لیفٹیننٹ گورنر نے سکاسٹ جموں کی آٹھویں کانووکیشن تقریب سے خطاب کیا

0
0

سکاسٹ کو زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے بہترین مرکز بنانے میں تعاون کرنے کیلئے فارغ التحصیل طلباء ،اَساتذہ، عملے، محققین اوراِختراع کاروں کو مبارک باد پیش کی
لازوال ڈیسک
جموں؍؍لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہانے آج بابا جیتو آڈیٹوریم میں سکاسٹ جموں کے آٹھویں کانووکیشن تقریب سے خطاب کیا۔اِس تقریب میں مجموعی طور پر 590 طلبأ سمیت 347 طالبات کو مختلف مضامین میں ڈگریاں دی گئیں۔اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے سکاسٹ جموں کے فارغ التحصیل طلبأ، اَساتذہ اور عملے اور ان تمام محققین، اختراع کاروں کو مُبارک باد دی جو یونیورسٹی کو زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کے لئے ایک بہترین مرکز بنانے میں اپنا حصہ اَدا کر رہے ہیں۔اُنہوں نے ہونہارطالبات کو میڈلوں سے سے نوازا اور تمام مضامین میں بہترین تعلیمی کارکردگی اور کل 11 میں سے 10 گولڈ میڈل حاصل کرنے پر خواتین طالبات کو مُبارک باد پیش کی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اپنی قابلیت، ذہانت اور مہارت سے نوجوان خواتین زرعی سائنس و ٹیکنالوجی میں نمایاں مقام حاصل کر رہی ہیں۔ ہماری قابل فخر بیٹیوں کو ملنے والی ڈگریوں اور ایوارڈوں کی تعداد حوصلہ اَفزاہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ نوجوان پود کے لئے رول ماڈل ہیں اور اُنہوں نے بہترین کارکردگی کے حصول میں سخت محنت کرکے ایک مثال قائم کی ہے۔اُنہوں نے کہا،’’ہماری بیٹیاں اختراعی ماحولیاتی نظام کی بنیاد اور طاقت ہیں۔ یہ فخر کی بات ہے اور ملک کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ہر سطح پر خواتین سائنسدانوں اور ٹیک انٹرپرینیوروں کی موجودگی کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے زرعی ترقی اوراس سے منسلک شعبوں میں خواتین کے اہم شراکت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ،‘‘ خواتین نے ہزاروں سال قبل زراعت کے آغاز کے بعد سے لے کر اَب تک اِس میدان میں سخت محنت کی ہے ۔اَب زرعی سائنس وٹیکنالوجی میں ان کی کامیابیوں نے ہمیں امید اور اعتمادملتاہے کہ وہ زراعت میں اہم دریافتیں اور ایجادات کریں گے۔‘‘اُنہوں نے کانووکیشن میں زرعی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اِداروں پر زور دیا کہ وہ جدید زرعی ٹیکنالوجی تیار کریں اور کسانوں کی پیداواری صلاحیتوں میں اِضافہ کریں۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہانے کہا کہ چوں کہ جموں و کشمیرجامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) کے ذریعے جدید اور دیرپا زراعت اور اس سے منسلک صنعت کی تعمیر کی طرف بڑھ رہا ہے ، تعلیمی اِداروں کو کسانوں کے لئے اِن پٹ لاگت کو کم سے کم کرنے اور مؤثر بڑھتی ہوئی تکنیکوں اور تکنیکی مددسے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے جدید نقطہ نظر اَپنانا ہوگا۔اُنہوں نے مزید کہا ’’ایگری انوویشن، ایگری ٹیکنالوجی اور پروسیسڈ فوڈ میں ہندوستان کے لئے ایک بہت بڑا موقع ہے اورسکاسٹ جیسے اِدارے جدیدٹیکنالوجی اور فوڈ پروسسنگ شعبے میں اِنقلاب لانے کے لئے نئے طریقے کی تخلیق میں اہم کردار ادا کریں گے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے وسائل کے لحاظ سے یوٹی اِنتظامیہ کی جانب سے سکاسٹ جموں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دِلایا اور ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی تشکیل کی کوششوں میں یونیورسٹی کی مسلسل کامیابی کے لئے اَپنی خواہشات کا اِظہار کیا۔اُنہوں نے سکاسٹ جموں کو مشورہ دیا کہ وہ ٹیولپ کے پودے لگانے کے مواد جیسے برآمدی امکانات کے ساتھ ایک مخصوص پروجیکٹ پر کام کرے جو ملک کی زراعت اور اس سے منسلک شعبے کی ضرورت کو پورا کر سکے۔وائس چانسلر سکاسٹ جموں ڈاکٹر بی این ترپاٹھی نے یونیورسٹی کی رِپورٹ پڑھ کر سنائی اور یونیورسٹی کی تعلیمی، تحقیقی اور توسیعی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔ خراب موسمی حالات اور کم نظر آنے کی وجہ سے جموں میں لینڈنگ ممکن نہیں تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ اس لئے نائب صدر جمہوریہ ہند کانووکیشن میں شرکت نہیں کر سکے۔لیفٹیننٹ گورنر نے یونیورسٹی کے اطراف میں ایک پودا بھی لگایا۔ اِس موقعہ رُکن پارلیمنٹ جوگل کشور شرما،چیف سیکرٹری اَتل ڈولو ،پرنسپل سیکرٹری محکمہ زرعی پیداوار شیلندر کمار،پرنسپل سیکرٹری فائنانس ڈیپارٹمنٹ سنتوش ڈی ویدیا، پرنسپل سیکرٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم آلوک کمار، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر، تعلیمی اِداروں کے سربراہان ، سینئر حکام ، طلباء اور فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا