ایس ڈی پی آئی مدھیہ پردیش کے نائب صدر عرفان الحق انصاری نے فیصلے کا خیر مقدم کیا
بھوپال ۔( پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) مدھیہ پردیش کے ریاستی نائب صدر عرفان الحق انصاری نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ میئہر ضلع ستنا کے ساکن ماب لنچنگ میں مارے گئے سراج راکا کے قاتلوں کو جو *قتل اور اقدام قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔*اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس ضمن نے انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے سے ریاست میں ماب لنچنگ قتل کرنے والے مجرموں کو سیکھ ملے گی اور ایسے جرائم کو قابو میں کیا جاسکے گا نیز ایسے گھنائونے جرائم دوبارہ رونما نہیں ہونگے۔ عرفان الحق انصاری نے اس معاملے کے تعلق سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ جرم میں استغاثہ ریاست مدھیہ پردیش کی جانب سے پراسیکیوشن آفیسر گنیش پانڈے نے چلایا۔*شری پرشانت شکلا، مدھیہ پردیش کی پہلی ایڈیشنل سیشن کورٹ کے پریذائیڈنگ آفیسر۔ ریاست کے خلاف پون سنگھ سیشن کیس نمبر۔ مقدمہ 143/2018 میں، ملزم پون، والد جگیشور، عمر 35 سال، وجے، والد لالن، عمر 33 سال، دونوں رہائشی امگر تھانہ بدیرا، کے خلاف بدرا تھانہ جرم نمبر 110/2018 کی دفعہ 302/34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 302,307,34 کے تحت اسے عمر قید اور دفعہ 307/34 کے تحت 07 سال کی قید بامشقت اور کل 30,000 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔مقدمے کی سماعت کے دوران، استغاثہ کے کل 27 گواہوں کے بیانات، کل 62 دستاویزات اور 02 آرٹیکلز ریاست کی جانب سے لیے گئے تاکہ ملزم کے خلاف فرد جرم کو ٹرائل کورٹ کے سامنے ثابت/ثابت کیا جا سکے* ۔
استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے مذکورہ شواہد کی بنیاد پر ٹرائل کورٹ نے کل 200 سوالات پوچھ کر ملزم سے وضاحت طلب کی۔ ملزمان کا دفاع یہ تھا کہ انہیں پولیس نے جرم میں جھوٹا پھنسایا۔ ملزمان کی جانب سے اپنے دفاع میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ دونوں ملزمان 19.05.2018 کو گرفتاری کے بعد سے عدالتی تحویل میں جیل میں ہیں۔عرفان الحق انصاری نے کہا کہ واقعہ مختصراً یہ ہے کہ 17.05.2018 کی صبح متوفی سراج عرف راکا ساکن پرانی بستی میئہرسے بس میں کٹنی سے زخمی شکیل کے پاس گیا تھا، متوفی اور زخمی 9 بجے کٹنی سے کیمور پہنچے۔ شام دونوں لوگ بس اسٹینڈ پر آئے، وہاں کوئی بس دستیاب نہیں تھی، پھر ڈمپر میں بیٹھ کر جو مائنز لے کر آیا، دونوں لوگ پپرا مائنز پر پہنچے، وہاں انہوں نے دونوں کواتار دیا ، پھر وہاں سے دونوں لوگ بھڈن پور کی طرف چلنے لگے۔ اور جیسے ہی دونوں رائے مائنز کے قریب گاؤں پہنچے، امگر پہنچتے ہی چار پانچ لوگوں نے دونوں کو روکا اور پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو، تو دونوں نے کہا کہ مائیہرجا رہے ہیں۔ پھر انہوں نے گائے ذبیحہ کے الزام میں ان کی پٹائی شروع کردی۔یہ مار پیٹ تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہی۔ ملزمان نے شکیل اور سراج کو مارا پیٹا اور وہاں سے چلے گئے، اس کے بعد 100ڈائل گاڑی وہاں آئی اور سراج اور شکیل کو میئہر ہسپتال لے آئی۔ جہاں ڈاکٹر نے سراج عرف راکا کو مردہ قرار دے دیا۔اگرچہ مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کے آزاد گواہوں نے استغاثہ اور واقعے کی حمایت نہیں کی لیکن ہت سارے ثبوت اور دیگر ماہرین اور پولیس گواہوں کے شواہد اور استغاثہ کے افسر گنیش پانڈے کے پیش کردہ دلائل کو دیکھتے ہوئے ٹرائل کورٹ نے ملزمان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302/34، 307/34 کے تحت الزامات شک سے بالاتر ثابت ہوئے۔عرفان الحق انصاری نے کہا کہ اس معاملے میں محمد نفیس سماجی کارکن میئر کا بہت اہم تعاون رہا ۔ نیز ایس ڈی پی آئی ریاستی صدرودراج مالوی ، سلیم انصاری اورپارٹی کارکنان فرقان انصاری ،محمد اظہر، کریم اللہ مومن اور عبدالرحمن بھی اس معاملے میں شروع سے اور ملزموں کو سزا ملنے اور متوفی سراج کے اہل خانہ کو انصاف ملنے تک جڑے رہے۔ان سب کامیں شکریہ ادا کرتا ہوں۔