غلام نبی آزاد،ڈاکٹرفاروق،محبوبہ مفتی،سوز،الطاف بخاری سمیت مختلف سیاسی،سماجی،صحافتی وادبی شخصیات نے تعزیت کااِظہارکیا
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍جموںوکشمیرمیں اردو ادب کی تاریخ میں، فاروق نازکی کے انتقال کے ساتھ ایک عہدکاخاتمہ ہوگیا۔ایک معزز شاعر، ممتاز براڈکاسٹر اور دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو سری نگر (اے آئی آر) کے سابق ڈائریکٹر، نازکی نے منگل کو کٹرہ کے شری ماتا ویشنو دیوی نارائنا سپر اسپیشلٹی اسپتال میں آخری سانس لی، وہ 84 سال کے تھے۔خاندانی ذرائع کے مطابق ان کی نماز جنازہ کل صبح یعنی بدھ کو ساڑھے دس بجے سید صاحب ؒسونہ وار کے مزار کے احاطے میں ادا کی جائے گی۔
14 فروری 1940 کو پیدا ہونے والے نازکی نے 1960 میں صحافت میں اپنے شاندار سفر کا آغاز کیا، انہوں نے مزدور پر مبنی اخبار ’’زمیندار‘‘کو اپنی آواز دی۔ ان کا کیریئر اہم سنگ میلوں سے آراستہ تھا، جس میں غیر متزلزل لگن اور بے مثال صلاحیتوں کا نشان تھا۔دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو سری نگر کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے، انہوں نے خطے کے میڈیا اور مواصلاتی منظر نامے کی تشکیل میں گہرا اثر ڈالا۔
نشریات کے دائروں سے ہٹ کر، نازکی کی ادبی صلاحیت نے لاتعداد مداحوں کے دل و دماغ کو روشن کیا۔ ان کے شاعرانہ تاثرات، خاص طور پر کشمیری زبان میں، ایک نادر صداقت کے ساتھ گونجتے ہیں، جس نے انھیں 1995 میں کشمیری ادب میں ان کی شاعری کی کتاب ‘نار ہیوتون کنزال وناس’ (پلکوں میں آگ) کے لیے ممتاز ساہتیہ اکادمی ایوارڈ حاصل کیا۔
سابق ڈائریکٹر جنرل ریڈیو کشمیر سرینگر اور کشمیری زبان و ادب و ثقافت کے مایہ ناز علمبردار اور قدآور ادیب ، شاعر اور محقق فاروق نازکی صاحب 84 برس کی حیات کے بعد دارفانی سے دار البقاء کی طرف کوچ کرگئے ہیں۔ نازکی صاحب ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ شاعر فاروق نازکی صاحب علم و ادب کی دنیا میں ایک ممتاز و منفرد مقام کے حامل تھے۔ وہ اپنے آپ میں ایک عظیم الشان ، ہمہ گیر پہلو دار شخصیت اور ایک ادارہ کی مانند تھے۔ ان کے جانے سے کشمیری زبان و ادب میں جو خلا پیدا ہوگا اسے پر کرنا نہایت ہی دشوار ہوگا۔
نازکی صاحب کا انتقال آج کٹرا کے ایک اسپتال میں ہوا۔ وہ کچھ عرصہ سے علیل تھے۔ ایک ممتاز شاعر، براڈکاسٹر، اور میڈیا شخصیت ہونے کے علاوہ، ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ نازکی نے اپنی زندگی کے دوران دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو سرینگر کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی اپنی خدمات انجام دیں ہیں۔
چیئرمین ڈی پی اے پی غلام نبی آزاد نے آج معروف شاعر، براڈ کاسٹر فاروق نازکی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ایک بیان میں آزاد نے کہاکہ مجھے لیجنڈ فاروق نازکی صاحب کے انتقال کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا، ان کی ادبی ذہانت اور میڈیا میں موجودگی بے مثال تھی۔آزاد نے کہاکہ نازکی صاحب مجھے ذاتی طور پر جانتے تھے، اور ہمیں ان کی شاعری پڑھ کر خوشی ہوئی، ان کے الفاظ نہ صرف گہرے تھے بلکہ ہمارے ثقافتی ورثے کی بھرپور عکاسی بھی کرتے تھے۔انہوں نے مزیدکہاکہ میری اہلیہ شمیم آزاد مٹی کے اس عظیم فرزند کے انتقال پر تعزیت کے لیے میرے ساتھ ہیں۔ آزاد نے کہاکہ اس مشکل وقت میں فاروق نازکی کے اہل خانہ، دوستوں اور مداحوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیںاور مرحوم کی روح کے لیے سکون کی دعا کرتے ہیں۔
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ نے معروف براڈکاسٹر، ادیب، شاعر اور منصف الحاج فاروق احمدنازکی (سابق ڈائریکٹر دور درشن و ریڈیو کشمیر) کے انتقالِ پْرملال پر گہرے صدمے کا اظہار کیاہے۔
انہوں نے اس سانحہ ارتحال پرمرحوم کے اہل خانہ کیساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی جنت نشینی کیلئے دعا کی۔ دونوں لیڈران نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے بھی فاروق نازکی کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔اپنے تعزیتی پیغام میں پروفیسر سوز نے فاروق نازکی کے انتقال پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ نازکی کا انتقال نہ صرف کشمیری اور اردو زبانوں کے لئے ایک بڑاس نقصان ہے بلکہ کشمیر کے وسیع تر ثقافتی ورثے اقدار کے لئے بھی ایک گہرا دھچکا ہے۔ وہ کشمیر ی شناخت کے ایک مضبوط محافظ بھی تھے۔پروفیسر سوز نے رواداری اور بھائی چارے کے لیے ان کی غیر متزلزل لگن کی تعریف کی۔
دریں اثنا پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی فاروق نازکی کے انتقال کو کشمیری ادب کے لئے بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہاکہ مرحوم نے ہمیشہ کشمیری ادب کے لئے کام کیا۔
اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ، نامور شاعر ، براڈ کاسٹر اور میڈیا کی شخصیت فاروق نازکی کے انتقال پر دکھ ہوا۔ کشمیری ادب میں ان کی نمایاں خدمات انمٹ نقوش چھوڑ رہی ہیں۔اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری، سینئر نائب صدر غلام حسن میر، نائب صدر ظفر اقبال منہاس، نائب صدر جاوید مصطفیٰ میر، پارلیمانی امور کمیٹی کے چیئرمین محمد دلاور میر، جنرل سکریٹری رفیع احمد میر، صوبائی صدر محمد اشرف میر، میڈیا ایڈوائزر فاروق اندرابی، اور دیگر پارٹی رہنماوں نے معروف شاعر، براڈ کاسٹر، اور میڈیا پرسنلٹی فاروق نازکی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اْن کے سوگوار کْنبے سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے سابق ڈائریکٹر دور درشن فاروق نازکی کے انتقال پر قلبی رنج وغم کا اظہار کیا۔اپنے تعزیتی پیغام میں لون نے کہاکہ فاروق نازکی کا انتقال جموں وکشمیر کے ثقافتی اور میڈیا کے منظر نامے میں ایک اہم باب کے خاتمے کی علامت ہے۔
معروف قلمکار، دانشور، سیاستدان اور اپنی پارٹی کے نائب صدر ظفر اقبال منہاس نے ممتاز شاعر، براڈکاسٹر، میڈیا پرسنلٹی اور دوردشن اور آل انڈیا ریڈیو کے سابق ڈائریکٹر فاروق نازکی کی وفات پر اپنے گہرے دْکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔اپنے ایک تعزیتی پیغام میں ظفر اقبال منہاس نے فارق نازکی کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا، ’’جناب فاروق نازکی صاحب کی وفات کی خبر سن کر میں سکتے میں ہوں۔ مجھے ایک دھچکہ سا لگا ہے۔ ان کا حسین چہرہ میری نظروں کے سامنے گھوم رہا ہے۔ ان کی نستعلیق گفتگو، الفاظ پہ اْن کی بھر پور گرفت، اْن کا بولنے کا مخصوص انداز، اْن کا علمی تَحبر، زندگی کے مختلف گوشوں پہ اْن کی گہری نظر، اور اْن کا ہمہ جہت علمی ادراک میری نظروں کے سامنے ہے۔
نندہ ریشی کاروان ادب وثقافت چرارشریف کی طرف سے اج سرپرست غلام نبی ساحل کی صدارت میں ہنگامی طور تعزیتی اجلاس منعقد کیاگیا۔ جسمیں ابو نعیم اللہ،پیر مہدہ میر، پیر محمد الطاف منظور ظہور چستی، منظور میر نمبلبل۔ میزان شبیر ھلال سلطانیہ، بلال حمزہ،جان مجروح، اشرف منتظر اور دوسرے رفقاء نے اجتماعی طور فاروق نازکی صاحب کے سانحہ ارتحال پر نہایت ہی رنجیدہ اور دل شکن محسوس کرتے ہوئے لواحقین کے ساتھ بھر پور ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہویئے اج مرحوم کے ایصال ثواب اور بلندی درجات کے لئیحق تعالٰی کے دربار اقدس میں دست بستہ ہوکے دعامانگتے ہیں کہ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
کشمیر کے تجربہ کار صحافی یوسف جمیل نے اپنی فیس بک پوسٹ پر لکھا، ’’افسوسناک خبر! فاروق نازکی اس فانی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اور وہ ہمیشہ ہماری بات چیت کا آغاز ‘پتر’ (میرے بیٹے) سے کرتا تھا۔ ابدی سکون میں آرام کرو!”فاروق نازکی کے جانے سے ایک ایسا خلا پیدا ہو گیا ہے جو کبھی پر نہیں ہو سکتا، پھر بھی ان کی خدمات آنے والی نسلوں کو متاثر کرتی رہیں گی۔ اس کے الفاظ وقت کی گزرگاہوں میں گونجتے رہیں گے، ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ایک فرد انسانی وجود کی ٹیپسٹری پر کیا گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
کشمیر کے سینئر صحافی مزمل جلیل نے اپنے فیس بک پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا، ’’ہم ان کی گرمجوشی اور حکمت کی یادوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ فاروق نازکی صرف شاعر یا براڈ کاسٹر نہیں تھے۔ وہ ہمارے معاشرے میں روشنی کا مینار تھا، اپنے قول و فعل سے راہیں روشن کرتا تھا۔ اس کی موجودگی بری طرح چھوٹ جائے گی، لیکن اس کی روح اس کی تخلیقات کے لازوال حسن کے ذریعے زندہ رہے گی۔‘‘
معروف خبررساں اِدارے کے این او کے چیف ایڈیٹر ناصر اعظم خان اور انتظامیہ نے فاروق نازکی کے بے وقت انتقال پر گہرے دکھ اور دلی دکھ کا اظہار کیا ہے۔فاروق نازکی صاحب ایک پیاری شخصیت تھے۔ اس کی گرمجوشی، مہربانی اور نرم رویے نے ان تمام لوگوں کی زندگیوں کو چھو لیا جنہیں اسے جاننے کا شرف حاصل تھا۔ ناصر اعظم نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ان کی غیر موجودگی کو شدت سے محسوس کیا جائے گا۔روزنامہ ’لازوال‘نے مرحوم نازکی کے انتقال پررنج والم کااِظہارکرتے ہوئے غمزدہ کنبے کیساتھ ہمدردی کااظہارکیا۔ادب اور نشریات کے دائرے میں فاروق نازکی کا نام دانشمندی، ہمدردی اور فنی کمالات کی روشنی کے طور پر ہمیشہ رہے گا۔ اگرچہ وہ اس دنیا سے چلا گیا ہے، اس کی روح ہمیشہ زندہ رہے گی ان لافانی آیات کے ذریعے جو اس نے انسانیت کو تحفے میں دی ہیں ۔