لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ منعقد کئے جائیں

0
0

کشمیر میں سیاسی جماعتوں کا الیکشن کمیشن سے مطالبہ
یواین آئی

سرینگرجموں وکشمیر کی انتخابی سیاست میں سرگرم تمام سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی اور بی جے پی نے پیر کے روز یہاں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم کے سامنے ریاست میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات بہ یک وقت منعقد کرانے کا مطالبہ رکھا۔ ریاست میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کے لئے زمینی سطح کے حالات کا جائزہ لینے کی غرض سے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ایک ٹیم چیف الیکشن کمشنر سنیل ارورا کی سربراہی میں اپنے دوروزہ دورہ پر پیر کی صبح سری نگر پہنچی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی اس ٹیم نے یہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقی ہوکر لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کے لئے فیڈ بیک حاصل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً تمام سیاسی جماعت کے نمائندوں نے ریاست میں لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی ریاستی اسمبلی کے انتخابات کرانے کی وکالت کی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی ٹیم نے جموں روانہ ہونے سے قبل صوبہ کشمیر اور صوبہ لداخ کے صوبائی کمشنروں اور انسپکٹر جنرل آف پولیس سے بھی مفصل جانکاری حاصل کی۔ اس کے علاوہ سینئر سیول، پولیس اور پیرا ملٹری آفیسروں کے ساتھ بھی ملاقات کی۔بتادیں کہ جملہ مین اسٹریم مقامی و قومی سیاسی جماعتوں نے اسمبلی ولوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے کے پہلے ہی اعلانات کئے ہیں۔ ریاست کی دو بڑی مقامی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے گذشتہ سال ہوئے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔الیکشن کمیشن کی ٹیم سے ملاقی ہونے والی نیشنل کانفرنس کی وفد نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست میں لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی اسمبلی انتخابات کا بھی انعقاد ہونا چاہیے تاکہ جمہوری تقاضوں کے عین مطابق متعینہ وقت کے اندر ہی جموں وکشمیر میں ایک عوامی حکومت کا قیام عمل میں آئے۔این سی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر جو وفد کی قیادت کررہے تھے، نے بتایا ‘ہم چاہتے ہیں کہ اگر یہ انتخابات منعقد کرانے چاہتے ہیں تو دونوں انتخابات ایک ساتھ منعقد کریں۔ ہم نے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے بہ یک وقت انعقاد کا مطالبہ کیا ہے’۔وفد میں شامل این سی صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہا کہ ریاست میں سال میں دو بار انتخابات کرانا بہت مشکل ہے، بہتر یہی ہے کہ دونوں انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں۔ان کا کہنا تھا ‘اگر لوک سبھا انتخابات کے لئے حالات سازگار ہیں تو اسمبلی انتخابات کے لئے بھی ہیں۔ ہماری ریاست میں ایک سال میں دو بار انتخابات نہیں ہوسکتے۔ ہمارے یہاں سیاحتی سیزن آنے والا ہے۔ اگر آپ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات الگ الگ کریں گے تو ہمارا سیاحتی سیزن بھی متاثر ہوگا۔ دونوں انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہیں تاکہ لوگوں کا کوئی نقصان نہ ہو’۔کانگریس پارٹی کے وفد کی قیادت کرنے والے تاج محی الدین نے بتایا کہ لوک اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات اپنے وقت پر اور بہ یک منعقد کئے جانے چاہیں۔ان کا کہنا تھا ‘انتخابات ہونا ضروری ہیں۔ انتخابات اپنے وقت پر پونے چاہیں۔ اور ہمارا مطالبہ ہے کہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہیں’۔پی ڈی پی وفد نے بھی ریاست میں اسمبلی انتخابات کے فوری انعقاد کا مطالبہ کیا۔ پارٹی وفد کی قیادت کرنے والے عبدالرحمان ویری نے بتایا ‘ہم نے الیکشن کمیشن کی ٹیم کے سامنے اپنا نقطہ نظر رکھا۔ ہم نے کہا کہ گورنر راج یا صدر راج ایک عارضی انتظام ہوتا ہے، اس لئے جتنا جلد ممکن ہوسکے ایک عوامی منتخب حکومت معرض وجود میں آنی چاہیے۔ یہاں کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ ریاست کو بہت جلد ایک عوامی منتخب حکومت ملنی چاہیے۔ ہمارا ماننا ہے کہ عوامی منتخب حکومت کا کوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا’۔پی ڈی ایف کے سربراہ حکیم محمد یاسین نے بتایا کہ انہوں نے بھی ریاست میں اسمبلی انتخابات کے فوری انعقاد کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا ‘میں نے ٹیم سے کہا کہ آپ نے پنچایت اور بلدیاتی انتخابات کرائیں۔ اس سے بہتر تھا کہ آپ پہلے اسمبلی کے انتخابات کراتے۔ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی ریاستی اسمبلی کے انتخابات بھی منعقد کئے جانے چاہیں’۔ سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی نے بھی یہی مطالبہ کیا ہے۔ڈی پی این کے سربراہ غلام حسن میر نے بتایا ‘میں نے ٹیم سے کہا کہ یہاں ریاستی اسمبلی کے انتخابات لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی ہونے چاہیں۔ یہاں فوری طور پر ایک عوامی حکومت معرض وجود میں آنی چاہیے’۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ریاست میں انتخابات منعقد کرانے کو وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے سخت امتحان کی گھڑی قرار دیتے ہیں۔سال گذشتہ کے ماہ جون میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت پاش پاش ہونے کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ ہوا تھا جو چھ ماہ کے بعد ختم ہوا اور فی الاوقت ریاست میں صدر راج نافذ ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی ٹیم منگل کو جموں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، سول، پولیس اور ملٹری کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ الیکشن کمیشن کی ٹیم امکانی طور پر ریاستی گورنر ستیہ پال ملک سے بھی ملاقات کرے گی۔دریں اثنا ریاستی محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم نے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والی مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی اور ان سے انتخابات کے بارے میں رائے حاصل کی جاسکے۔الیکشن کمشنرز سشیل چندرا اور اشوک لواسہ، ڈپٹی الیکشن کمشنر سندیپ سکسینہ، ڈائریکٹر جنرل ای سی آئی دلیپ کمار، اے ڈی جی شیپالی شرن، ڈائریکٹر نکھل کمار اور چیف الیکٹورل افسر جموں وکشمیر شلیندر کمار بھی میٹنگ میں موجود تھے۔نیشنل کانفرنس کے وفد کی قیادت پارٹی کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر، پی ڈی پی کے وفد کی قیادت پارٹی کے نائب صدر عبدالرحمان ویری، کانگریس کے وفد کی قیادت سینئر پارٹی لیڈر تاج محی الدین، بی جے پی کے وفد کی قیادت ریاستی نائب صدر ڈاکٹر علی محمد میر، سی پی آئی (ایم) کے وفد کی قیادت ایم وائی تاریگامی، پی ڈی ایف وفد کی قیادت حکیم محمد یٰسین، ڈی پی این کے وفد کی قیادت غلام حسن میر، نیشنل پینتھرس پارٹی کے وفد کی قیادت سٹیٹ جنرل سیکرٹری منظور احمد نائک، بی ایس پی وفد کی قیادت سٹیٹ جنرل سیکرٹری مشتاق احمد، سی پی آئی وفد کی قیادت سٹیٹ سیکرٹری غلام محمد شیخ، نیشنل کانگریس پارٹی کی قیادت ریاستی نائب صدر سیف الدین خان اور عوامی اتحاد پارٹی کی قیادت پارٹی کے صدر انجینئر عبدالرشید کر رہے تھے، جنہوں نے ای سی آئی ٹیم کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔سرکاری بیان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے تمام متعلقین کی گذارشات بغور سنیں اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے مطالبات پر غور کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کی ٹیم نے سول اور پولیس انتظامیہ کے ساتھ بھی میٹنگ کی جن میں صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان، اے ڈی جی پی امن و قانون منیر احمد خان، آئی جی پی کشمیر ایس پی پانی، ڈپٹی کمشنرز اور کشمیر و لداخ صوبوں کے ضلع پولیس چیف شامل تھے۔یہ انتخابات جمہوریت کے اعلیٰ اصولوں کی پاسداری کرنے کے لئے منعقد کئے جارہے ہیں۔ کمیشن ان انتخابات میں سماج کے تمام طبقوں کی شمولیت یقینی بنانے پر زور دے گا۔ای سی آئی ٹیم نے اس موقعہ پر سول اور پولیس انتظامیہ کے مختلف محکموں کی جانب سے کی گئی تیاریوں کا جائیزہ لیا تا کہ انتخابات منصفانہ اور شفاف طریقے پر منعقد کئے جاسکیں۔ کمیشن نے ریاستی حکام سے کہا کہ وہ پولنگ سٹیشنوں پر تمام ضروری سہولیات کو یقینی بنائیں تاکہ رائے دہندگان بغیر کسی مشکل کے پولنگ سٹیشن تک پہنچ سکیں۔سی ای سی نے ای ویم ایم، انتخابی مواد کو پولنگ سٹیشنوں تک پہنچانے اور انتخابات کے لئے عملے کی تعیناتی کے سلسلے میں کی جارہی تیاریوں کا جائیزہ لیا۔کمیشن نے ریاستی حکام پر زور دیا کہ امید واروں کی طرف سے انتخابی عمل میں اخراجات پر کڑی نظر رکھی جائے۔ لوک سبھا انتخاب کے لئے70 لاکھ اور ریاستی اسمبلی انتخابات کے لئے28 لاکھ روپے کی رقم کے اخراجات کی حد مقرر کی گئی ہے۔ ڈپٹی الیکشن کمشنر سندیپ سکسینہ نے کہا کہ خلاف کرنے والے امیدواروں کے خلاف ضابطے کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے۔سرکاری پریس بیان کے مطابق ای سی آئی ٹیم بعد میں جموں کے لئے روانہ ہوئی جہاں وہ اسی نوعیت کی میٹنگ منعقد کرے گی۔ اس کے علاوہ ای سی آئی ٹیم سرمائی راجدھانی میں چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم اور ریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے الگ الگ میٹنگ منعقد کرے گی۔دورے کے اختتام پر ای سی آئی ٹیم منگل کو جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا