لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍کشمیری صحافیوں کو کھلی دھمکی دینے والے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر چودھری لال سنگھ کے خلاف کوئی کارروائی نہ کئے جانے کے خلاف آج یہاں سینکڑوں لوگوں نے انجینئر رشید کی قیادت میں عوامی احتجاج پارٹی کے ایک احتجاجی مارچ میں حصہ لیا ۔سی این آئی کے مطابق ہاتھوں میں مختلف نعروں والی تختیاں اور سیاہ جھنڈے اٹھائے سینکڑوں مظاہرین انجینئر رشید کی قیادت میں مگرمل باغ کے قریب جمع ہوئے جہاں سے انہوں نے سیول سکریٹریٹ کی جانب بڑھنا شروع ہی کیا تھا کہ پولس کی ایک بھاری جمیعت ان پر ٹوٹ پڑی۔پولس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کرکے گاڑیوں میں بھر کر تھانہ پولس شہید گنج کو روانہ کردیا تاہم اسکے تھوڑی ہی دیر بعد مظاہرین نے پھر منظم ہوکر سرکاری دہشت گردی ،لال سنگھ کی کشمیری صحافیوں کے نام مذموم دھمکی اور ظلم و زیادتی کے خلاف اور کشمیری صحافیوں کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے سکریٹریٹ کی جانب مارچ بحال کردیا۔مظاہرین چودھری لال سنگھ کو اشتعال انگیز حرکات کرنے کی کھلی چھوٹ دئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے انکی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔چناچہ پولس اور دیگر سکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں منتشر کیا اور انجینئر رشید کو اپنے قریبی ساتھیوں،جن میں پرنس پرویز،شیبان عشائی،مدثر نظیر وغیرہ شامل ہیں،سمیت گرفتار کرکے تھانہ پولس راجباغ میں بند کردیا۔چناچہ انجینئر رشید کو گرفتار کرنے کیلئے پولس نے انہیں نہ صرف گھسیٹ کے لیا بلکہ انکے کپڑے بھی پھاڑے گئے جبکہ اس دوران کئی کارکنوں کو معمولی سے شدید چوٹیں آئیں ۔گرفتار ہونے سے قبل موقعہ پر موجود نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے لال سنگھ کی تازہ حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے گورنر انتظامیہ کی معنیٰ خیز خاموشی پر سوال کھڑا کیا اور کہا کہ اگر اس طرح کی دھمکی کسی مسلمان نے دی ہوتی تو پورا بھارتیہ میڈیا،انتظامیہ،تجزیہ نگار اور دیگر حلقے ایک ہوکر نہ صرف ملزم بلکہ خود اسلام کو بھی بیچ میں لاچکے ہوتے اور ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جاچکا ہوتا تاہم نہ لال سنگھ اور نہ ہی ان کی طرح اشتعال انگیر باتیں اور حرکات کرنے والے بھاجپا لیڈروں کی جانب کوئی توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ لال سنگھ اور انکے جیسے بھاجپائی یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارٹی ہائی کمان کی آشیرواد سے کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جرم ثابت ہونے کے باوجود بھی انتظامیہ انکے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کی ہمت نہیں کر پاتی ہے۔انجینئر رشید نے کہا’’صحافی بے زبانوں کی زبان ہوتے ہیں اورانہیں کوئی بھی خاموش کرنے کی کوشش نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہصحافیوںکے لئے سب سے آگے انکا پیشہ ہوتا ہے اور وہ غیر جانبداری سے کام کرنے کے مکلف ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں نے اپنی قابلیت،پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور غیر جانبداری سے کام کرنے کیلئے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے اور وہ سخت ترین حالات میں کام کرتے آرہے ہیں۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بی جے پی کے صدر امت شاہ نے جموں اور لداخ خطوں کے ساتھ امتیازی سلوک کئے جانے کا بیان دیکر نہ صرف ہمالیہ جیسا بڑا ایک سفید جھوٹ بولا ہے بلکہ انہوں نے جموں اور کشمیر کو باہم دست گریباں کرنے کی کوشش کرکے خود اپنا قد چھوٹا کردیا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ وادی،باالخصوص جنوبی کشمیر،کے حالات سے واضح ہوتا ہے کہ فوج،پولس اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کو کشمیریوں کو ،بلا امتیازِ عمر و جنس،کی تذلیل کرنے،انہیں اندھا کرنے اور انہیں قتل کرنے اور انکی جائیدادوں کو تباہ کرنے کی کھلی چھوٹ دی جاچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی ابھی جنوبی کشمیر میں ہو رہا ہے اس پر کسی بھی مہذب ملک کو شرمندہ ہونا چاہیئے تھا لیکن یہ بات شرمناک ہونے کے ساتھ ساتھ دردناک بھی ہے کہ ہندوستان کے سیاستدان،سکیورٹی ایجنسیاں،میڈیا اور دیگر طبقت ریاستی دہشت گردی اور بزدلانہ کارروائیوں پر ایک دوسرے کی پیٹھ تھپتھاتے ہیں اور جشن مناتے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو کشمیریوں پر ڈھائے جارہے ظلم کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اپنا رول نبھانے کیلئے آگے آنا چاہیئے۔انجینئر رشید نے کہا کہ چونکہ حقائق کشمیریوں کے حق میں ہیں لہٰذا کتنا بھی ظلم کرنے کے باوجود بھی ہندوستان کو دیر سویر حقائق کو تسلیم کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔