’ لوگ جموں و کشمیر میں خاندانی راج کی اجارہ داری کو ختم کرنا چاہتے ہیں‘

0
0

جموں و کشمیر میں بندوق کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے این سی، پی ڈی پی یکساں طور پر ذمہ دار ہیں:غلام حسن میر
پارٹی کا مقصد تمام خطوں میں خوشحالی اور مساوی ترقی لانا ہے:ظفراقبال منہاس
دائودخان
مینڈھر (پونچھ)؍؍ اپنی پارٹی کے سینئر نائب صدر، غلام حسن میر نے بدھ کو نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) پر جموں و کشمیر میں اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف دھکیلنے کا الزام لگایا۔بندوق کے کلچر کو ختم کرنے اور نوجوان نسل کو روشن مستقبل کی طرف لانے کی درخواست کرتے ہوئے میر نے کہا کہ اپنی پارٹی نے عہد کیا ہے کہ وہ زیر حراست نوجوانوں کے لیے عام معافی کی حامی ہے تاکہ وہ اپنی معمول کی زندگی میں واپس آ سکیں۔میر ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام جموں ضلع پونچھ کی تحصیل مینڈھر میں کیا گیا تھا۔
یہ میٹنگ پارٹی رہنماؤں کی طرف سے ایک شاندار روڈ شو کے بعد منعقد ہوئی جس میں سینکڑوں لوگوں نے بڑی تعداد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے قافلے کے ساتھ شرکت کی جو پارٹی کے راجوری-اننت ناگ پارلیمانی سیٹ کے امیدوار ظفر اقبال منہاس کے حق میں انتخابی مہم کے ایک حصے کے طور پر مینڈھر کی مختلف سڑکوں سے گزرے۔ اس موقع پر پونچھ میں پارٹی کے ضلعی صدر، سابق ایم ایل اے شاہ محمد تانترے اور ضلعی کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے جبکہ جلسہ عام کا اہتمام نائب صدر یوتھ ونگ، میڈیا کوآرڈینیٹر اور ترجمان رقیق احمد خان نے کیا۔
غلام حسن میر نے پارٹی امیدوار پر عوام کے جوش و خروش اور اعتماد کا مظاہرہ کرنے پر انہیں سراہتے ہوئے کہا کہ عوام آگے آئیں اور مقامی امیدوار ظفر اقبال منہاس کے حق میں ووٹ دیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی نے جموں اور کشمیر کے لوگوں کے لئے فلاحی اسکیموں کو یعنی گرمیوں کے موسم میں جموں خطہ میں مفت بجلی کے 500 یونٹ اور سردیوں کے موسم میں 300 یونٹ مفت بجلی ‘نافذ کرنے کا عہد کیا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی بیوہ/بڑھاپے کی پنشن کو 1000 روپے سے بڑھا کر 5000 روپے کرے گی، اجولا اسکیم کے تحت ہر خاندان کو سالانہ چار کھانا پکانے کے گیس سلنڈر فراہم کرے گی، اور معاشی طور پر کمزور طبقے کی لڑکیوں کی شادی کی امداد کی اسکیم میں 1 لاکھ روپے تک کا اضافہ کرے گی۔ لوگوں کے لیے فلاحی اسکیموں کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایا کہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی عوام کی ترقی اور بہبود کے لیے اپنا روڈ میپ سامنے لانے میں ناکام رہی ہیں۔اپنے روڈ میپ کو سامنے لانے کی جگہ، انہوں نے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف سے کل کشمیر میں اشتعال انگیز نعرہ لگانے کی نیت پر سوال اٹھایا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان انتخابات میں مایوس ہو چکے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ نوجوان ایک بار پھر بندوق کی ثقافت کے طرز عمل کو اپنا لیں۔
’’جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو پنکھ لگ گئے کیونکہ ان مقامی سیاسی جماعتوں کی دہشت گردی کو فروغ دینے کی پالیسی تھی حالانکہ وہ خود دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے تھے۔ دوسری طرف، وہی پارٹیاں اپنے سیاسی عزائم کے لیے عوام اور حکومت ہند کے درمیان پھوٹ پیدا کرتی رہیں،‘‘ انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ آگے آئیں اور راجوری-اننت ناگ نشست کے طے شدہ انتخابات میں پارٹی امیدوار ظفر اقبال منہاس کی حمایت میں ووٹ دیں۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں نے کئی دہائیوں تک جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو جیلوں اور قبرستانوں کا راستہ دکھایا۔ تاہم اپنی پارٹی نے ایسی پالیسیوں کی مخالفت کی۔این سی کی تقسیم کی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کا ماننا ہے کہ نوجوانوں کو اپنے خوشحال مستقبل کے لیے ترقی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔انہوں نے لوگوں کو یاد دلایا کہ دہلی نے جموں و کشمیر میں حکومتوں کے مطالبات کو تسلیم کر لیا ہے، لیکن یہ پارٹیاں سابقہ ریاست میں ہنگامہ خیز دور کی ذمہ دار تھیں۔
جیسا کہ پارٹی کو علاقے سے حمایت حاصل ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مایوسی کا شکار ہے کیونکہ انہیں جاری پارلیمانی انتخابات میں شکست کا خدشہ ہے۔ چنانچہ اس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کل کشمیر میں اشتعال انگیز تقریر کی۔’’بدقسمتی سے، ڈاکٹر عبداللہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے جموں و کشمیر پر حکومت کرتے رہیں اور دوسری طرف، وہ چاہتے ہیں کہ عام عوام کے بچے پرتشدد طریقے اپنا کر نقصان اٹھائیں جس سے ان کا مستقبل تباہ ہو جائے۔ تاہم، اپنی پارٹی ایسا نہیں ہونے دے گی،‘‘ ۔انہوں نے کہا۔ ’’ہمیں یقین ہے کہ حکومت ہند سے بات کرکے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں،‘‘ انہوں نے کشمیر میں پْرامن صورتحال کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا جو گزشتہ کئی سالوں میں این سی، اور پی ڈی پی کی حکمرانی کے مقابلے میں دیکھی جا سکتی ہے۔ سینکڑوں نوجوان مارے گئے اور کئی مستقل معذور ہو گئے۔انہوں نے این سی ۔پی ڈی پی کو چیلنج کیا کہ وہ اپنا روڈ میپ دکھائے جو جموں و کشمیر میں روزگار، صنعت کاری، امن اور ترقی لائے گا۔’’ان پارٹیوں نے ہمیشہ خود حکمرانی، خود مختاری، جذباتی طور پر استحصال زدہ نوجوانوں وغیرہ جیسے متنازعہ مسائل کو اٹھا کر لوگوں اور خطوں کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی‘‘۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو بجلی فراہم کرنے میں ان کی نااہلی پر بھی تنقید کی، یہاں تک کہ جب وہ حکومت میں تھے، جب انہوں نے ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹس کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کیے تھے۔انہوں نے الزام لگایا کہ این سی اور پی ڈی پی نے روزگار پیدا کرنے، صنعت کاری کے لیے کچھ نہیں کیا۔دریں اثناء ظفر اقبال منہاس نے اس موقع پرکہا کہ وہ زیر حراست نوجوانوں کو حراست سے رہا کرانا چاہتے ہیں۔ ان نوجوانوں کو نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے دور حکومت میں حراست میں لیا گیا تھا حالانکہ یہ نوجوان مسلح نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان این سی اور پی ڈی پی کی خاندانی حکمرانی کی وجہ سے اٹھانا پڑا۔’’چونکہ لوگ دوبارہ ان پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں، انہوں نے اپنی پارٹی کی حمایت کی ہے،‘‘انہوں نے مزید کہا۔پہاڑی زبان میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے یقین دلایا کہ وہ پیر پنجال کے لیے پارلیمانی نشست، لیہہ کرگل کی طرز پرپہاڑی ترقیاتی کونسل، سیاحت کے فروغ، مساوی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی پالیسی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے جدوجہد کریں گے۔
ان کی حمایت کے اظہار پر لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ برادریوں اور خطوں کے درمیان خلیج اور اختلافات کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔قبل ازیں ضلع صدر پونچھ، سابق ایم ایل اے شاہ محمد تانترے نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور پارٹی کی فلاحی اسکیموں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کا مقصد تمام علاقوں میں یکساں ترقی لانا اور فنڈز کی تقسیم، ملازمتوں کے تحفظ اور مقامی لوگوں کے لیے زمین کے حوالے سے امتیازی سلوک کو ختم کرنا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا