امسال ملی ٹینٹ صفوں میں شامل ہوئے صرف دس نوجوانوں میں سے چھ مارے گئے :پولیس سربراہ
یواین آئی
سری نگر؍جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی کو لگ بھگ جڑ سے اکھاڑ دیا گیا ہے جو کچھ بچا ہے اس کو بھی بہت جلد ختم کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ سیکورٹی فورسز مقامی نوجوانوں جنہوں نے ملی ٹینسی میں شمولیت اختیار کی، کو مارنے پر خوش نہیں ہے۔انہوں نے ایسے نوجوانوں سے ہتھیار چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ان باتوں کا اظہار پولیس چیف نے کپواڑہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ پچھلے پانچ سال کے عرصہ میں جموں وکشمیر میں کافی بدلاو ہوا ہے اور ملی ٹینسی کا لگ بھگ صفا یا ہو چکا ہے۔ان کے مطابق جتنے بھی سرگرم ملی ٹینٹ اور امن دشمن طاقتیں ہیں ان کو بھی جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔پولیس سربراہ نے مزید بتایا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں پوری طرح سے امن کا ماحول ہے اور لوگ پر امن فضا میں سانس لے رہے ہیں۔‘پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہاکہ آج کا نوجوان ملی ٹینسی کے بجائے اپنے مستقبل کو سنوارنے میں لگا ہوا ہے۔شمالی کشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہاکہ لگ بھگ صفایا ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا:’جن نوجوانوں نے ملی ٹینسی میں شمولیت اختیار کی ہے کو مارنے پر ہمیں خوشی نہیں ہوتی کیونکہ وہ بھی کسی کے بچے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ اگر کوئی غلط راستے پر چلا گیا وہ واپس گھر لوٹ آئیں ، ہتھیار پھینکیں اور اپنا کام کاج دوبارہ شروع کریں۔ ‘دلباغ سنگھ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ہتھیار اٹھایا انہیں ایک دفعہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ گھر واپس لوٹ آئیں اور اپنے مستقبل کی فکر میں سوچ صرف کریں۔انہوں نے مزید بتایا کہ امسال صرف دس نوجوانوں نے ملی ٹینٹ صفوں میں شمولیت اختیار کی جن میں سے چھ کو تصادم آرائیوں کے دوران مار گرایا اور اب صرف چار باقی ہیں اور ان کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال 110مقامی نوجوان ملی ٹینٹ صفوں میں شامل ہوئے تھے اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وادی کشمیر میں حالات کتنے بہتر ہوئے ہیں۔پولیس سربراہ نے سرگرم چار ملی ٹینٹوں سے اپیل کی کہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے سے انہیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں بلکہ وہ پھر سے اپنی زندگی شروع کرسکتے ہیں اس کے لئے انہیں ہتھیار کو پھینک کر گھر واپس لوٹ آنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ نویں کی دہائیں میں سرحدی ضلع کپواڑہ میں اس پار جانے کی خاطر جن راستوں کا استعمال کیا گیا اب انہیں بند کرنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر میں پوری طرح سے ملی ٹینسی کا خاتمہ ہو۔نارکو ٹررزم کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہاکہ یہ ایک نیا چیلنج ابھر کر سامنے آیا ہے اورمنشیات کی اشیاء کو اس طرف لانے کی خاطر کپواڑہ سرحد کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ منشیات کاکاروبار کرنے والے افراد کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے مطلع کرئے تاکہ اس ناسور کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا جاسکے۔