۰۰۰
مشرف شمسی
۰۰۰
8پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں انڈیا اتحاد بہار میں وہ کامیاب کارکردگی نہیں کر پائی جس کی اْمید کی جا رہی تھی۔جبکہ وہی انڈیا اتحاد اْتر پردیش میں اکھلیش یادو کی قیادت میں بی جے پی کو چاروں شانے چت کرنے میں کامیاب رہی۔ا?خر بہار میں تیجسوی یادو کی انتخابی سبھا میں زبردست بھیڑ ہونے کے باوجود انڈیا اتحاد صرف نو سیٹوں پر کامیابی حاصل کر سکی ہے تو اس کی کیا وجہ رہی؟
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تیجسوی یادو بہار میں تنہا اپنے کندھے پر پارلیمانی الیکشن کمپین کا بوجھ اٹھا رکھا تھا۔تیجسوی نے پچھڑے اور نچلی ذاتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے مکیش ساہنی تک کو ا?خری وقت میں اپنے ساتھ لیا۔لیکِن مکیش ساہنی انڈیا اتحاد میں ساہنی ووٹ کو پوری طرح لا نہیں پائے۔ایسا کیوں ہوا یہ سوچنے والی بات ہے۔ساہنی ووٹ پوری طرح انڈیا اتحاد کو مل جاتا تو ایک دو سیٹ پر ضرور فرق پر جاتا۔ تیجسوی اور لالو یادو نے ٹکٹ بانٹنے میں بھی دور اندیشی نہیں دکھائی جس طرح اکھلیش یادو نے یادو اور مسلمانوں کو ٹکٹ کم کرکے اْتر پردیش میں بڑا کھیل کر دیا اور 43 سیٹیں جیتنے میں کامیابی حاصل کی لیکن بہار میں راشٹریہ جنتا دل مسلمانوں کو تو صرف ایک سیٹ دیا لیکن یادو موہ ترک نہیں کر پائے۔تیجسوی اور لالو یادو نے اپنی حکمت عملی میں پاسوان اور کرمی ووٹ کو حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ حالانکہ انڈیا اتحاد کی جانب سے کئی کرمی اور کشواہا کو ٹکٹ دیے لیکِن وہ کارگر ثابت نہیں ہو سکا۔جس طرح سے بہار کی اسمبلی چناو کے بعد چراغ پاسوان کے ساتھ جس بدسلوکی کے ساتھ مودی سرکار پیش ائی تھی اس کی وجہ سے یہ لگتا تھا کہ پاسوان سماج اس بار بی جے پی کو ووٹ نہیں کریگی۔لیکِن پاسوان سماج پوری طرح این ڈی اے کے ساتھ کھڑا رہا۔پاسوان کے ایک مشت ووٹ سے نہ صرف بی جے پی کو فائدہ ہوا بلکہ جنتا دل یو بھی بڑی کامیابی حاصل کی۔چراغ پاسوان کی پارٹی لوک جن شکتی پارٹی کا اسٹرائیک ریٹ سو فیصدی رہا۔جیتن رام مانجھی کی وجہ سے نچلی ذات کے ووٹ بھی این ڈی اے اتحاد کے ساتھ گیا۔تیجسوی کا امیدوار سلیکشن کئی انتخابی حلقے میں شکست کا سبب بنا۔مظفر پور اور دربھنگہ اْن دو حلقے ہیں جبکہ پورنیہ سیٹ کانگریس کو نہ دیے جانے سے لالو یادو اورتیجسوی کی ساکھ کو دھچکا لگا اور پپو یادو بہ حیثیت ازاد امیدوار چناو جیت گئے۔
ان سب کمی کے باوجود اْتر پردیش کی طرح بہار میں بھی انڈیا اتحاد کے ووٹ تقریباََ ا?ٹھ فیصدی کا اضافہ ہوا۔لیکِن اْتر پردیش میں گزشتہ پارلیمانی الیکشن یعنی 2019 کے الیکشن میں بی جے پی کے کامیاب امیدوار اور حزب اختلاف کے شکست خوردہ امیدوار کے درمیان 16 فیصدی ووٹوں کا فرق تھا اور جب کہ اْتر پردیش میں اٹھ سے نو فیصدی ووٹ انڈیا اتحاد کے بڑھے تو بی جے پی 33 پر ا گئی لیکن بہار میں اٹھ سے نو فیصدی ووٹ انڈیا اتحاد کے بڑھنے کے باوجود نو سیٹوں پر رہ گئی۔چونکہ بہار میں 2019 کے الیکشن میں یہ فاصلہ 23 فیصدی کا تھا۔انڈیا اتحاد میں سب سے اچھا اسٹرائیک ریٹ کمیونسٹوں کا رہا ہے۔کل پانچ سیٹیں کمیونسٹوں کے حصے میں ائی تھی اور دو پر کامیابی حاصل کی اور یہ دونوں سیٹیں س پی ائی (ایم ایل) کے حصے میں ائی۔سی پی ائی (ایم ایل ) صرف تین سیٹوں پر چناو لڑی تھی۔
کانگریس کی کارگردگی خراب نہیں رہی۔نو سیٹوں پر چناو لڑی اور تین پر کامیابی حاصل کی اور ایک ازاد امیدوار پپو یادو کانگریس کو پورنیہ سیٹ نہیں دیے جانے سے ازاد امیدوار لڑے اور جیتے۔
سیٹوں کے لحاظ سے بہار میں انڈیا اتحاد کو خواطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔لیکِن انے والے اسمبلی چناو میں لالو یادو اورتیجسوی کو اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا۔تبھی بی جے پی اور جنتا دل یو کو شکست دینے میں کامیاب ہونگے۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 932267477
٭٭٭