر سکتی ھے
* ماں بچے کی صحت کا خاص خیال رکھ سکتی ھے ماں ہی بچے کو وقت پر کھان کھلاتی ھے اور مناسب اور بدل کر کھانا کھلاتی صاف اور ستھرا کھانا کھلاتی ھے ماں بچے کی صحت کا خاص خیال رکھ سکتی ھے ماں بچوں کو صاف ستھرے کپڑے پہننے کے لئے دے سکتی ھے جب بچہ چھوٹا ہو توماں ہی اس کے جسم کی صفائی کا پورا دھیان رکھ سکتی ھے اور ساتھ ہی بچے کو اپنے جسم کو صاف ستھرا رکھنے کی عادت ڈال سکتی ھے جب بچپن سے ہی بچے کو اپنا جسم صاف رکھنے کی عادت پیدا کر سکتی ھے
* ایسی تمام عادتیں جو ایک بچے کی پڑھائی پر غلط اثر ڈالتی ہیں ان تمام عادتوں سے ماں ہی بچے کو بچا سکتی ھے اور ساتھ اچھی عادتیں بھی ماں ہی بچوں میں پیدا کر سکتی ھے کیونکہ باپ کی نسبت ماں کے ساتھ گھر پر بچے زیادہ وقت گزارتے ہیں اور بچے کی تمام اچھی اور غلط عادتوں پر ماں کی ہی نظر ہوتی ھے
پڑھائی میں وہی بچے کمزور ہوتے ہیں جن کی طرف والدین گھر پر دھیان نہیں دیتے اور ایک رواج کے طور پر اسکول بھیجتے ہیں اسکول جا کر اساتذہ اکرام سے ان کی پڑھائی میں کار کردگی دریافت نہیں کرتے اور بچے گھر پر کس قدر پڑھائی میں دلچسپی لیتے ہیں اس بات کی جانکاری اساتذہ اکرام کو نہیں دیتے پھر ایسے بچے پڑھائی میں کمزور ہو جاتے ہیں بنیادی قابلیت نہیں حاصل کر سکتے اور جب پڑھائی کا ان پر بھوج بن جاتا ھے تو وہ پڑھائی ادھوری چھوڑ دیتے ہیں یا پھر اچھے نمبرات حاصل نہیں کر سکتے
9906241250