اس حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں: متحدہ مجلس علماء
یواین آئی
سری نگر؍؍متحدہ مجلس علمائ جموں وکشمیر نے اپنے ایک بیان میں زاڈورہ ضلع پلوامہ کی ایک مسجد شریف میں 23اور24جون کی رات فوج کی راشٹریہ رائفلز کے 50 ویں بٹالین کے اہلکاروں کی جانب سے مقامی لوگوں کومبینہ طورپر ہراساں کرنے اور ان سے زبردستی ’’ جے شری رام ‘‘ کے نعرے بلند کروانے کی حرکت پر زبردست حیرت اور سخت فکر وتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔بیان میں اس سلسلے میں حکومتی اداروں یا فوج کے ذمہ داروں کی جانب سے تاحال خاموشی اختیار کرنے کے رویے کو حد درجہ افسوسناک قرار دیتے ہوئے ان سے کہا گیا کہ اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کی جائے کیونکہ فورسز کی جانب سے اس طرح کی غیر اسلامی اور غیر اخلاقی حرکت سے اہالیان جموں وکشمیر بالخصوص مسلمانوں کے دینی جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں اور وہ اس طرح کی حرکتوں کو ناقابل برداشت تصور کرتے ہیں۔بیان میں اس امر پر بھی تشویش اور اضطراب کا اظہار کیا گیا کہ جموںوکشمیر میں حکومتی اداروں کی جانب سے مساجد خانقاہوں اور دینی درسگاہوں کے تعلق سے مداخلت بڑھتی جارہی ہے جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔بیان میں مجلس کے بانی سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق صاحب کی چار سالہ نظر بندی کے تناظر میں عید سعید سے قبل ان کی اور دیگر محبوس علما اور مبلغین کی غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔مجلس نے اعلان کیا کہ ان تمام امورات کے بھر پور جائزے اور ایک مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کے تعلق سے عید الاضحیٰ کے بعد ریاست گیر سطح پر ایک مشاورتی اجلاس طلب کیا جائیگا اور صورتحال پر غور وخوض کیا جائیگا۔