ابو عذیر
لوہائی//تحصیل لوہائی کے علاقہ کارخانہ میں پرائمری اسکول کی عمارت کے ایک طرف کاحصہ دب گیا ہے اور سامنے سے جس جگہ صبح پریئر اسمبلی ہواکرتی تھی وہ گرائونڈ بھی ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے اسکا ڈنگا بھی گر چکا ہے۔واضح رہے کہ پندرہ سال قبل یہی اسکول ہیڈماسٹر عبداللطیف وانی کے گھر میں تقریبا آٹھ نو سال تک رہااس کے بعد عمارت بننے میں دس سال سے زیادہ لگا تھا بعد تکمیل عمارت اس اسکول میں تعلیم و تربیت کا آغاز ہوا۔اسی کے ایک سال کے اندر ہی عمارت کا کچھ حصہ اور اسکول کے صحن کا ڈنگا بھی ملبے میں تبدیل ہو گیا ۔ ارباب اقتدار کا اس طرف آنا جانا تو بہت بار ہوا لیکن اسے ٹھیک نا کرا سکی۔یہاں صرف ایک ہی ٹیچرپڑھاتاہے کافی محنت سے تعلیم کا بیڑا اٹھائے ہوئیے بارہ سال سے زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے۔آج اس وقت طلبہ کی تعداد سو سے زائد ہوچکی ہے۔جبکہ ایک استاد کو اتنے بچوں کوسنبھالنا بہت مشکل ہے۔ان کے ساتھ ایک اور استاد کا تقرر ہوا تھالیکن کچھ سالوں بعد وہ بیمار ہوگئے اور انہوں نے کئی برس اسی حالت میں گذارے خطرناک بیماری کے لاحق ہونے کی وجہ سے رمضان المبارک کے آخری دن انکا انتقال ہوگیا اور اب صرف ایک ہی استاد یہاں کی تعلیم کا بیڑہ تھامے ہوئے ہے ۔